زرعی شعبہ شدید بحران کا شکار، ترقی کی شرح 1.1 فیصد تک پہنچ گئی

زرعی شعبہ شدید بحران کا شکار، ترقی کی شرح 1.1 فیصد تک پہنچ گئی

کراچی(رپورٹ: محمد حمزہ گیلانی)پاکستان کا زرعی شعبہ شدید بحران کا شکار ہوگیا، جس کے نتیجے میں زرعی ترقی کی شرح 6.1 فیصد سے کم ہو کر 1.1 فیصد تک پہنچ گئی ہے ۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

 ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کا زرعی شعبہ، جو کہ معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے ، رواں مالی سال کی دوسری سہہ ماہی میں سنگین مشکلات کا سامنا کر رہا ہے ۔رپورٹ کے مطابق زرعی ترقی کی شرح میں مسلسل گراوٹ کی وجہ سے یہ صرف 1.1 فیصد پر آ گئی ہے ، جو کہ ایک خطرناک معاشی رجحان کی نشاندہی کرتا ہے ۔ زرعی ماہرین کے مطابق، ملک میں کپاس کی پیداوار میں 31 فیصد کی بڑی کمی ہوئی ہے ، جس سے ٹیکسٹائل انڈسٹری پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں کیونکہ کپاس اس انڈسٹری کا بنیادی خام مال ہے ۔دوسری جانب مکئی کی پیداوار میں بھی 15.4 فیصد کمی آئی ہے ، جو نہ صرف غذائی ضرورتوں کے لیے بلکہ جانوروں کی خوراک اور صنعتی استعمال کے لیے بھی اہم ہے ۔ موسمیاتی تبدیلیوں، پانی کی کمی، اور بارشوں کے غیر متوقع تناسب نے بھی فصلوں کی پیداوار پر منفی اثر ڈالا ہے ۔کسانوں کے لیے کھاد، معیاری بیج اور دیگر زرعی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے نے پیداوار کو مزید متاثر کیا ہے ۔ ماہرین کے مطابق، حکومت کی زرعی پالیسیوں میں عدم توجہ اور مناسب حکمت عملی نہ ہونے کی وجہ سے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے ، جس نے مجموعی زرعی پیداوار کو نقصان پہنچایا ہے ۔واضح رہے کہ گورنر اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی جاری کرتے ہوئے زرعی ترقی کی شدید گراوٹ پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور شرح سود میں کمی نہ کرنے کی وجہ سے زرعی سیکٹر کی تنزلی کو بھی تسلیم کیا تھا۔ ماہرین کے مطابق، زرعی پیداوار میں کمی کے باعث اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے ، جو کہ عام عوام پر بوجھ ڈالے گا۔خاص طور پر ٹیکسٹائل انڈسٹری جو پاکستان کی معیشت کا اہم ستون ہے ، زرعی بحران کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہو سکتی ہے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں