عظیم موسیقار خواجہ خورشید انور کو مداحوں سے بچھڑے 40 برس بیت گئے

لاہور: (دنیا نیوز) ملک کے معروف موسیقار خواجہ خورشید انور کو مداحوں سے بچھڑے 40 برس بیت گئے۔

ان گنت اور لازوال گیتوں کی دھنیں ترتیب دینے والے خواجہ خورشید انور 21 مارچ 1912ء کو میانوالی میں پیدا ہوئے، 1935ء میں گورنمنٹ کالج لاہور سے فلسفے میں ایم اے کرنے کے بعد 1936ء میں آئی سی سی کا امتحان پاس کیا اور سول سروس میں اعلیٰ عہدے پر فائزہوئے، عظیم موسیقار نے 1939ء میں آل انڈیا ریڈیو سے فنی کیریئر کا آغاز کیا۔

عظیم موسیقار نے ہارمونیم یا کسی دوسرے ساز کے بجائے ماچس کی ڈبیا پر بھی مقبول دھنیں تخلیق کیں، ممبئی سے لاہورمنتقل ہونے کے بعد خواجہ خورشید نے مجموعی طور پر 28 فلموں کی موسیقی ترتیب دی۔

فلم   کوئل،   چنگاری، گھونگھٹ، ہمراز، انتظار اور ہیررانجھا کی دھنیں ان کے اعلیٰ فنی استعداد کی گواہ ہیں، تاہم فلم ہیررانجھا کے مقبول گیت ’سن ونجلی جی مٹھڑی تال وے‘ نے انہیں لازوال شہرت بخشی۔

بحیثیت ہدایت کار بھی انہوں نے خود کو منوایا اور متعدد کامیاب فلموں کی ہدایت کاری کی جن میں   ہمراز ،  چنگاری  اور  گھونگھٹ   جیسی فلمیں شامل ہیں، 1980ء میں انہیں حکومتِ پاکستان کی طرف سے ستارہ امتیاز دیا گیا، اس کے علاوہ 1982ء میں انڈین فلم انڈسٹری کی طرف سے انہیں  فانی انسان لافانی گیت ایوارڈ  سے بھی نوازا گیا۔

خواجہ صاحب کا دور معروف اہل قلم کا دور تھا اور ان کی دوستی استاد دامن، راجندر سنگھ بیدی اور فیض احمد فیض جیسی ہستیوں سے رہی، اسی لئے ان کے فن میں ایک دوسرے کے شعبوں کی جھلک صاف نظر آتی ہے، 30 اکتوبر 1984 کو برصغیر پاک و ہند کا مایہ ناز موسیقار ہم سے جدا ہو گیا۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں