الیکشن کمیشن عدالت نہیں، قانون کی تشریح نہیں کرسکتا: اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ انتخابی نشان کی واپسی پر مخصوص نشستوں کی فراہمی کے معاملہ پر سماعت ہوئی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن عدالت نہیں، قانون کی تشریح نہیں کر سکتا، اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے وفاقی حکومت، چاروں صوبوں اور دیگر فریقین کو 31 مئی کیلئے نوٹس جاری کر دیئے۔

عدالت نے پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کو بھی نوٹس جاری کردیا، عدالت نے 21 مئی کو اٹارنی جنرل اور چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی طلب کر لیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کی، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کا سیکشن 215 جو سیاسی جماعت کو انتخابی نشان لینے کا حق دیتا ہے وہ آئین کے آرٹیکل 17، 2 کے منافی ہے۔

وکیل درخواست گزار نے مزید کہا کہ الیکشن ایکٹ کی دفعہ 104 اور روول 94 بھی آئین سے متصادم ہیں، الیکشن ایکٹ کی ان تمام دفعات کو آئین سے متصادم قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے، کیس کی سماعت 31 مئی تک ملتوی کر دی گئی۔
 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں