سانحہ 9 مئی میں باجوہ، فیض حمید اور عمران خان بھی ملوث ہیں: خواجہ آصف

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ سانحہ نو مئی میں باجوہ، فیض حمید اور عمران خان بھی ملوث ہیں۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے دنیا نیوز کے پروگرام ’’آن دی فرنٹ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی آفس میں چھاپے کے دوران رؤف حسن کو گرفتار کیا گیا تھا، پی ٹی آئی آفس سے کمپیوٹرز کو تحویل میں لیا گیا تھا، فیض حمید کے تحریک انصاف سے رابطے تھے، فیض حمید نے فیض آباد دھرنے میں دستخط بھی کئے تھے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ فیض حمید کا سیاست میں رول رہا، فیض حمید، جنرل باجوہ، بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایک تعلق تھا، عمران خان کا سیاسی گارڈ فادر باجوہ اور فیض حمید سیاسی چچا تھا۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ میرے علم کے مطابق نو مئی کو ٹارگٹ دیئے گئے تھے، ایسا نہیں تھا کہ لوگ خود گئے تھے، فیض حمید سمیت اور بھی لوگ ملوث ہوں گے، بانی پی ٹی آئی اس معاملے میں آن بورڈ تھے، پی ٹی آئی آفس سے لیپ ٹاپ، موبائل فون سے ساری معلومات ملی ہوں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب تک سپورٹ نہ ہو نومئی جیسا واقعہ نہیں کیا جا سکتا، سو فیصد جنرل فیض کا نام بار بار آتا ہے، جنرل باجوہ اور فیض حمید نے پاور کو انجوائے کیا، جنرل باجوہ نے فیض حمید کو فری ہینڈ دیا ہوا تھا، دوسرا بینفشری بانی پی ٹی آئی عمران خان تھا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ نشہ نہ کرنے والوں کو جب نشہ نہ ملے تو ان کو تروڑک ہوتی ہے، جب پاور چلی جائے تو اس کی تروڑک ہوتی ہے، جنرل باجوہ، فیض حمید، بانی پی ٹی آئی کو تروڑک ہوتی رہی، ان کے ٹرائی اینگل میں سب کچھ غرق ہوگیا۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی، فیض حمید نے آرمی چیف کی تعنیاتی سے متعلق سازشی ماحول جاری رکھا، بانی پی ٹی آئی کی سیاسی مائی باپ اسٹیبلشمنٹ رہی ہے، ان کے سیاسی مائی باپ ملک سے باہر بھی ہیں، فیض حمید، بانی پی ٹی آئی کی خارش کم نہیں ہوئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی آفس سے لیپ ٹاپ، موبائل پکڑے جانے سے پہلے ہی شواہد موجود تھے، اگر ان کا یہ سلسلہ کامیاب ہو جاتا تو ملک کا نقصان ہوتا، میں نے بھی اسٹیبلشمنٹ کیخلاف تقریریں کیں لیکن کبھی حد کراس نہیں کی، بانی پی ٹی آئی سیاست دانوں کے ساتھ بیٹھنا توہین سمجھتے ہیں۔

خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف دور میں طالبان کو ملک میں بسایا گیا، فیض حمید کا کابل میں چائے پینے والا واقعہ کافی مشہور ہوا تھا، طالبان کی وجہ سے دہشت گردی کے واقعات دوبارہ شروع ہوگئے۔
 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں