عراق میں داعش کے ہاتھوں اغوا ہونے والی لڑکی 10 سال بعد غزہ سے بازیاب

بغداد: (ویب ڈیسک) عراق میں داعش کے ہاتھوں اغوا ہونے والی لڑکی کو دس سال بعد بازیاب کرا لیا گیا۔

حکام نے بتایا کہ عراق میں داعش کے دہشت گردوں کے ہاتھوں دس سال قبل اغوا کردہ ایک 21 سالہ لڑکی  کو اس ہفتے غزہ سے ایک خفیہ کارروائی کے دوران آزاد کرایا گیا۔

واضح رہے کہ بازیاب کرانی جانے والی لڑکی قدیم یزیدی مذہبی اقلیت کی رکن ہے جو زیادہ تر عراق اور شام میں پائے جاتے ہیں، داعش کی ایک دہشت گردانہ مہم میں 2014ء میں اس اقلیت کے 5,000 سے زیادہ ارکان کو قتل اور ہزاروں کو اغوا کر لیا گیا تھا جسے اقوام متحدہ نے تسلیم شدہ نسل کشی قرار دیا ہے۔

عراقی وزیر خارجہ کے چیف آف سٹاف سلوان سنجاری نے میڈیا کو بتایا کہ وہ چار ماہ سے زیادہ کی کوششوں کے بعد رہا ہوئیں جن کے دوران متعدد مرتبہ ناکامی ہوئی، یہ غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سکیورٹی کی مشکل صورت حال کی وجہ سے ہوا۔

بازیاب کرائی گئی خاتون کی شناخت فوزیہ سیدو کے نام سے ہوئی ہے، عراقی حکام نے کہا ہے کہ وہ شمالی عراق میں اپنے خاندان کے ساتھ دوبارہ ملنے کے بعد آرام کر رہی تھی۔

فوج نے ایک بیان میں کہا کہ ان کا اغوا کار غزہ جنگ کے دوران غالباً ایک اسرائیلی حملے میں مارا گیا تھا اور اس کے بعد وہ غزہ کی پٹی کے اندر ایک پناہ گاہ کی طرف بھاگ گئی تھی۔

خاتون نے بتایا کہ انہیں 11 سال کی عمر میں عراق میں ان کے گھر سے اغوا اور پھر فروخت کر کے غزہ سمگل کر دیا گیا تھا، ان کا اغوا کار حال ہی میں ہلاک ہو گیا جس سے ان کا فرار ہونا اور وطن واپسی کی کوشش کرنا ممکن ہوا۔
 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں