بنگلادیش کی پہلی خاتون وزیراعظم بیگم خالدہ ضیاء کی زندگی پر ایک نظر

لاہور: (ویب ڈیسک) بنگلادیش نیشنل پارٹی کی لیڈر خالدہ ضیاء نے 1991 میں وزارت عظمیٰ سنبھالی تھی، وہ بنگلادیش کے سابق صدر ضیاء الرحمٰن کی اہلیہ تھیں۔

خالدہ ضیاء 15 اگست 1946 کو دیناج پور میں پیدا ہوئیں، انہوں نے 1960 میں فوجی افسر ضیاء الرحمٰن سے شادی کی، اس وقت ان کی عمر تقریباً 15 برس تھی، 1971 کی جنگِ آزادی کے بعد ضیاء الرحمٰن ایک قومی ہیرو کے طور پر ابھرے، 1977 میں صدر بنے اور 1978 میں بنگلادیش نیشنل پارٹی کی بنیاد رکھی۔

1981 میں ایک ناکام فوجی بغاوت کے دوران ضیاء الرحمٰن کے قتل کے بعد خالدہ ضیاء عملی سیاست میں داخل ہوئیں اور وقت کے ساتھ بنگلادیش نیشنل پارٹی کی قیادت سنبھال لی۔

1991 کے عام انتخابات کو بنگلادیش کی تاریخ کے پہلے آزادانہ انتخابات قرار دیا جاتا ہے، جس میں خالدہ ضیاء نے غیر متوقع طور پر شیخ حسینہ کو شکست دی، انہیں ملک کی سب سے بڑی اسلامی جماعت، جماعتِ اسلامی کی حمایت حاصل تھی۔

1996 میں وہ انتخابات میں شکست کھا گئیں، تاہم صرف 5 برس بعد 2001 میں شاندار اکثریت کے ساتھ دوبارہ وزیرِاعظم بنیں، اکتوبر 2006 میں عام انتخابات کیلئے اقتدار سے الگ ہوگئی تھیں، سیاسی کیریئر کے دوران ان پر کرپشن کے الزامات لگے، انہیں 2018 میں 5 برس کیلئے جیل بھی کاٹنا پڑی تھی۔

2018 میں خالدہ ضیاء، ان کے صاحبزادے طارق رحمان اور دیگر افراد کو ایک یتیم خانے کیلئے موصول ہونے والی تقریباً 2 لاکھ 50 ہزار ڈالر کی غیر ملکی امداد میں مبینہ بدعنوانی کے الزام میں سزا سنائی گئی۔

خالدہ ضیاء نے ان الزامات کو سیاسی انتقام قرار دیا، انہیں جیل بھیجا گیا، تاہم خراب صحت کے باعث مارچ 2020 میں انسانی بنیادوں پر گھر میں نظر بند کر دیا گیا،2025 میں بنگلادیش کی سپریم کورٹ نے خالدہ ضیاء اور طارق رحمٰن کو اس بدعنوانی کیس میں بری کر دیا، جس کی بنیاد پر 2018 میں انہیں سزا ہوئی تھی۔

عوامی لیگ کی لیڈر شیخ حسینہ واجد سے ان کی طویل سیاسی رقابت بھی رہی، بالآخر شیخ حسینہ واجد کو پچھلے سال حکومت چھوڑنا پڑگئی تھی۔

یاد رہے کہ خالدہ ضیاء کے بیٹے طارق رحمٰن 17 برس کی جلاوطنی گزارنے کے بعد چند روز قبل بنگلادیش پہنچے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں