مخصوص نشستوں پر عدالت کا عبوری حکم: حکمران اتحاد کی دو تہائی اکثریت کو خطرہ

اسلام آباد: (دنیا نیوز) سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے عبوری حکم کے بعد مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور جے یو آئی کو دی گئی اضافی مخصوص نشستیں خطرے میں پڑ گئیں۔

مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلہ سے حکمران اتحاد اور جے یو آئی 77 اضافی نشستوں سے محروم ہوگی اور قومی اسمبلی میں حکمران اتحاد کی دوتہائی اکثریت سادہ اکثریت میں بدل جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دوسری سیاسی جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل

قومی اسمبلی میں حکمران اتحاد کی نشستیں 224 سے کم ہو کر 204 رہ جائیں گی، ن لیگ کی قومی اسمبلی میں 119نشستیں ہیں جو کم ہو کر 104 رہ جائیں گی، پیپلز پارٹی کی 72 نشستیں ہیں جو کم ہوکر 67 رہ جائیں گی۔

ایم کیو ایم کی قومی اسمبلی میں 21 جبکہ ق لیگ کی 5 اورآئی پی پی کی 4 نشستیں ہیں، مسلم لیگ ضیا، باپ پارٹی اور نیشنل پارٹی کی ایک ایک نشست ہے۔

سپریم کورٹ سے حق میں فیصلہ آنے کے بعد سنی اتحاد کونسل قومی اسمبلی کی سب سے بڑی پارلیمانی جماعت بن جائے گی۔

پنجاب اسمبلی

عدالت عظمیٰ کے فیصلہ کے بعد پنجاب اسمبلی میں حکمران اتحاد کی 27 نشستیں کم ہوں گی، خواتین کی 24 اور اقلیتوں کی تین مخصوص نشستیں کم ہوں گی۔

خواتین کی 24 نشستوں میں سے ن لیگ کی 22 جبکہ پیپلز پارٹی کی 1 اور آئی پی پی کی 1 نشست کم ہوگی، اقلیتوں کی تین میں سے ن لیگ کی 2 نشستیں جبکہ پیپلز پارٹی کی 1 نشست کم ہو گی۔

سندھ اسمبلی

سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد سندھ اسمبلی میں 2 نشستوں پر ارکان کی رکنیت متاثر ہو گی، سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی خواتین کی ایک اور ایم کیو ایم کی خواتین کی ایک نشست کم ہو گی۔

سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی 117 نشستیں ہیں، ایک خواتین کی نشست کم ہونے کے بعد 116 رہ جائیں گی، متحدہ قومی موومنٹ کے پاس 37 نشستیں ہیں جو کم ہو کر 36 رہ جائیں گی۔

خیبرپختونخوا اسمبلی

خیبرپختونخوا میں سنی اتحاد کے 92 اراکین پر 21 خواتین اور 3 اقلیتی نشستیں بنتی ہیں، خیبرپختونخوا میں مخصوص نشستوں کی تعداد 30 ہے، جن میں خواتین کی 26 جبکہ اقلیتوں کی مخصوص نشستیں 4 ہیں۔

عام انتخابات کے بعد سنی اتحاد کے علاوہ دیگر خیبرپختونخوا کی اپوزیشن جماعتوں کو 5 مخصوص نشستیں دی گئیں، جے یو آئی اور ن لیگ کو 2 ، 2 جبکہ پی پی پی پی کے حصہ میں ایک نشست آئی، خواتین کی 21 اور 4 اقلیتی نشستوں کا معاملہ عدالتوں میں رہا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں