ایس سی او کانفرنس کے موقع پر پی ٹی آئی کااحتجاج ملکی مفاد میں نہیں: مصطفیٰ کمال
کراچی: (دنیا نیوز) رہنما متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ایس سی او کانفرنس کے موقع پر پی ٹی آئی کا ڈی چوک میں احتجاج کا اعلان ملکی مفاد میں نہیں، ہماری سیاست اور پارٹی ملک کی سالمیت سے اوپر نہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ہم حکومت وقت سے اپنی کچھ گزارشات کرنا چاہتے ہیں، مہنگائی، بیروزگاری اور معاشی حالات سب کے سامنے ہیں، حکومت اور تمام ریاستی ادارے مل کر معاشی حالات کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماننا پڑے گا ملک میں میکرو اکنامک استحکام آیا ہے، ڈالر ایک جگہ رک گیا ہے، ہم مہنگائی میں سنگل ڈیجٹ پر آگئے ہیں، آج کے دور میں یہ روشنی کی کرن ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ نیا معاہدہ ہوچکا ہے، گزشتہ دنوں دوست ممالک سے سرمایہ کاری کیلئے وفد آنا شروع ہوگئے ہیں، استحکام کا ایک سلسلہ چل پڑا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ماہ اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس ہو رہا ہے، مختلف ممالک کے وفود پاکستان آئیں گے، ملک دنیا کی نظروں میں ہوگا، دنیا بھر کے سرمایہ کار پاکستان کو دیکھ رہے ہوں گے، بیرون ملک اور لوکل کا پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے اعتماد بڑھے گا۔
ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی نے 15 اکتوبر کو اسلام آباد میں احتجاج کا اعلان کیا ہے، پی ٹی آئی کا ڈی چوک میں احتجاج کا اعلان ملکی مفاد میں نہیں، ریڈزون کو سکیورٹی زون قرار دے کر سکیورٹی نے حصار میں لے لیا ہے، احتجاج سیاست اور جمہوریت کا حصہ ہے، ہماری سیاست اور پارٹی ملک کی سالمیت سے اوپر نہیں، ملک ہے تو ہماری سیاست اور جمہوریت ہے۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ملک اور ادارے ہیں تو ہم چین سے سانس لے رہے ہیں، جس ملک سے ریاستی اداروں اور فوج کو ختم کر دیا جائے تو وہ ملک لیبیا اور عراق بن جاتا ہے، جب سے حکومت گئی بانی پی ٹی آئی عمران خان نے ریاستی ادارے کو ڈائریکٹ ہٹ کیا ہے، پی ٹی آئی کے احتجاج کی کال پر یہ پارٹی اینٹی اسٹیٹ ہی کہلائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اندرونی طور پر ایک جنگ مسلط کر دی گئی ہے، پی ٹی آئی نے جمہوریت کا نام دے کر احتجاجی مہم کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنا شروع کر دیا ہے، ریاست اور اداروں کو کھوکھلا کرنے کی اجازت کسی کو نہیں، آپ اسرائیل کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، تاریخ میں پہلی بار اسرائیل کے اخباروں میں کسی لیڈر کی تعریف میں آرٹیکل لکھے گئے۔