سموگ کیس: درخت کٹنے کی تصاویر موجود، مکمل چھان بین کا حکم

لاہور: (محمد اشفاق) لاہور ہائی کورٹ نے ناصر باغ میں درختوں کی کٹائی پر قرار دیا ہے کہ درخت کٹنے کی تصاویر موجود ہیں، معاملہ چھوڑا نہیں جا سکتا، اعلیٰ سطح کا افسر سارے معاملے کی چھان بین کرے۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سموگ تدارک سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی، اس دوران پی ایچ اے کی جانب سے ناصر باغ میں درختوں کی مبینہ کٹائی بارے رپورٹ جمع کرائی گئی کہ این جی او کی مدد سے ایک جگہ سے دوسری جگہ درخت منتقل کئے گئے۔

عدالت نے کہا کہ درختوں کی کٹائی کے بارے میں تو ممانعت ہے، پی ایچ اے کے قوانین میں درختوں کی منتقلی کے بارے میں کوئی شق موجود نہیں، آپ کے این او سی میں یہ تمام شقیں موجود ہونی چاہیئں، جو درخت منتقل کیئے گئے ان کی کون دیکھ بھال کرے گا، یہ شق شامل ہونی چاہئے۔

عدالت نے مزید کہا کہ 123 درخت ری پلانٹ کئے گئے لیکن آپ کو پتہ ہی نہیں، مریم (وکیل پی ایچ اے) لاہور کے درختوں کی رکھوالی ہیں، رکھوالی ہونے کے باوجود یہ ایک بھی درخت اب تک بچا نہیں سکیں، ایک لیٹر لکھیں کتنے درخت منتقل ہوئے، ان کی حفاظت کون کرے گا۔

ممبر جوڈیشل کمیشن نے بتایا کہ کنسٹرکشن کی جگہ پر فینسنگ ہونی چاہئے، اظہر صدیق نے بتایا کہ راحت بیکری کے سامنے درخت کٹا، اس پر جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ اظہر صدیق کی متفرق درخواست ہر مکمل جواب جمع کروائیں، میرے پاس بھی تصاویر ہیں جن میں پتہ چل رہا ہے کہ درخت کٹے ہیں۔

عدالت نے ہدایت کی کہ ایک اعلیٰ سطح کا افسر تعینات کریں جو سارے معاملہ کی چھان بین کرے، اس معاملہ کو ایسے ختم نہیں کیا جا سکتا، بہت مرتبہ اسے ایسے ہی چھوڑ دیا گیا ہے، ایک ٹیم بنائیں جو سارے معاملہ کی تفتیش کرے اور مکمل رپورٹ جمع کروائے۔

شہری کسی پراجیکٹ کیخلاف احتجاج کریں تو ان سے بات کریں

عدالت نے کہا کہ لوگوں کو انگیج کریں، لوگوں کو بتائیں کہ یہ پراجیکٹ لا رہے ہیں، اگر لوگ کسی پراجیکٹ کے خلاف احتجاج کرتے ہیں تو انکو گائیڈ کریں کہ ان پراجیکٹس سے فائدہ کیا ہو گا، ایل ڈی اے، پی ایچ اے اور محکمہ ماحولیات کی ٹیم بنا کر لوگوں سے بات کریں۔

عدالت عالیہ نے کہا کہ جو لوگ تحفظات کا اظہار کرتے ہیں ان کو بلا کر بات کریں۔، پی ایچ اے درختوں کی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی کے لیے پالیسی سے متعلق رپورٹ جمع کرائے۔

جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیئے کہ اے کیو آئی میں بہتری آئی ہے، بڑی گاڑیوں پر جاری کریک ڈاون اچھا اقدام ہے اس کو جاری رہنا چاہئے، پنجاب یونیورسٹی کی گاڑیوں کو چیک کیا گیا، پانچ گاڑیاں معیار کے مطابق نہیں تھی، سردیوں کی چھٹیاں دو ہفتے کی ہوئی ہیں یہ اچھی بات ہے۔

عدالت نے سرکاری وکیل کو ہدایت کی کہ ہراتوار کمرشل فری ہونا چاہئے اس کی بابت بھی بات کریں۔

ناصر باغ کو پراجیکٹ کے لیے کیوں چنا؟

جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ میں سمجھنے سے قاصر ہوں کہ ناصر باغ کو ہی پراجیکٹ کے لئے کیوں چنا، بطور جج میری اپنی بھی کچھ حدود ہیں، میں پارلیمان کے پالیسی سازی کے معاملہ میں نہیں جا سکتا، جب کسی نے درخواست دی تو پتہ چلا کہ ناصر باغ میں کیا ہوا۔

عدالت نے قرار دیا کہ ایل ڈی اے کے قوانین میں بھی ترمیم کرنے کی ضرورت ہے، مجھے پالیسی بنانے کا اختیار نہیں ہے، اس حکومت کو کافی حد تک ان مسائل کا ادراک ہے، یہ حکومت گزشتہ حکومتوں کی نسبت بہتر سمجھتے ہیں کہ ماحولیات کا مسئلہ کیا ہے اور اس پر کام کرنا ضروری ہے۔

لاہور ہائیکورٹ نے سموگ کیس پر متعلقہ محکموں سے پیشرفت رپورٹس طلب کرتے ہوئے کاروائی ایک ہفتے تک ملتوی کر دی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں