سکھوں کی مذہبی کتاب کی توہین پر مشتعل ہجوم نے 19 سالہ لڑکا مار ڈالا

نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارت میں مبینہ طور پر مذہبی کتاب کے اوراق پھاڑنے پر ایک 19 سالہ لڑکے کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مذہبی کتاب کے اوراق پھاڑنے کا واقعہ بھارت کی ریاست پنجاب کے شہر فیروزپور کے ایک گردوارے میں پیش آیا جہاں تلی غلام گاؤں کے رہائشی بخشیش سنگھ نے مبینہ طور پر بنڈالہ گاؤں کے ایک گردوارے میں جا کر سکھوں کی مذہبی کتاب گرو گرنتھ کے چند صفحات کو پھاڑا تھا جس پر وہاں موجود لوگوں نے لڑکے کو تشدد کر کے جان سے مار ڈالا۔

دوسری جانب مقتول کے والد لکھوندر سنگھ نے بتایا کہ میرے بیٹے کا ذہنی توازن درست نہ تھا اور اُس کا علاج کیا جا رہا تھا، پولیس کو درخواست دے دی کہ بیٹے کے قتل میں ملوث افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ بخشیش سنگھ نے مذہبی کتاب کے صفحات پھاڑنے کے بعد وہاں سے بھاگنے کی کوشش کی، گردوارے میں موجود افراد نے لڑکے کو پکڑ لیا اور جیسے ہی مذہبی توہین کی خبر گاؤں میں پھیلی وہاں لوگ اکھٹے ہو گئے اور بخشیش سنگھ کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

پولیس نے مقتول کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ تعزیرات ہند کی دفعہ 295 اے کے تحت درج کر لیا، پولیس نے تشدد سے ہلاک ہونے والے لڑکے کے والد کی درخواست پر بھی مقدمہ درج کیا ہے تاہم اس میں ملزمان کو نامعلوم لکھا گیا ہے۔
 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں