وفاقی بجٹ: کوئی نیا ٹیکس نہیں، تنخواہوں، پنشن میں اضافہ نہ ہوا، تمباکو، سگریٹ، انرجی ڈرنکس، ڈبل کیبن گاڑیاں مہنگی: سیمنٹ، موٹرسائیکل، رکشے، مقامی موبائل فون، جوتے، کپڑے سستے

وفاقی بجٹ: کوئی نیا ٹیکس نہیں، تنخواہوں، پنشن میں اضافہ نہ ہوا، تمباکو، سگریٹ، انرجی ڈرنکس، ڈبل کیبن  گاڑیاں مہنگی: سیمنٹ، موٹرسائیکل، رکشے، مقامی موبائل فون، جوتے، کپڑے سستے

کل حجم 7137 ارب، خسارہ 3437 ارب، شناختی کارڈ کی شرط 50 ہزار کی بجائے 1 لاکھ کی خریداری پر نافذ، کورونا سے متعلق 61 آئٹمز پر کسٹم ڈیوٹی ختم کیمیکلز، ایل ای ڈی بلب ، الیکٹرانکس اور ٹیکسٹائل کا خام مال، بچوں ، بڑوں کی مخصوص غذا بھی سستی،سیمنٹ بوری کی قیمت میں 25روپے تک کمی ہوگی،کوکنگ آئل ، گھی ، شادی ہالز ، ہوٹلوں میں تقریبات ، کیبل آپریٹرز پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم

فاٹا میں نئی صنعتوں کیلئے مشنری ،آلات ،قرآن کی طباعت کیلئے درآمدی کا غذ پر ڈیوٹی ختم، 535اشیا پر ویلیو ایڈیشن کی بنیاد پر جی ایس ٹی عائد،19000 اقسام کے خام مال پر کسٹمز ، ریگولیٹری ڈیوٹی کم ، 546اشیا کی درآمدات پر کسٹمز ڈیوٹی میں اضافہ اسلام آباد (رپورٹنگ ٹیم،اے پی پی،مانیٹرنگ ڈیسک) بلڈرز ، ڈویلپرز کیلئے ٹیکسوں میں مراعات ، 2لاکھ سے زیادہ سالانہ سکول فیس دینے والے نان فائلر 100فیصد ٹیکس دینگے ، جی ڈی پی کی شرح نمو 2.1فیصد ،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 4.4 فیصدپر لایا جائیگا، ، وزیر صنعت حماد اظہر ،فنانس بل پیش آئندہ مالی سال 2020-21 کا 7137 ارب روپے حجم کا وفاقی بجٹ پیش کردیا گیا، کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا’ آئندہ مالی سال کیلئے وفاق کی مجموعی آمدنی کا تخمینہ 3700 ارب روپے اور کل وفاقی اخراجات کا تخمینہ 7137 ارب روپے لگایا گیا ہے ، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 3437 ارب روپے کا خسارہ ہے جو مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کا 7 فیصد بنتا ہے ،بیرونی وسائل سے 810 ارب روپے آمدنی کا تخمینہ لگایا گیا ہے ، سماجی تحفظ کا پروگرام 187 ارب سے بڑھا کر 208 ارب روپے کر دیا گیا، توانائی، خوراک اور دیگر شعبوں میں سبسڈی کیلئے 179 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، محصولات کا ہدف 6573 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے ، بجٹ میں ٹیکسوں کی شرح میں کمی سے سیمنٹ،ربڑ، رکشے ،موٹرسائیکل ،مقامی موبائل فون، جوتے اور کپڑے سستے جبکہ ٹیکسوں کی شرح میں (صفحہ4بقیہ نمبر4) اضافے سے درآمدی سگریٹس’بیڑی ’ سگار ، تمباکو کی دیگر اشیا، انر جی ڈرنکس ، ڈبل کیبن گاڑیاں مہنگی ہوجائیں گی ۔سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ۔ بغیر شناختی کارڈ خریداری کی حد 50 ہزار سے بڑھاکر ایک لاکھ روپے کردی گئی ،سستے گھر بنانے میں آسانی کیلئے ٹیکسوں میں کمی کی گئی ہے ۔ کورونا سے متاثرہ ہوٹل کی صنعت پر ٹیکس کی شرح میں بھی کمی کی تجویز ہے ۔ کورونا سے متعلق 61آئٹمز پر کسٹم ڈیوٹی ختم کردی گئی ۔سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 2روپے سے کم کرکے 1روپے 75 پیسے کردی گئی، پاکستان میں بنائے جانے والے موبائل فونز پر سیلز ٹیکس میں کمی کی گئی ہے ’ درآمدات پر انکم ٹیکس کی شرح کو خام مال پر 5.5 فیصد سے کم کرکے 2 فیصد اور مشینری پر ٹیکس 5.5 فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کیا گیا ہے ، موٹرسائیکل رکشہ اور 200 سی سی تک موٹرسائیکل پر ایڈوانس ٹیکس ختم کردیا گیا’ٹیکس دہندگان والدین کیلئے سکول فیس پر ٹیکس کی شرط ختم کردی گئی ،آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 2 لاکھ روپے سے زیادہ سالانہ سکول فیس ادا کرنے والے نان فائلرز 100 فیصد ٹیکس دیں گے ’ ڈبل کیبن پک اپ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے ’ انرجی ڈرنکس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) 13 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد’ درآمدی سگریٹس’ بیڑی ’ سگار اور تمباکو کی دیگر اشیا پر عائد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 65 فیصد سے بڑھا کر 100 فیصد کرنے کی تجویز ہے ’ کووڈ -19 سے متعلقہ صحت کے ساز و سامان کی درآمد پر جاری استثنیٰ میں مزید تین ماہ کیلئے توسیع دی گئی ہے ، آئندہ مالی سال کے دوران جی ڈی پی کی شرح نمو کو منفی 0.4 فیصد سے بڑھا کر 2.1 فیصد پر لایا جائے گا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو 4.4 فیصد تک محدود رکھا جائے گا، افراط زر کی شرح 9.1 فیصد سے کم کرکے 6.5 فیصد تک لائی جائے گی، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 25 فیصد تک کا اضافہ کیا جائے گا۔جمعہ کو قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ 2020-21 پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا تحریک انصاف کی حکومت کا دوسرا سالانہ بجٹ پیش کرنا ان کیلئے اعزاز اور مسرت کی بات ہے ۔ وزیراعظم عمران خان کی مثالی قیادت میں اگست 2018 میں نئے دور کا آغاز ہوا، ہم نے مشکل سفر سے ابتدا کی اور معیشت کی بحالی کیلئے اپنی کاوشیں شروع کیں تاکہ وسط مدت میں معاشی استحکام اور شرح نمو میں بہتری لائی جا سکے ۔انہوں نے کہا ہماری معاشی پالیسیوں کا مقصد اس وعدے کی تکمیل ہے جو ہم نے ‘‘نیا پاکستان’’ بنانے کیلئے عوام سے کر رکھا ہے ۔حماد اظہر نے کہا بجٹ پیش کرنے سے قبل وہ اس معزز ایوان کو آگاہ کرنا چاہیں گے کہ جب 2018 میں ہماری حکومت آئی تو ہمیں معاشی بحران ورثے میں ملا ۔ ایوان کے معزز ارکان کو یاد ہوگا کہ اس وقت ملکی قرض پانچ سالوں میں دوگنا ہوکر 31 ہزار ارب روپے کی بلند ترین سطح تک پہنچ چکا تھا جس پر سود کی رقم کی ادائیگی ناقابل برداشت ہوچکی تھی۔ جاری کھاتوں کا خسارہ 20 ارب ڈالر کی بلند ترین سطح اور تجارتی خسارہ 32 ارب ڈالر کی حد تک پہنچ چکا تھا جبکہ گزشتہ پانچ سالوں میں برآمدات میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔زرمبادلہ کے ذخائر 18 ارب ڈالر سے گھٹ کر 10 ارب ڈالر سے کم رہ گئے تھے جس کی وجہ سے ملک دیوالیہ ہونے کے قریب آگیا تھا۔ یہ امر قابل غور ہے کہ ماضی کے بھاری قرضوں کی وجہ سے ہم نے اپنے دو سالہ دور حکومت میں 5000 ارب کا سود ادا کیا جس سے خزانے پر غیر معمولی بوجھ پڑا ہے ،دس لاکھ پاکستانیوں کیلئے بیرون ملک ملازمت کے مواقع پیدا کئے گئے جس سے ترسیلات زر 16 ارب ڈالر سے بڑھ کر 17 ارب ڈالر ہو گئیں۔ حماد اظہر نے کہا میڈ ان پاکستان کے نام کے ساتھ پاکستانی مصنوعات کو عالمی منڈیوں میں متعارف کرایا گیا ہے ،توانائی کے شعبے میں بہتری لانے اور نقصانات کو کم کرنے کیلئے اصلاحات کی گئیں۔کاروباری طبقے کو اس سال 254 ارب روپے کے ریفنڈ جاری کئے گئے جو گزشتہ سال کے 113 ارب روپے کے مقابلے میں 125 فیصد زیادہ ہیں، پنشن کے نظام میں اصلاحات لائی گئیں جس سے پنشن کی ادائیگی خود کار نظام سے ہو رہی ہے ۔ اس سے تقریباً 20 ارب روپے کی بچت ہو گی۔ انہوں نے کہا کفایت شعاری اور حکومتی اداروں کی تنظیم نو کیلئے ٹاسک فورس نے اپنی رپورٹ پیش کر دی ہے ، جس میں 43 اداروں کی نجکاری ، 8 غیر فعال اداروں کو ختم کرنے ، 14 اداروں کی صوبوں کو منتقل کرنے اور 35 اداروں کو دوسرے اداروں میں ضم کرنے کی سفارش کی گئی ہے ۔ اس تنظیم نو سے وفاقی حکومت کے غیر پیداواری مالیاتی بوجھ کو کم کیا جا سکے گا۔ ہم نے کاروبار اور صنعت کو ترقی دینے اوربیرونی سرمایہ کاری کا رخ پاکستان کی طرف موڑنے کیلئے کاروبار میں آسانی کئی اقدامات کئے ہیں جس کے نتیجے میں پاکستان کاروبار کرنے کی رینکنگ میں پوری دنیا کے 190 ممالک میں 136 ویں نمبر سے بہتری حاصل کر کے 108 ویں نمبر پر پہنچ گیا ہے اور انشااللہ اس میں مزید بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا پاکستان بھی کورونا کے اثرات سے محفوظ نہیں رہا اور ہم نے معیشت کے استحکام کیلئے جو کاوشیں اور محنت کی تھی اس آفت سے ان کو شدید دھچکا لگا ہے ۔ انہوں نے کہا مالی سال 2019-20کے دوران پاکستان پر کورونا کے جو فوری اثرات ظاہر ہوئے ان کی وجہ سے تقریباً تمام صنعتیں اور کاروبار بری طرح متاثر ہوئے ۔ جی ڈی پی میں اندازاً 3300 ارب روپے کی کمی ہوئی جس سے اس کی شرح نمو 3.3 فیصد سے کم ہو کر منفی 0.4 فیصد تک رہ گئی۔ انہوں نے کہا کورونا کے اثرات کے تدارک کیلئے حکومت نے 1200 ارب روپے سے زائد کے پیکیج کی منظوری دی ، پٹرول کی قیمتوں میں 42 روپے فی لٹر اور ڈیزل کی قیمتوں میں 47 روپے فی لٹر تک کی کمی کر کے عوام کو 70 ارب روپے کا ریلیف دیا گیا۔ بجٹ 2020-21 کی حکمت عملی کے نمایاں خدوحال کے مطابق عوام کو ریلیف پہنچانے کیلئے اس بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے ، مجوزہ ٹیکس مراعات معاشی سرگرمیوں کو تیز کرنے میں مدد گار ثابت ہوں گی۔ انہوں نے کہا آئندہ مالی سال کے بجٹ کے اعدادوشمار کے مطابق کل ریونیو کا تخمینہ 6,573 ارب روپے ہے جس میں ایف بی آر ریونیو 4,963 ارب روپے اور نان ٹیکس ریونیو 1,610 ارب روپے شامل ہے ۔ این ایف سی ایوارڈ کے تحت 2,874 ارب روپے کا ریونیو صوبوں کو ٹرانسفر کیا جائے گا۔نیٹ وفاقی ریونیو کا تخمینہ 3,700 ارب روپے ہے ، کل وفاقی اخراجات کا تخمینہ 7,137 ارب روپے لگایا گیا ہے ۔ اس طرح بجٹ خسارہ 3,437 ارب روپے تک رہنے کی توقع ہے جو کہ جی ڈی پی کا 7 فیصد بنتا ہے اور پرائمری بیلنس 0.5 فیصد ہوگا۔ وفاقی وزیر نے اپنی تقریر کے دوسرے حصے میں محصولات سے متعلقہ تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا پاکستان کی ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 11فیصد ہے جو کہ ترقی پذیر ممالک کے مقابلے میں کم ہے ۔انہوں نے کہا بجٹ میں کورونا وبا سے متعلقہ 61 آئٹمز پر کسٹمز ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے ، کورونا اور کینسر کی تشخیصی کٹس ،جان بچانے والی دوا مگلمائن انٹی مونیٹی پر بھی کسٹمز ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے ، سستے گھروں کی فراہمی کیلئے ود ہولڈنگ ٹیکس میں چھوٹ دی گئی ہے ۔ حماد اظہر نے کہا وزیراعظم ریلیف فنڈ کے تحت خوردنی تیل اور آئل سیڈ پر 2 فیصد اے سی ڈی ختم کردی گئی ہے ۔ کورونا کی وجہ سے ہوٹل کی صنعت کو نقصان ہوا لہٰذاا پریل تا ستمبر چھ ماہ کیلئے اس صنعت پر کم سے کم ٹیکس کی شرح 1.5 سے کم کرکے 0.5 فیصد کرنے کی تجویز ہے ۔ انہوں نے کہا درآمدات پر انکم ٹیکس کی شرح میں کمی،فوڈ سپلیمنٹس ، پرہیزی غذا کو ڈیوٹیز ، ٹیکسوں سے چھوٹ دی گئی ہے ۔ حماد اظہرنے کہا افواج پاکستان کے شکرگزار ہیں کہ حکومت کی کفایت شعاری پالیسی میں شامل ہوئیں۔بعد ازاں وفاقی حکومت نے فنانس بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا ۔وفاقی حکومت نے فنانس بل کے ذریعے ملک میں ٹیکس قوانین پر عمل درآمد کو موثر بنانے کیلئے سخت ترامیم کی پارلیمنٹ سے منظوری لینے کا بھی فیصلہ کیا ہے ۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے 535اشیا پر کم از کم ویلیو ایڈیشن کی بنیاد پر جنرل سیلز ٹیکس عائد کر دیا ہے ۔ 19000 اقسام کے خام مال پر کسٹمز ڈیوٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی ، 546اشیا کی درآمدات پر کسٹمز ڈیوٹی میں اضافہ اور ریگولیٹری ڈیوٹی لگانے کی تجویز دی گئی ہے ۔ فنانس بل کے مطابق مقامی موبائل فون ، ڈبل کیبن گاڑیاں، انرجی ڈرنکس، الیکٹرک سگریٹ، درآمدی اور ملک میں تیار ہونے والے سگریٹ، درآمدی سگار، فلٹر راڈز، درآمدی تمباکو مہنگا کر دیا گیا ہے جبکہ سیمنٹ، سریا، کیمیکلز، ایل ای ڈی بلب اور الیکٹرانکس کے سامان کا خام مال، ٹیکسٹائل کا خام مال، جوتے ، کپڑے ، خوردنی تیل، بچوں اور بڑوں کی مخصوص غذا سستی کر دی گئی ہے ۔ فنانس بل کے مطابق کسٹمز ایکٹ کے سیکشن187میں نئی ترمیم کے تحت اگر کسی فرد کے اپنے نام یا اس کے عزیز کی جائیداد اس کے تصرف یا کنٹرول میں ہے تو اسے اس کی خریداری کیلئے استعمال ہونے والی دولت کا ثبوت فراہم کرنا ہوگا اگر کوئی فرد اس اثاثہ کو بنانے میں قانونی ذرائع آمدن استعمال نہ ہونے کے ثبوت فراہم نہ کر سکے تو اس جائیداد کو بحق سرکار قبضے میں لینے کا اختیار ایف بی آر کو دینے کی تجویز ہے اس بارے میں ایف بی آر خصوصی رولز بنائے گا۔ بل کے مطابق کینسر اور کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے تشخیصی کٹس کی درآمد پر ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی چھوٹ دیدی گئی ہے ۔فنانس بل کے ذریعے پٹرولیم پراڈکٹس سرچارج آرڈیننس میں ترمیم تجویز کی گئی ہے جس کے تحت پٹرولیم پراڈکٹس سر چارج کو فیڈرل ایکسائز ایکٹ2005کے بجائے سیلز ٹیکس ایکٹ1990کے تحت وصول کرنے کی تجویز ہے ۔ ملکی برآمدی صنعتوں کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے 1640ٹیرف لائنز میں آنے والے 19000اقسام کے خام مال اور دیگر اشیا اور مشینری پر کسٹمز ڈیوٹی میں کمی کر دی گئی ہے ۔ 546اشیا جن کی ملکی صنعتوں نے تیاری کی صلاحیت حاصل کر لی ہے ان کی درآمدات پر کسٹمز ڈیوٹی میں اضافہ کر دیا گیا ہے ۔ مریضوں کی سہولت کیلئے ریڈی ٹو یوز غذا کی درآمدات پر ڈیوٹی کی چھوٹ دیدی گئی۔ سمگل ہونے والی اشیا کا منافع کم کرنے کیلئے ان پر ریگولیٹری ڈیوٹی کم کر دی گئی ہے ۔ بل کے مطابق صابن سے ہاتھ دھونے کی عادت عام کرنے کیلئے صابن کی تیاری میں استعمال ہونے والی پال سٹرین خام مال پر عائد اضافی کسٹمز ڈیوٹی ختم کر دی گئی ہے جبکہ سپیشل اکنامک زونز کیلئے مراعات میں اضافہ کیا گیا ہے ۔ عالمی سرمایہ کاروں اور ٹیکس حکام میں تنازعات ختم کروانے کیلئے انکم ٹیکس ایڈوانس رولنگ کی طرز پر پہلی بار کسٹمز کی ایڈوانس رولنگ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت ہر سرمایہ کار کی درآمدات اور برآمدات پر ڈیوٹی کا پیشگی تعین کر کے اس کا تحریری ثبوت فراہم کیا جائے گا اور اس سے ہٹ کر ڈیوٹی کی کوئی شرح لاگو نہیں ہو سکے گی ۔ فنانس بل کے ذریعے انٹرنیشنل بارڈرز پر فرائض سرانجام دینے والی تمام فورسز جن میں پاکستان آرمی، رینجرز، فرنٹیئر کور، پولیس اور صوبائی لیویز کو اب بارڈر ملٹری پولیس کا نام دیدیا گیا ہے ۔ بارڈر ملٹری پولیس کو اشیا، کرنسی ، اسلحہ اور دیگر ممنوعہ اشیا کی سمگلنگ روکنے کے اختیارات دینے کی تجویز ہے ۔ کسٹمز ایکٹ کی دفعہ دو کے تحت شو کاز نوٹس کی کارروائی کو30دن کے اندرمکمل کرنے کی حد مقرر کرنے اور سیکشن ٹو کے تحت جرائم کے خلاف اپیلوں کا فیصلہ30دن کے اندر کرنے کی ڈیڈ لائن مقرر کرنے کی تجویز ہے ۔ فنانس ایکٹ کے تحت سیلز ٹیکس ایکٹ میں کی گئی ترامیم کے مطابق دکانداروں کو اشیا کی خریداری کیلئے قومی شناختی کارڈ کی کاپی پیش کرنے کی شرط کی حد 50ہزار روپے سے بڑھاکر1لاکھ روپے کر دی گئی ہے ۔بل کے مطابق ایل ای ڈی لائٹس اور دیگر آلات بنانے کیلئے 6قسم کے خام مال پر ڈیوٹی ختم کر دی گئی ہے ۔فاٹا میں نئی صنعتوں کے قیام کیلئے 30جون2023تک نئی صنعتوں کیلئے منگوائی جانے والی مشینری، پلانٹس اور آلات پر ڈیوٹی ختم کر دی گئی ہے ۔پاکستان میں سب میرین کیبلز اور لینڈنگ سٹیشنز بنانے کیلئے 5اشیا پر ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز ہے ۔ قرآن پاک کی طباعت اور وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے درآمد ہونے والے کا غذ پر کسٹمز ڈیوٹی ختم کر دی گئی ہے ، کاغذ کے تھیلے بنانے اور خوراک پیک کرنے کیلئے استعمال ہونیوالے فوئل پیپر پر ڈیوٹی بڑھا کر15فیصد کر دی گئی ہے ۔فنانس بل کے مطابق سیلز ٹیکس ایکٹ میں کی گئی ترامیم کے تحت کورونا کی وبا کے پھیلاؤ کو روکنے اور ہسپتالوں کو جدید مشینری اور آلات سے مزئین کرنے کیلئے 200سے زائد قسم کی مشینری، ادویات ، آلات اور حفاظتی سامان پر سیلز ٹیکس اور کسٹمز ڈیوٹی کی چھوٹ میں تین ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے ۔ کاشتکاروں کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے آئل سیڈ پر 2فیصد اضافی ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز ہے ۔ وہ درآمد کنندگان جو نان فائلر ہوں گے ان کی درآمدات کو بلاک کرنے کی شق ختم کر دی گئی ہے ۔ آن لائن مانیٹرنگ نظام کے تحت آنے والے تاجروں کیلئے جنرل سیلز ٹیکس کی شرح 14فیصد سے کم کر کے 12فیصد کرنے کی تجویز ہے ۔ سگریٹ، سگار پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح ان کی قیمت کے 65 فیصد سے بڑھاکر100فیصد کرنے اور پہلی بار ای سگریٹ پر10روپے ایل ایل ڈیوٹی ، انرجی ڈرنکس پر25فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگانے کی تجویز ہے ۔ بل کے مطابق پاکستان میں تیار ہونے والی ڈبل کیبن گاڑیوں پر 7.5فیصد ڈیوٹی اور درآمد ہونے والی ڈبل کیبن گاڑیوں پر 25فیصد ایکسائز ڈیوٹی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔سیمنٹ پر ایکسائز ڈیوٹی2روپے کلو گرام سے کم کر کے 1روپے 75پیسے فی کلو گرام کرنے سے فی بوری کی قیمت میں25روپے تک کمی کا امکان ہے ۔ حکومت نے بیرون ملک زیر تعلیم طلبہ کی فیس زرمبادلہ میں بیرون ملک بھجوانے ،سٹیل کمپوزٹ یونٹوں ،پنشن فنڈ کے بیلنس کو نکلوانے ،ملک میں تیار ہونے والے کوکنگ آئل ، گھی ، شادی ہالوں ، ہوٹلوں میں تقریبات ، کیبل آپریٹرز ، ڈیلرز ، کمیشن ایجنٹس ، انشورنس پریمیم اور ملک میں پیدا ہونے والے تمباکو پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کر دیا ہے ۔ انکم ٹیکس کے جرمانوں کی شرح بڑھانے کی تجویز ہے ۔ یکم جولائی سے جائیداد پر50فیصد فرسودگی الائونس،25لاکھ روپے سے زائد مالیت کی لیز گاڑیوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس کا اطلاق کرنے کی تجویز ہے ۔پاکستان میں اچھا درآمدی ریکارڈ رکھنے والی بڑی صنعتوں کیلئے درآمدات پر گرین چینل کی سہولت شروع کرنے کیلئے اکنامک آپریٹرز سکیم کا اجرا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اس ضمن میں ایف بی آر کو قواعد طے کرنے کا اختیار دینے کی تجویز ہے ۔ کسٹمز ایکٹ میں ترمیم کے تحت کسی بھی پکڑی گئی شے کو اپنی تحویل میں رکھنے کی مدت کو کم کر کے 30دن کر دیا گیا ہے ۔ پاکستان میں مسافروں کے ہمراہ لائی جانے والی 5ہزار روپے مالیت کی اشیا پر ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز ہے ۔وفاقی حکومت کو یہ اختیاردینے کی تجویز ہے کہ وہ اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی اور سپیشل ڈیوٹی لگا سکے ۔ درآمدی اشیا پرمعمولی توڑ پھوڑ کر کے ڈیوٹی میں رعایت کی سہولت ختم کرنے کی تجویز ہے ۔ بل کے مطابق اگر کوئی درآمد کنندہ یا فرد بیرون ملک سے خریدی چیز کی حقیقی مالیت چھپائے گا ایف بی آر کو اس کے خلاف کارروائی کا اختیار ہوگا ۔ وہ ٹیکس جرائم جن سے ریونیو کا نقصان نہیں ہوتا متعلقہ ٹیکس گزار کو نوٹس جاری کر کے با زپرس کی جا سکے گی ۔ وفاقی دارالحکومت میں 46مختلف قسم کی خدمات پر جنرل سیلز ٹیکس کی وصولی کو سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت آرڈیننس کے بجائے ایکٹ کا حصہ بنانے کی تجویز ہے ۔ ملک میں موبائل فون بنانے والے یونٹوں کے قیام کیلئے ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں میں مراعات دی گئی ہیں، گوادر پورٹ اور گوادر فری زون کیلئے مراعات میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ سیلز ٹیکس نیٹ کا دائرہ کار بڑھانے کیلئے نادرا، ایف آئی اے ، صوبائی ایکسائز دفاتر اور ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹس کے ڈیٹا کو استعمال میں لایا جائے گا۔ہر وہ فرد جسے پرایف بی آر کو معلومات فرا ہم کرنے کی قانونی ذمہ داری ہے اور وہ معلومات فراہم نہیں کرتا تو اس پر 25ہزار روپے جرمانہ عائد کرنے کی تجویز ہے ۔ سیلز ٹیکس میں غیر رجسٹرڈ افراد پر بھی ایکٹو پیئر لسٹ کا قانون لاگو کرنے کی تجویز ہے جس کے تحت ان پر انکم ٹیکس دو گنا ہو جائے گا۔بل کے مطابق انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترامیم کے مطابق تعمیرات کی صنعت سے وابستہ افراد کو ایف بی آر کے ساتھ رجسٹر ڈ ہونے کی شرط عائد کر دی گئی ، ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ شپنگ کمپنیوں پر فی ٹن75امریکی سینٹ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے ۔ بل کے مطابق اگر کوئی جائیداد خریداری کے ایک سال بعد اور دو سال کے اندر فروخت ہوگی اس پر ٹیکس کی شرح 75فیصد، تین سال کے اندر فروخت کی صورت میں 50فیصد اور چار سال میں فروخت کی صورت میں 25فیصد ٹیکس عائد ہوگا ، چار سال بعد جائیداد فروخت ہونے کی صورت میں کیپٹل گینز ٹیکس کی مکمل چھوٹ ہو گی۔ پاکستان کے دینی مدارس، فلاحی تنظیموں اور انٹرنیشنل این جی اوز کو ملنے والے چندوں اور عطیات کو انکم ٹیکس کے سامنے ظاہر کرنے کی شرط عائد کی گئی ہے ۔ بلڈرز اور ڈویلپرز کیلئے ٹیکس کا نیا نظام متعارف کروا دیا گیا ہے انہیں ٹیکسوں میں مراعات دی گئی ہیں ۔ رہائشی عمارات کیلئے اسلام آباد، کراچی ،لاہور میں تعمیرات کر کے فروخت کرنے والے بلڈرز کیلئے 250روپے مربع فٹ، حیدر آباد، سکھر، ملتان، فیصل آباد، راولپنڈی، گوجرانوالہ، ساہیوال اور پشاور کیلئے 230روپے مربع فٹ ،کمرشل عمارات کیلئے اسلام آباد، کراچی اور لاہور میں تعمیرات کر کے فروخت کرنے والے بلڈرز کیلئے 250روپے مربع فٹ، حیدر آباد، سکھر، ملتان، فیصل آباد، راولپنڈی، گوجرانوالہ، ساہیوال اور پشاور کیلئے 230روپے مربع فٹ ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے ۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے 535اشیا پر کم از کم ویلیو ایڈیشن کی بنیاد پر جنرل سیلز ٹیکس عائد کر دیا ہے ان میں قدرتی گیس، یوریا کھاد، معدنیات اور کیمیکلز، کاٹن، کاٹن کا ویسٹ، سونا، سکریپ، انڈسٹریل لیبارٹریز، پلانٹ مشینری ، آلات، رولنگ مشینیں ، پیکنگ ، ریپنگ میٹریل شامل ہیں ۔ پاکستان میں سمگل شدہ سگریٹ کی ٹرانسپورٹیشن کرنے والی گاڑیوں اور سگریٹوں کو بحق سرکار ضبط ، جعلی سگریٹوں کی تیاری ، ان پر ایکسائز ڈیوٹی چوری کرنے اور ٹرانسپورٹیشن میں استعمال ہونے والی گاڑیاں ضبط کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ اسی طرح وہ صنعتیں جو ایکسائز ڈیوٹی چوری کریں گی ان کے مال کو بحق سرکار ضبط کرنے کی تجویز ہے ۔ حکومت نے سرکاری اداروں کے اندرونی آڈٹ نظام کی موثر مانیٹرنگ کے لئے سیکرٹری فنانس ڈویژن کی سربراہی میں 5 رکنی انٹرنل آڈٹ پالیسی بورڈ تشکیل دینے کی تجویز دی ہے ۔ فنانس بل میں بتایا گیابورڈ کے چیئرمین سیکرٹری خزانہ جبکہ اس کے ممبران میں کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس ’ ڈپٹی آڈیٹر جنرل ’ ایڈیشنل سیکرٹری فنانس ڈویژن اور پروفیشنل آرگنائزیشن آف پاکستان کی جانب سے ایک ممبر شامل ہوگا۔دریں اثنا چیئرپرسن فیڈرل بورڈ آف ریونیو نوشین امجد نے کہا کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا، کورونا کے باوجود جو بجٹ دیا اسی پر عمل درآمد کریں گے ، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 45 ارب روپے کے ٹیکس ریلیف دیئے گئے ہیں جبکہ ڈیڑھ ارب روپے کے ٹیکسز بڑھائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا سیمنٹ پر ایکسائز ڈیوٹی میں کمی سے سیمنٹ کی قیمت میں 20سے 25روپے بوری کمی ہوگی ۔ کپڑے اور جوتوں کے سٹورز پر سیلز ٹیکس 14سے کم کر کے بارہ فیصد کر دیا گیا ،بیرون ملک سے ترسیلات بھجوانے پر ایڈوانس ٹیکس بھی ختم کر دیا گیا ہے ،پنشن ،کیبل ،بچوں کی سکول فیس سمیت 10 ودہولڈنگ ٹیکس ختم کر دیئے گئے ،فیکٹری مالکان کو ضائع شدہ مال پر ٹیکس چھوٹ دیدی گئی،یارن کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی کو بڑھا دیا گیا ہے ۔ترجمان ایف بی آر ڈاکٹر حامد عتیق نے کہاٹیکس ریٹرنزدینے والوں کے بچوں کی سکول فیس پرودہولڈنگ ٹیکس ختم کردیا گیا ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں