شکاگو واقعہ کیوں اور کیسے ہوا!

تحریر : اختر سردار چوہدری


احتجاج کے دوران پولیس فائرنگ سے 3مزدور ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے

یہ آج سے 138 سال پہلے یعنی  1886ء یکم مئی کو ہفتہ کا دن تھا جب شکاگو کی سڑکوں پر ہزاروں کی تعداد میں مزدور اپنے حقوق کیلئے نکلے ۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق 65 ہزار مزدوروں نے اس دن ہڑتال کرکے شکا گو میں زبردست مظاہرہ کیا ۔ایک چوک میں یہ ہجوم جمع تھا اور اپنے مطالبات کے حق میں نعرے لگا رہا تھا ۔ اس وقت امریکہ میں ہفتہ کو تعطیل نہیں ہوا کرتی تھی بلکہ مزدوروں کی چھٹی کا صرف ایک دن اتوار ہوتا تھا اور ان سے 10 سے  12گھنٹے کام لیا جاتا تھایعنی ہفتہ کے چھ دنوں میں تقریباََ 60گھنٹے سے زائد کام لیاجاتا تھا۔ ان احتجاج کرنے والوں میں اکثریت تارکین وطن کی تھی ۔یہ تارکین وطن جرمنی، فرانس، بوہیمیا،چیک ری پبلک اور یورپ کے مختلف ممالک سے تعلق رکھتے اورمختلف فیکٹریوں میں کام کرتے تھے ۔ فیکٹری مالکان ان سے کم معاوضہ میں زیادہ گھنٹے کام کا فارمولا اپنائے ہوئے تھے ۔ان کا مطالبہ تھا کہ کام کے اوقات کار مقرر کئے جائیں اور انہیں 8 گھنٹے کیا جائے ۔ یہ وہ زمانہ تھا جب تقریباََ 20سال قبل امریکن سول وار ہوئی تھی اور لوگوں میں ظالمانہ اقدامات کیخلاف اٹھ کھڑے ہونے کا جذبہ کارفرما تھا تو دوسری طرف صنعتی و سرمایہ دارانہ نظام تیزی سے پھیل رہا تھااور اس دوڑ میں مزدوروں سے زیادہ کام لیا جاتا تھا۔  مزدوررہنمائوں نے یکم مئی کا دن احتجاج کیلئے اس لئے رکھا کہ اسی دن تقریباََ بیس سال قبل امریکہ کے محبوب رہنما ابراہام لنکن کو قتل کیا گیا تھا اور ان کا جسد خاکی یکم مئی کو شکاگو لایا گیا تھا۔ ابراہام لنکن کو غلامی اور ظالم قوانین کے خلاف ایک علامت سمجھا جاتا تھا۔ مزدور تحریک کی بنیاد 1877 ء  میں ہی ڈالی جاچکی تھی لیکن اسے عروج 1886ء میں حاصل ہوا جب اس تحریک کے بیشتر مطالبات کو مانا گیا اور مزدور منظم ہوکر اپنے حقوق کیلئے نکل پڑے۔اس وقت بھی مزدور تحریک دو حصوں میں تقسیم تھی ایک گروپ کا کہنا تھا کہ ہمیںاپنے مطالبات کیلئے راست قدم نہیں اٹھانا چاہیے جیسے ہڑتال جلسے جلوس کے راستے کی بجائے مالکان سے گفتگوکا طریقہ اپنا نا چاہیے۔ دوسرا گروپ جو کہ تارکین وطن اور انارکسٹ پر مشتمل تھا ان کا کہنا تھا کہ گفت و شنید کا وقت گزرچکا اب راست اقدام کی ضرورت ہے۔ اسی لئے انہوں نے یکم مئی کے احتجاج کا اعلان کیا ۔ 

دوسری طرف کارل مارکس کے پیروکار بڑی تعداد میں اس احتجاج میں شریک تھے اور وہ جرمن مزدور تھے جوکہ سگار مارکیٹ سے وابستہ تھے اور وہ کارل مارکس کے اس قول پر یقین رکھتے تھے کہ مزدوروں کے پاس طاقت حاصل کرنے کا واحد طریقہ عوامی سطح کی مزدور تحریک ہے ۔

اس وقت بھی یہ بحث چل رہی تھی کہ کیا اس تحریک کو جرمن چلا رہے ہیں یا کہ ٹریڈ یونینز کے زیر اثر راست اقدام اٹھایا جارہا ہے۔ رابرٹ اوون ، البرٹ پارسنز اور آگسٹ سپائز نے مزدور کیلئے 8گھنٹے کا م کی مہم چلائی جسے پذیرائی حاصل ہوئی۔ رابرٹ اوون نے یہ نعرہ پیش کیا کہ ’’8 گھنٹے کام ، 8گھنٹے تفریح اور  8گھنٹے آرام‘‘۔مزدوروں کا مطالبہ یہی تھا کہ ’’   High wages Short Hours‘‘۔ٹریڈ یونین، حکومت اور مالکان کی درمیان مذاکرات میں  8گھنٹے کو تسلیم کیا گیا اور یکم مئی سے اسے باقاعدہ لاگو کرنا تھا۔ اصل میں یکم مئی کا دن منانے کا مقصد اس مطالبے کو بطور یادگار منانا اور اس کا عملی نفاذ تھا۔

 اس احتجاج کی اہم بات کہ شکاگو کا مئیر بھی اس میں شریک ہوا لیکن بعد میں اس نے کسی بھی قسم کے مظاہروں پر پابندی لگا دی ۔یکم مئی کو پورے امریکہ میں تین لاکھ سے زائد مزدوروں نے جلوس نکالا اور سب سے بڑا احتجاج شکاگو میں ہوا۔اصل اشتعال 3 مئی کو میک کارمک کمپنی کے دو ورکرز کی ہلاکت کے بعد پھیلا اور پھر اگلے دن یعنی چار مئی کو البرٹ پارسنز اور آگسٹ سپائز نے احتجاج کا اعلان کیا ،جب مظاہرین چوک میں جمع ہوئے تو حکام کو خدشہ ہوا کہ مزدور وں کا یہ احتجاج پرامن نہیں رہے گا۔اس لئے 4 مئی کو پولیس کیپٹن نے مظاہرین کو منشر ہونے کیلئے کہا۔ دوسری طرف مزدور رہنمائوں کا کہنا تھا کہ وہ پرامن احتجاج کررہے ہیں اور انہیں منتشر کرنے کی کوئی وجہ نہیں بنتی لیکن پولیس کیپٹن نے اس بات کو مسترد کرتے ہوئے منتشر ہونے کیلئے کہاکہ اتنے میں کسی نے پولیس کی طرف بم پھینکا جس سے 7 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے۔اس کے بعد پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ کرنی شروع کردی جس سے تین مزدور ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔10مزدور رہنمائوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ تقریباً ایک سال تک کیس چلا اور چار رہنمائوں آگسٹ سپائز، البرٹ پارسنز، جارج اینگل اور ایڈولف فشرکو پھانسی کی سزا سنا دی گئی ۔کہا جاتا ہے کہ 6  لاکھ مزدوروں نے ان چار مزدور رہنمائوں کے جنازے میں شرکت کی ۔بعد میں یہ دن مزدوروں کے حقوق کی علامت بن گیا۔

1889 ء میں سوشلسٹ پارٹی نے یکم مئی کو مزدوروں کیلئے عام تعطیل کا دن قرار دیا۔ انقلا ب فرانس کے بعد1891 ء میں پہلی مرتبہ اس دن کو منانے کا اعلان ہوااور شہدائے شکاگو کی یاد میں یکم مئی کو عام تعطیل کرکے جلسے جلوس نکالے گئے۔ فورڈ موٹر کمپنی نے  1914ء میں اپنے مزدوروں کیلئے سب سے پہلے 8گھنٹے کا وقت مقرر کیا۔ 8گھنٹے کام کی یہ تحریک بالآخر 1938ء میں عالمی طور پر مانی گئی اور مزدور کے اوقات 8گھنٹے تسلیم کرلئے گئے۔ ہلاکتوں کا اصل واقعہ تو  4مئی کا ہے لیکن چونکہ یہ مزدور تحریک یکم مئی کوپورے امریکہ میں وقوع پذیر ہوئی اس لئے اسے یکم مئی کے طور پر منایا اور یاد رکھا جاتا ہے۔وقت کے ساتھ ساتھ یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ آٹھ گھنٹے کی بجائے پانچ سے چھ گھنٹے کام لیا جانا چاہیے جب یہ مطالبہ بڑھا تو ہفتہ میں مجموعی طور پر 40 گھنٹے کام کا نعرہ بلند ہواجسے یورپ میں بعد میں اس طرح تقسیم کردیا گیا کہ ہفتہ میں دو چھٹیاں اور5دن کام ۔ 

برصغیر میں پہلی مرتبہ یکم مئی لیبر ڈے کے طور پر مدراس (اب چنائی)میں 1923ء میں کسان پارٹی نے منایا۔بعد میں اقوام متحدہ نے اسے اپنے کیلنڈر میں شامل کرکے یکم مئی عالمی لیبر ڈے قرار دے دیا۔ قیام پاکستان کے بعد 1972 ء میں لیبر پالیسی بنائی گئی تو اس دن کو سرکاری طور پر تسلیم کرتے ہوئے عام تعطیل کا اعلان کیا گیا اور مزدور تنظیمیں ہر سال منانے لگیں ۔اس طرح یہ دن مزدور وں کی آوازکے طور پر سامنے آیا۔ 

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

یادرفتگاں: علامہ نیازفتح پوری کی ذہنی و فکری وسعت

وہ ایک جدید صوفی کے روپ میں نظر آتے ہیںجس نے اسلام کی رُوح تلاش کرنے کی دیانتداری کیساتھ کوشش کی ادب کی مختلف اصناف پر طبع آزمائی کرکے انہوں نے ہر پہلو کو سجایا اوراپنے آ پ کو کسی ایک خاص صنف کا پابند نہیں کیا

تنقید اور کہانی کی منطق

کہانی کا خاتمہ یا انجام قابل قبول بھی اور موثر ہونا چاہئے ،بڑی بات یہ ہے کہ وہ دلوں میں اپنے سنج ہونے کا یقین پیدا کر سکے کہانی کی منطق ہر موقع اور محل پر ضرورت اور اہمیت کے پیش نظر نئی صورتیں اختیار کرتی ہے

پاکستان کا مشن ورلڈ کپ!

آئی سی سی مینز ٹی 20ورلڈکپ شروع ہونے میں صرف 13روز باقی رہ گئے ہیں اور اس دوران پاکستان کرکٹ ٹیم نے انگلینڈ کے خلاف چار میچز پر مشتمل انٹرنیشنل ٹی 20 سیریز بھی کھیلنی ہے۔ امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں مشن ورلڈکپ سے قبل گرین شرٹس کو 3 انٹرنیشنل سیریز کھیلنے کا موقع ملا، ہوم گرائونڈ پر نیوزی لینڈ کیخلاف پانچ میچوں پر مشتمل ٹی 20 سیریز کھیلی۔

بہادر گلفام اور مون پری

گلفام کا تعلق ایک غریب گھرانے سے تھا۔وہ بہت ہی رحمدل اور بہادر لڑکا تھا اور ہمہ وقت دوسروں کی مدد کرنے کیلئے تیار رہتا تھا۔

چھپائی کی ایجاد

چھپائی کی ایجاد سے پہلے کتابیں ایک بہت ہی بیش قیمت اور کم نظر آنے والی شے تھیں۔تب کتاب کو ہاتھوں سے لکھا جاتا تھا اور ایک کتاب کو مکمل کرنے میں مہینوں لگ جاتے تھے،لیکن آج چھپائی کی مدد سے ہم صرف چند گھنٹوں میں ہزاروں کتابیں چھاپ سکتے ہیں۔

ذرامسکرائیے

پولیس’’ تمہیں کل صبح پانچ بجے پھانسی دی جائے گی‘‘ سردار: ’’ہا… ہا… ہا… ہا…‘‘ پولیس: ’’ ہنس کیوں رہے ہو‘‘؟سردار : ’’ میں تو اٹھتا ہی صبح نو بجے ہوں‘‘۔٭٭٭