عالمی یوم مزدور!

تحریر : اللہ ڈتہ انجم


’’ہیں تلخ بہت بندۂ مزدور کے اوقات‘‘ 1200 فیکٹریوں کے ساڑھے تین لاکھ سے زیادہ مزدوروںنے خود پر ہونے والے ظلم کیخلاف آواز اٹھائی دنیا بھر میں آج بھی مزدورانتہائی نامساعد حالات کا شکار ہیں اور دن بدن مزدوروں کی حالت خراب ہوتی جا رہی ہے

یہ حقیقت ہے کہ جب مزدوروں سے 16، 16 گھنٹے کام لیا جائے، تنخواہ یا اُجرت برائے نام دی جائے، اوور ٹائم کا تصور نہ ہو،دوران ڈیوٹی اگر مر جائے تو اس کا ذمہ دار بھی خود مزدور ہو، اس کے تمام اخراجات بھی مزدور کے ہی ذمہ ہوں، زخمی ہونے والے مزدور کے علاج کیلئے بھی مل یا فیکٹری وغیرہ کی طرف سے سہولت کا کوئی قانون نہ ہو، مزدور کی ملازمت کا فیصلہ بھی مالک کے رحم وکرم پر ہو، چھٹی کا کوئی تصور نہ ہو،  چھوٹی چھوٹی وجہ پر جھڑکیں اور تشدد مزدور کا نصیب سمجھا جائے تو ایسے میں کب تک کوئی برداشت کریگا۔ کہیں نہ کہیں سے تو اس ظلم کیخلاف آواز اُٹھے گی بلکہ ظلم کیخلاف آوازکو بلند ہونا چاہئے کیونکہ ظلم سہنا بھی ظالم کی حمایت کرنا ہے۔ 

ایسے ہی ظلم کے خلاف مزدوروں کی ایک آواز یکم مئی1886ء میں امریکہ کے صنعتی شہر شکاگو میں گونجی جوبعدازاں ایک تحریک کی شکل اختیار کر گئی۔ 16،16 گھنٹے کام کرنے والے مزدوروں میں 8 گھنٹے کام کا نعرہ بہت مقبول ہوا۔ یہ آواز ایک روایتی آواز نہ تھی بلکہ یہ 1200 فیکٹریوں کے ساڑھے تین لاکھ سے زیادہ مزدوروں کی آواز تھی۔ جس نے پوری سامراجی طاقتوں اور سرمایہ داروں کو ہلا کر رکھ دیا۔ ہڑتال سے نپٹنے کیلئے جدید اسلحہ سے لیس پولیس کی تعداد شہر میں بڑھا دی گئی۔ یہ اسلحہ اور دیگر سامان پولیس کو مقامی سرمایہ داروں نے مہیا کیا تھا۔ پہلے روز ہڑتال بہت کامیاب رہی، دوسرے دن یعنی 2 مئی کو بھی ہڑتال بہت کامیاب اور پر امن رہی لیکن تیسرے دن ایک فیکٹری کے اندر پولیس نے پر امن اور نہتے مزدوروں پر فائرنگ کر دی۔ جس کی وجہ سے چار مزدور ہلاک اور بہت سے زخمی ہو گئے۔ اس واقعہ کے خلاف تحریک کے منتظمین نے اگلے ہی روز 4 مئی کو ایک بڑے احتجاجی جلسے کا اعلان کیا۔ اگلے روز جلسہ پُر امن جاری تھا لیکن آخری مقرر کے خطاب کے دوران پولیس نے اچانک فائرنگ شروع کر کے بہت سے مزدور ہلاک اور زخمی کر دیئے۔ پولیس نے یہ الزام لگایا کہ مظاہرین میں سے ان پر گرینیڈ سے حملہ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے ایک پولیس اہلکار ہلاک اور کئی زخمی ہوگئے ہیں۔ اس حملے کو بہانہ بنا کر پولیس نے گھر گھر چھاپے مارے اور بائیں بازو اور مزدور رہنماؤں کو گرفتار کر لیا۔ ایک جعلی مقدمے میں آ ٹھ مزدور رہنماؤں کو سزائے موت سنا دی گئی۔ جن میں البرٹ پار سن، آگسٹ سپائز، ایڈولف فشر اور جارج اینجل کو 11 نومبر 1887ء کو پھانسی دی گئی۔ لوئیس لنگ نے جیل میں خودکشی کر لی اور باقی تینوں کو 1893ء میں معافی دے کر رہا کر دیا گیا۔ 

مئی کی اس مزد ور تحریک نے آ نے والے دنوں میں طبقاتی جدوجہد کے متعلق شعور میں انتہائی اضافہ کیا۔ ایک نوجوان لڑکی ایما گولڈ نے کہا کہ مئی1886ء کے واقعات کے بعد میں محسوس کرتی ہوں کہ میرے سیاسی شعور کی پیدائش اس واقعہ کے بعد ہو ئی ہے۔ البرٹ پا رسن کی بیوہ لوسی پارسن نے کہاکہ دنیا کے غریبوں کو چاہئے کہ اپنی نفرت کو ان طبقوں کی طرف موڑ دیں جو ان کی غربت کے ذمہ دار ہیں یعنی سر مایہ دار طبقہ۔ جب مزدوروں پر فائر نگ ہو رہی تھی تو ایک مزدور نے اپناسفید جھنڈاایک زخمی مزدور کے خون میں سرخ کرکے ہوا میں لہرا دیا۔ اس کے بعد مزدور تحریک کا جھنڈا ہمیشہ سرخ رہا۔1889ء میں ریمنڈ لیوین کی تجویز پر یکم مئی 1890ء کو یوم مئی کے طور پر منانے کا اعلان ہوا۔ اس دن کی تقریبات بہت کامیاب رہیں۔ اس کے بعد یہ دن ’’عالمی یوم مزدو ر‘‘ کے طور پر منایا جانے لگا سوائے امریکہ، کینیڈا اورجنوبی افریقہ کے۔ جنوبی افریقہ میں غالبا ًنسل پرست حکومت کے خاتمے کے بعد یوم مئی وہاں بھی منایا جانے لگا۔ مزدور اور دیگر استحصال زدہ طبقات کی حکومت لینن کی سربراہی میں ’’اکتوبر انقلاب‘‘ کے بعد سوویت یونین میں قائم ہوئی۔ اس کے بعد مزدور طبقے کی عالمی تحریک بڑی تیزی سے پھیلی اور چالیس پچاس سالوں میں دنیا کی تقریباً نصف آبادی پر مزدور طبقے کا سرخ پرچم لہرانے لگا۔  

یکم مئی 1972ء کو پاکستان کی حکومت نے پہلی مرتبہ باضابطہ طور پر سرکاری سطح پر یکم مئی کو محنت کشوں کا دن قرار دیا۔ تب سے اب تک ہرسال یکم مئی کو ملک میں عام تعطیل ہوتی ہے اور پاکستان کے تمام محنت کش دنیا بھر کے محنت کشوں سے مل کر اپنے ان ساتھیوں کی یاد تازہ کرتے ہیں۔اس روز دنیا بھر کے محنت کش شکاگو کے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کیلئے جلسے، جلوس، سیمینارز منعقد کر کے اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ جب تک دنیا سے استحصالی نظام کا خاتمہ نہیں ہو جاتا ہماری جدو جہد جاری رہے گی۔

 اس میں کوئی شک نہیں کہ محنت کشوں نے بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ محنت کشوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے تحت محنت کشوں کو در پیش مسائل کے تدارک کیلئے کوششیں کی جاتی ہیں۔ یہ حقیقت بھی اپنی جگہ اٹل ہے کہ دنیا بھر میں آج بھی مزدورنامساعد حالات کا شکار ہیں اور دن بدن ان کی حالت خراب ہوتی جا رہی ہے۔ اب بھی کام کی جگہ پر حفاظتی آلات نہ ہونے کی بنا پرلاکھوں مزدور وں مر جاتے ہیں۔ لاکھوں کارکن مختلف جگہوں پر کام کی نوعیت کی وجہ سے بیمار ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔زرعی شعبے سے منسلک محنت کشوں پرتو قوانین محنت کا اطلاق ہی نہیں ہوتا۔

اگر دین اسلام پر نظر ڈالیں تو آقائے دوجہاں حضرت محمد ﷺنے مزدور کی سلامتی کے تمام تقاضے پورے کئے۔ اسلام میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ مزدور کی مزدوری اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کر دی جائے۔ اسلامی ملک ہونے کے باوجود پاکستان میں محنت کشوں کے حقوق استحصالی طبقے کے ہاتھوں پامال ہو رہے ہیں۔ پاکستانی محنت کش کمر توڑ مہنگائی، کم اْجرت کا شکار ہے۔ انتہائی دکھ کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان میں آمروں،سرمایہ داروں اور جاگیر داروں نے پاکستانیوں کو تقسیم در تقسیم کیا ہوا ہے۔دولت کی غیر منصفانہ تقسیم نے امیر کو امیر اور غریب کو غریب تر بنا دیاہے۔چائلڈ لیبر پر قابو نہیں پایا جا سکا۔ ہمارے ملک کے بچے بچے کو مقروض کیا جا رہاہے۔

 افسوس کہ ملکی معیشت کو مستحکم کرنے والے مزدوروں کو دیگر بنیادی سہولیات تو دور کی بات ہے انہیں توپینے کا صاف پانی تک نہیں مل سکا۔ ان حالات میں یکم مئی کا دن مزدوروں کیلئے ہوا کے تازہ جھونکے اور مایوسی کے اندھیروں میں سحر کی نوید ہے۔یکم مئی ایک دن نہیں بلکہ ایک جدوجہد،تحریک اور نظریئے کا نام ہے۔

تو قادر و عادل ہے مگر تیرے جہاں میں

 ہیں تلخ بہت بندۂ مزدور کے اوقات

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

یادرفتگاں: علامہ نیازفتح پوری کی ذہنی و فکری وسعت

وہ ایک جدید صوفی کے روپ میں نظر آتے ہیںجس نے اسلام کی رُوح تلاش کرنے کی دیانتداری کیساتھ کوشش کی ادب کی مختلف اصناف پر طبع آزمائی کرکے انہوں نے ہر پہلو کو سجایا اوراپنے آ پ کو کسی ایک خاص صنف کا پابند نہیں کیا

تنقید اور کہانی کی منطق

کہانی کا خاتمہ یا انجام قابل قبول بھی اور موثر ہونا چاہئے ،بڑی بات یہ ہے کہ وہ دلوں میں اپنے سنج ہونے کا یقین پیدا کر سکے کہانی کی منطق ہر موقع اور محل پر ضرورت اور اہمیت کے پیش نظر نئی صورتیں اختیار کرتی ہے

پاکستان کا مشن ورلڈ کپ!

آئی سی سی مینز ٹی 20ورلڈکپ شروع ہونے میں صرف 13روز باقی رہ گئے ہیں اور اس دوران پاکستان کرکٹ ٹیم نے انگلینڈ کے خلاف چار میچز پر مشتمل انٹرنیشنل ٹی 20 سیریز بھی کھیلنی ہے۔ امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں مشن ورلڈکپ سے قبل گرین شرٹس کو 3 انٹرنیشنل سیریز کھیلنے کا موقع ملا، ہوم گرائونڈ پر نیوزی لینڈ کیخلاف پانچ میچوں پر مشتمل ٹی 20 سیریز کھیلی۔

بہادر گلفام اور مون پری

گلفام کا تعلق ایک غریب گھرانے سے تھا۔وہ بہت ہی رحمدل اور بہادر لڑکا تھا اور ہمہ وقت دوسروں کی مدد کرنے کیلئے تیار رہتا تھا۔

چھپائی کی ایجاد

چھپائی کی ایجاد سے پہلے کتابیں ایک بہت ہی بیش قیمت اور کم نظر آنے والی شے تھیں۔تب کتاب کو ہاتھوں سے لکھا جاتا تھا اور ایک کتاب کو مکمل کرنے میں مہینوں لگ جاتے تھے،لیکن آج چھپائی کی مدد سے ہم صرف چند گھنٹوں میں ہزاروں کتابیں چھاپ سکتے ہیں۔

ذرامسکرائیے

پولیس’’ تمہیں کل صبح پانچ بجے پھانسی دی جائے گی‘‘ سردار: ’’ہا… ہا… ہا… ہا…‘‘ پولیس: ’’ ہنس کیوں رہے ہو‘‘؟سردار : ’’ میں تو اٹھتا ہی صبح نو بجے ہوں‘‘۔٭٭٭