ذرامسکرائیے

تحریر : روزنامہ دنیا


باجی (ننھی سے)’’ تم آنکھیں بند کرکے مٹھائی کیوں کھا رہی ہو؟‘‘ ننھی’’ اس لئے کہ امی نے مٹھائی کی طرف دیکھنے سے منع کیا ہے‘‘۔ ٭٭٭

ڈاکٹر (مریض سے)’’ اب آپ خطرے سے باہر ہیں، پھر بھی آپ اتنا کیوں ڈر رہے ہیں‘‘؟

مریض(بے چارگی سے)’’ جس ٹرک سے میرا ایکسڈنٹ ہوا اس کے پیچھے لکھا ہوا تھا’’ زندگی رہی تو پھر ملیں گے‘‘۔

٭٭٭

ایک بے وقوف( اپنے دوست سے)’’ کسی نے میری بھینس چرا لی ہے، مگر اسے کوئی فائدہ نہیں ہوگا‘‘۔

دوست’’ وہ کیوں‘‘؟

’’ اس لئے کہ آج صبح ہی میں نے اس کا دودھ نکال لیا تھا‘‘۔

٭٭٭

استاد(شاگرد سے): ’’ تم جغرافیہ یاد کرکے آئے ہو‘‘؟

شاگرد: ’’ نہیں جناب‘‘

استاد( غصے سے)’’ کیوں‘‘؟

شاگرد: ’’کل جلسے میں ایک سیاسی رہنما کہہ رہے تھے کہ ہم جلدی ہی دنیا کا نقشہ بدل دیں گے، میں نے سوچا کہ میں نیا جغرافیہ ہی یاد کر لوں گا‘‘۔

٭٭٭

چار چوہے درخت پر بیٹھے گپیں ہانک رہے تھے کہ جنگل کے درختوں میں سے ایک ہاتھی نمودار ہوا اور اس درخت کے نیچے سے گزرا جس پر چوہے بیٹھے تھے۔اچانک ایک چوہے کا پائوں پھسلا اور وہ ہاتھی پر جا بیٹھا ،تینوں چوہے پر جوش ہو کر چلانے لگے''کچل ڈالو،کچل ڈالو اس نے ہمارے بہت سارے ساتھی کچلے ہیں''۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

بہادر گلفام اور مون پری

گلفام کا تعلق ایک غریب گھرانے سے تھا۔وہ بہت ہی رحمدل اور بہادر لڑکا تھا اور ہمہ وقت دوسروں کی مدد کرنے کیلئے تیار رہتا تھا۔

چھپائی کی ایجاد

چھپائی کی ایجاد سے پہلے کتابیں ایک بہت ہی بیش قیمت اور کم نظر آنے والی شے تھیں۔تب کتاب کو ہاتھوں سے لکھا جاتا تھا اور ایک کتاب کو مکمل کرنے میں مہینوں لگ جاتے تھے،لیکن آج چھپائی کی مدد سے ہم صرف چند گھنٹوں میں ہزاروں کتابیں چھاپ سکتے ہیں۔

ذرامسکرائیے

پولیس’’ تمہیں کل صبح پانچ بجے پھانسی دی جائے گی‘‘ سردار: ’’ہا… ہا… ہا… ہا…‘‘ پولیس: ’’ ہنس کیوں رہے ہو‘‘؟سردار : ’’ میں تو اٹھتا ہی صبح نو بجے ہوں‘‘۔٭٭٭

حرف حرف موتی

٭… دوست کو عزت دو، محبت دو، احترام دو لیکن راز نہ دو۔ ٭… عقل مند اپنے دوستوں میں خوبی تلاش کرتا ہے۔ ٭… ہمیں خود کو درخت کے پتوں کی طرح سمجھنا چاہیے، یہ درخت نوع انسانی ہیں۔ ہم دوسرے انسانوں کے بغیر نہیں جی سکتے۔

پہیلیاں

(1)آپ مجھے جانتے نہیں ہیں مگر مجھے تلاش کرتے ہیں، میرے بارے میں دوستوں سے سوال کرتے ہیں، جب مجھے جان لیتے ہیں تو مجھے تلاش کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی، میری اہمیت تب تک ہے، جب تک آپ مجھے تلاش نہ کر لیں، سوچئے میں کون ہوں؟

عدم برداشت: معاشرے کی تباہی کا سبب

(اے پیغمبرؐ) یہ اللہ کی بڑی رحمت ہے کہ آپ اِن لوگوں کیلئے بہت نرم مزاج واقع ہوئے، اگر کہیں تندخو اور سنگدل ہوتے تو یہ سب تمھارے گردوپیش سے چھٹ جاتے(القرآن) قرآن پاک میں تمسخر اڑانے،برے القابات سے پکارنے اور طعنہ زنی سے منع کیا گیا ہے