گدھے کے کانوں والا شہزادہ
ایک بادشاہ کے کوئی اولاد نہ تھی۔ اسے بچوں سے بہت پیار تھا، وہ چاہتا تھا کہ اس کے ہاں بھی کوئی بچہ ہو جو سارے محل میں کھیلتا پھرے۔ آخر اس نے پریوں سے مدد چاہی۔ وہ جنگل میں گیا۔ وہاں تین پریاں رہتی تھیں۔ اس نے جب پریوں کو اپنا حال سنایا تو پریوں نے کہا کہ ایک سال کے اندر اندر تمہارے ہاں ایک شہزادہ پیدا ہوگا۔
بادشاہ یہ سن کر بہت خوش ہوا۔ محل میں آکر اس نے ملکہ کو یہ خوش خبری سنائی اور سارے ملک میں خوشیاں منائی گئیں۔ پھر پورے ایک سال اور ایک دن کے بعد بادشاہ کے ہاں بیٹا پیدا ہوا۔ رات کو تینوں پریوں نے آکر شہزادے کو تحفے دیئے۔
پہلی پری نے کہا’’ تم دنیا کے سب سے خوب صورت شہزادے ہو گے‘‘۔
دوسری پری نے کہا’’ تم دنیا کے سب سے عقل مند اور نیک دل شہزادے ہو گے‘‘۔
تیسری پری نے سوچا کہ ان پریوں نے دنیا کی تمام خوبیاں شہزادے کو دے دی ہیں۔ ایسا نہ ہو کہ یہ مغرور ہو جائے۔ اس نے کہا’’ شہزادے، تمہارے گدھے کے سے کان ہوں گے تاکہ تم مغرور نہ ہو جائو‘‘۔ اس کے بعد تینوں پریشاں غائب ہو گئیں۔
شہزادہ بہت خوب صورت، عقل ند اور نیک دل تھا۔ لیکن اس کے ساتھ ہی اس میں ایک عیب بھی تھا۔ اس کے کان گدھے کے سے تھے، لمبے لمبے اور بھدے، بادشاہ نے اس ڈر سے کہ کہیں لوگوں کو معلوم نہ ہو جائے، بہت دنوں تک شہزادے کی حجامت ہی نہیں کروائیلیکن ایک نہ ایک دن اس کی حجامت تو ہونی ہی تھی۔
آخر بہت سوچ سوچ کے بادشاہ نے ایک نائی کو بلوایا اور اسے محل ہی میں رکھ لیا۔ اس کا کام یہ تھا کہ وہ صرف شہزادے کے بال کاٹے گا اور کسی کو یہ نہیں بتائے گا کہ اس نے کیا دیکھا ہے۔
نائی بہت خوش تھا۔ اس نے وعدہ کیا کہ وہ کسی کو شہزادے کے بارے میں کچھ نہیںبتائے گا۔ لیکن شہزادے کے لمبے کانوں کے راز کا بوجھ اس کے سینے پر پتھر کی طرح رکھا ہوا تھا اور وہ چاہتا تھا کہ یہ راز کسی کو بتا کر اپنے دل کا بوجھ ہلکا کر لے۔
آخر ایک دن تنگ آکر وہ ایک فقیر کے پاس گیا اور اسے ساری بات بتا دی۔ فقیر نے کہا جنگل میں جا کر ایک گڑھا کھودو اور اس گڑھے کو سب کچھ بتا دو۔ اس طرح تمہارے دل کا بوجھ ہلکا ہو جائے گا‘‘۔
نائی نے جنگل میں جا کر گڑھا کھودا اور گڑھے کو سارا راز بتا دیا۔ اس کے بعد اس کے دل کا بوجھ ہلکا ہو گیا اور وہ خوش خوش محل میں واپس آ گیا۔
اب ایک عجیب بات ہوئی، جس جگہ نائی نے گڑھا کھودا تھا وہاں ایک سرکنڈا اُگ آیا اور وہ روز روز لمبا ہوتا گیا۔ ایک دن ایک گڈریا اُدھر سے گزرا اس نے اتنا لمبا سر کنڈا دیکھا تو اسے کاٹ کر بانسری بنا لی۔ جب وہ بانسری بجاتا تو اس میں سے آواز نکلتی:
یہی کہے ہر ایک زبان
شہزادے کے گدھے کے کان
ہوتے ہوتے یہ خبر سارے شہر میں پھیل گئی۔ یہاں تک کہ بادشاہ کو بھی پتا چل گیا۔ اس نے گڈریے کو محل میں بلایا اور اپنے سامنے بانسری بجوائی۔ گڈریے نے جیسے ہی بانسری بجائی اس میں سے آواز آئی:
یہی کہے ہر ایک زبان
شہزادے کے گدھے کے کان
بادشاہ یہ سن ر غصے میں آ گیا۔ اس نے سوچا یہ بات سوائے ائی کے اور کسی کو معلوم نہ تھی۔ ضرور اسی نے گڈریے کو بتائی ہے۔ بادشاہ نے سپاہیوں کو حکم دیا کہ فوراً نائی کی گردن اڑا دی جائے۔ یہ سن کر شہزادہ آ گے بڑھا اور ہاتھ باندھ کر بولا:
حضور، آپ بے چارے نائی کو سزا کیوں دے رہے ہیں؟ اس نے سچی بات کہی ہے۔ آپ نے جو کچھ اتنے دن تک چھپائے رکھا ہے اب اسے لوگوں کو دیکھنے دیجئے۔ خدا نے چاہا تو میں اس عیب کے ہوتے ہوئے بھی اپنی رعایا کا محبوب بادشاہ ہوں گا‘‘۔ یہ کہہ کر شہزادے نے ٹوپی اتار دی۔
بادشاہ کا دل پسیج گیا۔ اس نے نائی کو معاف کر دیا۔ اسی وقت ایک عجیب بات ہوئی۔ شہزادے کے گدھے کے کان غائب ہو گئے اور ان کی جگہ انسانوں کے سے کان آ گئے اصل میں بات یہ ہوئی کہ شہزادے کی سچائی اور نیکی کو دیکھ کر تیسری پری کو معلوم ہو گیا تھا کہ یہ شہزادہ مغرور نہیں ہوگا۔ اس نے اپنی بددعا واپس لے لی تھی۔