بچوں کیلئے کون سے کھلونے ضروری ہیں
اسپیشل فیچر
کھلونوں کے انتخاب میں تین باتوں کو مدنظررکھنا چاہیے، اولاً کھلونے مضبوط اور صحیح شکل پر بنائے گئے ہوں تاکہ اگر بچہ ان کو ادھر ادھر پھینک دے جیسا کہ اس کی عادت ہے تو وہ جلد ٹوٹ نہ جائیں۔ نیزتصویر بھی صحیح پیمانے میں ہونی چاہئے تاکہ مستقبل میں جب بھی وہ حقیقتاً کسی چیز کو دیکھے تو فوراً بھولا ہوا دماغی خاکہ اس کے پیش نظر ہوجائے ثانیا کھلونے ظاہراً جاذب نظر ہوں اور ان میں اس قسم کی چیزیں لگائی گئی ہوں کہ بچہ ان سے جہاں تک ممکن ہو فائدہ حاصل کرسکے، ایسا نہ ہوکہ بچہ ان سے نفرت کرنے لگے، ثالثاً کھلونا جن چیزوں سے بنایا گیا ہو وہ بچہ کی دماغی و جسمانی نشوونما سے تعلق رکھتی ہوں، مثلاگچ کڑے سے بنائی ہوئی چیزیں یا لکڑی وپتھر اور دیگر اقسام کی دھاتوں سے بنائے ہوئے کھلونے جوآئندہ زندگی میں بھی اس کو کام دے سکیں۔ مذکورہ بالا تینوں قسم کے کھلونوں کو دوحصوں میں منقسم کیا جاسکتا ہے اولاً وہ کھلونے جو انفرادی طورپر بے شعور چھوٹے بچوں کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں مثلاً بجنے والے جھنجھنے ، گھنٹیاں، خوبصورت گڑیاں یا دیگر چھوٹے کھلونے جو سال بھر سے کم عمر کے بچوں کو محض اس لئے دیئے جاتے ہیں کہ ان کی قوت سامعہ یا باصرہ اور قوت حس تیز ہو، اسی طرح گھٹنوں چلنے والے اور آہستہ آہستہ چلنے والے بچوں کو گڈولنے ،چھوٹی گاڑیاں، گڑیاں، لکڑی کے ٹکڑے جو مختلف قسم کی چیزیں بنانے میں مدددے سکیں اس لئے دیئے جاتے ہیں کہ وہ ان چیزوں کے ذریعے اپنی عضلاتی ورزش کو مکمل کرسکیں، نیز دماغی نشووارتقاءبھی حاصل کرسکیں۔ کیونکہ جب بچہ ابتدائی دور ختم کرلیتا ہے تو اس کے دماغ میں نہ صرف نقل کرنے کی کیفیت باقی رہتی ہے بلکہ وہ اپنے دماغ سے بھی ایجادات واختراعات کرنے لگتا ہے، جیسا کہ کھیلتے وقت بچہ کے پاس بیٹھ کر مشاہدہ کیا جاسکتا ہے ثانیا وہ کھلونے ہیں جن سے اجتماعیت اور آپس میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی ترغیب پیدا ہوتی ہے، مثلاً بلی چوہے کی دوڑ، یا محاذ جنگ کا نقشہ یا اور اسی قسم کی چیزیں، جو کاغذ، گتے اور لکڑی سے بناکر بچہ کے سامنے پیش کی جاتی ہیں۔ اس قسم کی چیزیں دوسال کے بعد دینی چاہئیں۔ اس لئے کہ دوسال کی عمر میں بچہ تنہا پسند ہوتا اور اپنے ساتھ کسی دوسرے کو لگانا بہتر نہیں سمجھتا، مگر جب وہ باہر جاتا اور دوسروں کے ساتھ کھیلنا شروع کرتا ہے تو اس کو ساتھیوں کی تلاش ہوتی ہے اور جوں ہی اس کو ہمجولی مل جاتے ہیں وہ کھیلنا شروع کردیتا ہے، لیکن ہربچہ اپنے دوسرے ساتھی پر احساس برتری کا ثبوت بہم پہنچاتا رہتا ہے۔ اس وقت بڑوں کی نگرانی نہایت ضروری ہے، وگرنہ غلط راہ روی ممکن ہے کہ بچہ کو گمراہ کردے۔ ذیل میں ہم ایک مختصر فہرست ان کھلونوں کی دیتے ہیں جن کو ہرایک عمر میں نشووارتقاءکے اعتبار سے مناسب خیال کیا جاتا ہے، چنانچہ ایک ماہ سے تین ماہ تک کے بچہ کے لئے جھنجھنا ، گڑیا، ربڑ کی چھوٹی گیند وغیرہ۔ چھ ماہ تک کے لئے ربڑ کے کھلونے، پیالیاں چمچے وغیرہ، چھوٹی چھوٹی گچ کڑے کی گیندیں، مختلف قسم کے چھلے و حلقے، خالی گٹووغیرہ۔ ایک سال کے بچوں کے لئے بڑی قسم کی گیند، لکڑی سے بنی ہوئی ریل گاڑی، موٹرگاڑیاں گڈولنے چھوٹی چھوٹی کرسیاں وغیرہ۔ دوسال کے بچوں کے لئے، لکڑی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے جن سے مکان یا اورکوئی کھیلنے کی چیز بن سکے، گھنٹی دارجھنجھنے ، لکڑی وپتھر سے بنے ہوئے جانور وغیرہ۔ بعدازاں، ایسی چیزیں بچوں کو دی جائیں جو ان کے ذہنی ارتقا ءمیں مدددیں مثلاً کاغذ پر چھپی ہوئی تصویریں، لکیریں اور اسی قسم کی دوسری دھاتوں کے بنے ہوئے سبق آموز ہتھیارو آلات کی تصاویر وغیرہ۔