اناروں کے باغ
اسپیشل فیچر
نوشیرواں ایک نیک دل اور رعایا پرور بادشاہ تھا۔ وہ اپنی رعایا کا بے حد خیال رکھتا۔ اس کے انصاف کی وجہ سے اسے نوشیروان عادل کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ نوشیرواں اپنے وزیروں اور مصاحبوں کے ہمراہ شکار کے لئے جنگل کو گیا۔ سب لوگ شکار کی تلاش میں اِدھر ُادھر گھوڑے دوڑاتے رہے، حتیٰ کہ دوپہر ہو گئی۔ اس دوران یہ ایک دوسرے سے الگ ہو گئے۔ نوشیرواں بھی اکیلا رہ گیا۔ وہ کافی دیر گھوڑے پر بیٹھ کر اپنے ساتھیوں کو تلاش کرتا رہا لیکن وہ نہ ملے۔ آخر تھک ہار کر نوشیرواں نے ایک سایہ دار باغ میں پناہ لی۔ اس نے دیکھا کہ باغ کے ایک کونے میں ایک چھوٹا سا جھونپڑا بنا ہوا ہے۔نو شیرواں کو سخت پیاس لگی ہوئی تھی۔ پانی کی تلاش میں اس جھونپڑے کی طرف بڑھ گیا۔ دیکھا کہ وہاں ایک لڑکی گھر کے کام کاج میں مصروف ہے۔ نوشیرواں نے اس سے پانی مانگا۔ لڑکی نے باغ میں سے ایک سرخ انار توڑا اور اسے گلاس میں نچوڑا تو گلاس بھر گیا۔ لڑکی نے وہ گلاس نوشیرواں کو پینے کے لئے دیا۔ نوشیرواں نے انار کے رس کا یہ گلاس پیا تو اسے بہت میٹھا اور خوش ذائقہ محسوس ہوا۔ اس نے لڑکی سے ایک اور گلاس مانگا۔ لڑکی دوسرا انار لینے گئی تو نوشیرواں نے یہ سوچا کہ ایسے عمدہ باغ پر تو مالک کو بہت منافع ہوتا ہوگا۔ پس اس نے سوچاکہ باغ پر خصوصی ٹیکس لگانا چاہئے تاکہ حکومت کی آمدنی میں اور اضافہ ہو۔ نوشیرواں ابھی یہ سوچ ہی رہا تھا کہ لڑکی انار لے کر آ گئی اور گلاس میں نچوڑنے لگی لیکن یہ کیا؟ اس نے اچھی طرح سے انار کو دوبارہ نچوڑا لیکن گلاس آدھا ہی ہوا۔ نوشیرواں یہ منظر دیکھ رہا تھا۔ اس نے لڑکی سے پوچھا کہ اب گلاس کیوں نہیں بھرا؟ لڑکی بولی: شاید ہمارے بادشاہ کی نیت بدل گئی ہے، اس لئے پھلوں میں رس کم ہو گیا ہے۔ نوشیرواں یہ سن کر بہت شرمندہ ہوا اور دل ہی دل میں ٹیکس لگانے کے خیال کو بدل دیا۔ اس نے لڑکی کی بات کو پرکھنے کے لئے ایک انار کا رس اور مانگا اور کہا کہ اسے سخت پیاس لگی ہے اور صبح سے اس نے کچھ کھایا پیا نہیں، اس لئے ایک گلاس اور پینے سے اس کی پیاس بجھے گی۔ اس زمانے میں لوگ بے حد مہمان نواز ہوتے تھے اور مہمان کی خواہش کا احترام کرتے، چناں چہ لڑکی جھٹ ایک انار اور توڑ لائی۔ اب اس نے نچوڑا تو گلاس لبالب بھر گیا۔ لڑکی نوشیرواں کو گلاس دیتے ہوئے بولی، ہمارے بادشاہ کی نیت ٹھیک ہو گئی ہے۔ نوشیرواں نے انار کا رس پی کر اپنا تعارف کروایا اور بولا: ملک میں ساری خیر و برکت صرف حکمران کی نیت پر منحصر ہوتی ہے۔ نوشیرواں نے اس ذہین اور سمجھ دار لڑکی کو بہت سا انعام و اکرام دلوایا اور اس علاقے کے حاکم کو ہدایت کر دی کہ اس باغ اور اس کے مالکان کا خاص خیال رکھا کرے اور خود کو رعایا کی خدمت کے لئے وقف کر دیا۔