کرکٹ کے نئے قوانین
اسپیشل فیچر
آئی سی سی کی جانب سے اس سال جون میں منظور ہونے والی کرکٹ قوانین میں ترامیم تیس اکتوبر سے لاگو ہو گئی ہیں ۔ان ترامیم کے تحت پہلا بین الاقوامی کرکٹ میچ سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے مابین پالی کیلے میں کھیلا گیا جو سری لنکا نے جیت لیا۔ایل بی ڈبلیو سے متعلق نظرِ ثانی کی اپیل ایک اہم ترمیم ایل بی ڈبلیو سے متعلق نظرِ ثانی کے نظام ڈی آر ایس کے قانون میں کی گئی ہے۔ ٹیسٹ اور ایک روزہ میچوں میں ڈی آر ایس کے تحت اگر پیڈ سے ٹکراتے وقت گیند کا درمیانی حصہ وکٹوں کے درمیان ہوگا تو فیصلہ ایل بی ڈبلیو آوٹ کا ہوگا۔ اگر پوری گیند وکٹوں کی سیدھ میں نہیں ہوگی تو فیصلہ ہمیشہ ناٹ آوٹ ہوگا۔ان دو امکانات کے علاوہ کسی بھی امکان میں میدان میں کھڑے امپائر کا فیصلہ حتمی ہوگا۔نو بالتمام فارمیٹس میں کسی کھلاڑی کے آوٹ ہونے کی صورت میں ٹی وی امپائرباؤلر کی نو بال چیک کر کے میدان میں موجود اپنے ساتھی کو بتا سکیں گے۔اسی طرح تمام فارمیٹس میں سپائیڈر کیم کے استعمال سے متعلق بھی قانون بنا دیا گیا ہے۔ سپائیڈر کیم وہ کیمرے ہیں جو میدان کے بیچ میں تاروں کی مدد سے لٹکائے جاتے ہیں۔ ڈیڈ بالکسی بلے باز کی جانب سے مارے گئے شاٹ کے ان کیمروں یا ان کی تاروں سے ٹکرانے کی صورت میں وہ بال ڈیڈ بال قرار دی جائے گی۔کسی بھی فارمیٹ میں بیٹنگ ٹیم کی وجہ سے تاخیر کا نقصان اب اسی ٹیم کو ہی ہوگا کیونکہ اوور ریٹ کے سلسلے میں ٹیموں کو اتنا ہی نقصان ہوگا جو کہ ان کو ان کی اپنی ٹیم کی وجہ سے ہو۔ٹیسٹ میچ ٹیسٹ میچوں کے قوانین میں اہم ترمیم یہ لائی گئی ہیں کہ اب دونوں ممالک کے بورڈز کی منظوری کے بعد دو طرفہ ٹیسٹ سیریز میں ٹیسٹ میچوں کو رات میں کھیلے جانے کی اجازت ہوگی۔میچ سے پہلے دونوں بورڈز کھیل کے اوقات کا تعین کریں گے مگر یہ ا یک دن میں کل وقت چھ گھنٹے ہی ہوگا۔ دونوں بورڈز ایسی صورتحال میں یہ بھی فیصلہ کر سکیں گے کہ انہیں سفید گیند استعمال کرنی ہے یا سرخ۔ایک روزہ میچوں میں جو مخصوص تبدیلی کی گئی ہے وہ پاور پلے کے سلسلے میں ہے۔ پاور پلے کے اووروں کے اب صرف دو سلسلے ہوں گے، جن میں پہلے دس اوورز میں تیس گز کے دائرے سے باہر دو فیلڈرز کی اجازت ہوگی۔اس کے علاوہ دوسرا بلاک بیٹنگ کپتان کی مرضی سے پانچ اووروں کا سلسلہ ہوگا جو کہ چالیسویں اوور سے قبل استعمال کرنا ہوگا اور اس کے دوران تین فیلڈر دائرے سے باہر ہو سکیں گے۔ ایک دلچسپ بات ہی ہے کہ ان قوانین کے تحت پاور پلے کے اووروں کے علاوہ دیگر اووروں میں تیس گز کے دائرے سے باہر صرف چار کھلاڑیوں کو رکھا جا سکے گا جو کہ پہلے پانچ ہو سکتے تھے۔دو باؤنسرایک روزہ میچوں کی ایک اور تبدیلی یہ ہے کہ بولرز کو ہر اوور میں اب دو باؤنسر کرنے کی اجازت ہوگی،ٹی ٹونٹی میچوں میں میچ برابر ہونے کی صورت میں جو ایک الیمنیٹری اوور کا استعمال کیا جاتا ہے اس کے قوانین میں بھی وضاحت ان ترامیم کا حصہ ہے۔\'آبسٹرکنگ دی فیلڈ\' آوٹایک اور متعارف کردہ نیا قانون وکٹوں کے درمیان دوڑنے والے بلے باز کے حوالے سے ہے کہ اگر فیلڈنگ کرنے والی ٹیم اپیل کرے کہ بلے باز جان بوجھ کر اس طرح دوڑرہا تھا کہ فیلڈر وکٹ کی جانب گیند نہ پھینک سکے تو فیلڈنگ ٹیم کی اپیل پر بلے باز کو \'آبسٹرکنگ دی فیلڈ\' آوٹ دیا جا سکتا ہے۔ رنر پر پابندی نئے قوانین میںزخمی کھلاڑیوں کی جانب سے رنر کے استعمال پر پابندی کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے ۔اب کوئی کھلاڑی رنر نہیں لے سکے گا۔ اس فیصلے کا سبب بلے بازوں کو دی گئی اس رعایت کا ناجائز استعمال بتایا گیا ہے۔