اعداد کے خواص و اثرات
اسپیشل فیچر
یہ عقیدہ قدیم زمانوں سے چلا آرہا ہے کہ اعداد جادوئی خواص و اثرات کے حامل ہوتے ہیں۔ عہد نامۂ قدیم میں عدد سات (7) کے ساتھ پراسرار خواص منسوب کیے گئے ہیں۔ عدد تیرہ13سے جو توہمات منسوب ہیں بعض لوگ آج بھی ان پر یقین رکھتے ہیں۔ سولہویں صدی کا ایک مصنف عدد سات کے حوالے سے لکھتا ہے: ’’عدد سات حیرت انگیز اثرات کا حامل ہے۔ ساتواں بیٹا مستقبل بینی کی صلاحیت کا حامل ہوتا ہے۔‘‘ فیثا غورث عدد چار کو تمام دوسرے اعداد کی بنیاد تسلیم کرتا تھا۔ چار فرشتے کائنات کے نگراں ہیں۔ عناصر بھی چار ہیں: ہوا، آگ، پانی، مٹی… موسم چار ہیں: بہار، خزاں، گرما، سرما۔ عدد پانچ کو بھی مقدس اثرات کا حامل مانا جاتا تھا۔ لوگوں کا عقیدہ تھا کہ یہ بُری روحوں کو بھگا سکتا ہے اور زہر کا اثر ختم کرسکتا ہے۔ حواس پانچ ہوتے ہیں: دیکھنا، سونگھنا، چکھنا، چھونا، اور سننا۔فیثا غورث کے مقلدین عدد سات کو شان و عظمت سے معمور عدد تسلیم کرتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ انسانی زندگی کی اساس ہے۔ اسے رحمت اور سکون کا عدد مانا جاتا تھا۔ ہفتے کے دن سات ہوتے ہیں، سیارے سات ہیں، رنگ سات ہیں اور دھاتیں سات اور سات ہی انسان کے جنم ہوتے ہیں۔’’عدد چھ فطرت میں کامل ترین عدد ہے۔ دنیا چھ دن میں بنائی گئی تھی۔ چھٹے دن کو انسان کا دن کہا جاتا ہے کیوں کہ انسان کو چھٹے دن تخلیق کیا گیا تھا۔ قانون میں کام کے لیے چھ دن، من سلویٰ جمع کرنے کے لیے چھ دن، چھ دن زراعت کے لیے مخصوص کیے گئے ہیں۔ کروبی کے چھ پر ہوتے ہیں۔‘‘عدد آٹھ کو انصاف اور تحفظ کا عدد تسلیم کیا جاتا تھا۔عدد نو دیویوں کے لیے مقدس تھا۔ یسوع ؑ نے نو بجے جان جانِ آفرین کے سپرد کی تھی اور قدیم زمانے کے لوگ مردے کو نو دن بعد دفناتے تھے۔عدد دس مصریوں کے ہاں بہت مقدس تھا۔ آئسس کی اطاعت قبول کرنے والے کو دس دن فاقے کرنے پڑتے تھے۔ اسے اکائی کا عدد مانا جاتا تھا۔عدد 12 کو الوہی نمبر مانا جاتا تھا کہ جس سے آسمانی اشیاء کو شمار کیا جاتا تھا۔ منطقتہ البروج میں بارہ برج ہوتے ہیں، سال میں بارہ مہینے، روح کے بارہ ضابطے، بنی اسرائیل کے بارہ قبیلے اور انسانی جسم کے بارہ اہم اعضاء ہوتے ہیں۔عدد 40 کو قدیم زمانوں میں نہایت مقدس تصور کیا جاتا تھا۔ بنی اسرائیل 40 دن صحرا میں رہے تھے۔ یسوع ؑ کی زندگی میں بھی 40 کے عدد کو بہت اہمیت دی جاتی ہے۔ایک اور قدیم مصنف نے اعداد کی پراسراریت کے حوالے سے یوں لکھا ہے:’’عدد ایک تمام اعداد کا باپ ہے اور کامل ہم آہنگی کی علامت ہے۔ یہ خوش قسمتی اور خوش حالی کا عدد ہے۔عدد دو ذہانت کا عدد ہے اور تمام اعداد کی ماں ہے۔ عمومی عقیدہ ہے کہ نحس عدد ہے اور مشکلات اور مایوسیوں کا باعث بنتا ہے۔ بادشاہوں کے لیی یہ عدد منحوس ہے۔عدد تین ایک مقدس عدد ہے۔ یہ تثلیث کا عدد ہے۔ یہ خوش حالی، فراوانی اور مسرت کا عدد ہے۔عدد چار فیثا غورث کے پیروکاروں کے نزدیک مقدس ہوتا تھا اور وہ اس کی قسم کھایا کرتے تھے۔ یہ ایک مربع عدد ہے اور نجوم کے علم میں مربع عدد نحس ہوتا ہے۔ یہ پختگی استقامت اور قوتِ ارادی کا عدد ہے۔عدد پانچ کو یونانی اور رومن مقدس مانتے تھے اور اسے تعویز کے طور پر پہننتے تھے تاکہ بُری روحوں سے محفوظ رہیں۔ پانچ کونے والے ستارے کو تحفظ اور صحت کا طاقتور طلسم مانا جاتا تھا۔ ہندوستان میں یہ شیو اور برہما کا امتیازی نشان ہے۔ یہ آگ، انصاف اور عقیدے کا عدد ہے۔عدد چھ کو اعداد کی تکمیل تسلیم کیا جاتا تھا۔ اسے زہرہ ستارے سے منسوب کیا جاتا ہے اور محبت کے لیے مثالی عدد تصور کیا جاتا تھا۔ بعض لوگ اسے مصیبت اور ابتلا کا عدد بھی مانتے ہیں نیز شادی میں پیچیدگیوں اور غیر یقینی پن کا باعث تصور کرتے ہیں۔(جادو کی تاریخ: سی، جے، ایس تھامپسن)