بیر سے بَیر نہ رکھیے
اسپیشل فیچر
پچھلے چند دن سے نہر کنارے کے قدرتی مناظر کا لطف اٹھاتے گھر جاتے ہوئے راہ میں بیر فروخت کرنے والے بھی نظر آتے ہیں۔ ان کے خوانچے سبز و زرد بیروں سے بھرے ہوتے ہیں جنہیں دیکھ کر منہ میں پانی بھر آتا ہے۔ کئی لوگ اسے عام کھاجا سمجھ کر اس کی طرف توجہ نہیں دیتے، مگر بیر کو معمولی پھل نہ سمجھیے، یہ بڑے کام کی چیز ہے۔مثال کے طور پر آپ ایک مٹھی بیر چٹ کرلیں، تو وٹا من سی کی یومیہ مقدار حاصل ہوگئی۔ جی ہاں، بیر میں امرود کے بعد سب سے زیادہ وٹا من سی ملتا ہے، مالٹے، کنو وغیرہ سے بھی زیادہ! ایک پیالی بیر تقریباً 69ملی گرام حیاتین رکھتے ہیں۔ بیروں میں نائسین، وٹا من بی6، رائبو فلاوین اور وٹا من اے بھی تھوڑی مقدار میں موجود ہوتا ہے۔معدنیات میں پوٹاشیم بیر میں خاصا ملتا ہے۔ یعنی ایک مٹھی بیروں میں تقریباً 250گرام پوٹاشیم ہوتا ہے۔ تانبا، مینگنیز، فولاد، کیلشیئم، میگنیشئم اور فاسفورس بھی اس پھل میں پائے جاتے ہیں۔بیروں کی خصوصیت یہ ہے کہ انہیں کھانے سے پیٹ بھر جاتا ہے۔ لیکن یہ موٹاپا پیدا نہیں کرتے کیوں کہ ان میں کولیسٹرول نہیں ہوتا۔ پھر یہ سوڈیم (نمک) سے بھی پاک ہوتا ہے۔ اپنی غذائی خصوصیات کے باعث ہی بیر ’’غریبوں کا سیب‘‘ کہلاتا ہے۔ کیوں کہ یہ سیب جیسی خاصیتیں رکھنے کے باوجود اس جتنا مہنگا نہیں ہوتا۔وٹامن اور معدنیات ہونے کی وجہ سے یہ پھل ہمارا نظام ہضم درست کرتا ہے۔ گلے کی سوجن بھگاتا، بھوک مٹاتا اور دل کو طاقت ور بناتا ہے۔ نظام استحالہ (میٹا بولزم) مضبوط اور خون کی نالیاں صاف کرتا ہے۔بیر کی ایک اہم خصوصیت اس میں 18امائنو تیزاب کی موجودگی ہے۔ ہمارے جسم کو 24 امائنو تیزاب درکار ہوتے ہیں۔ یہ تیزاب ہماری ہڈیاں، جلد، عضلات، خون، ہارمون اور عصبی خلیے (نیور ٹرانسمیٹر) اور خامرے پیدا کرتا ہے، نیز ان کی نگہداشت کرتے ہیں۔ ان ہی کی بدولت ہمارے جسم میں پروٹینوں کی تقریباً 50ہزار اقسام جنم لیتی ہیں۔ یہ تیزاب بیماریاں ختم اور زخم مندمل کرنے میں بدن کی مدد کرتے ہیں۔ بیر ہمارے سب سے اہم جسمانی عضو، جگر کے لیے بھی مفید ہے۔ یہ جگر کو بیماریوں سے بچاتا اور خصوصاً اسے ’’آکسیڈیٹیو دبائو‘‘ (oxidative stress) سے محفوظ رکھتا ہے۔ یہ دبائو اس وقت پیدا ہوتا ہے جب جسم میں خلیوں کو نقصان پہنچانے والے سالمے، آزاد اصیلے (free radicals) بڑی تعداد میں پیدا ہوجائیں۔ یہی آزاد اصیلے مختلف امراض جنم دے کر انسان کو بوڑھا کرتے ہیں۔بیر کا درخت ان چند درختوں میں سے ایک ہے جن کی ہر شے میں قدرت نے شفا رکھی ہے۔ مثلاً اس کی جڑ بطور جلاب آور مستعمل ہے اور پیٹ صاف کرتی ہے۔ اس کا سفوف بطور جراثیم کش دوا زخموں پر چھڑکا جاتا ہے۔ جڑ کا رس گنٹھیا اور جوڑوں کا درد دور کرنے میں کام آتا ہے۔ (تا ہم اس کا زیادہ استعمال نقصان دہ ہے۔)چھال سے تلخ اور ممسک (بافتوں میں کھنچائو پیدا کرنے والا) جوہر بنتا ہے۔ یہ جوہر دست، پیچش، مسوڑھوں کی سوزش سے چھٹکارا دلاتا ہے۔ نیز چھال سے بنا مرہم دانوں پر لگایا جاتا ہے۔ پتے بھی بطور مرہم مستعمل ہیں۔ یہ جگر کے خلل، دمے اور بخار میں کام آتے ہیں۔ دیہات میں پتوں کے ابلے پانی سے لاش دھوئی جاتی ہے تاکہ وہ گلنے سڑنے سے محفوظ رہے۔ بیری کے پھولوں سے بہترین قسم کا شہد بنتا ہے۔خود بیر کا پھل پیس کر بطور مرہم زخموں، خراشوں اور پھوڑوں وغیرہ پر لگایا جاتا ہے۔ اسے عموماً پھیپڑوں کی بیماریوں اور بخار میں لگاتے ہیں۔ تیزابیت اور بدہضمی ہو، تو تھوڑے نمک اور کالی مرچ کے ساتھ استعمال کرتے ہیں۔خشک بیر قبض کشا کی حیثیت سے کھائے جاتے ہیں۔ پھل کے بیج لسی کے ساتھ لیے جائیں تو یہ ٹوٹکہ متلی، قے اور پیٹ درد سے نجات دلاتا ہے۔ اس لیے حاملہ خواتین دوران زچگی اسے استعمال کرتی ہیں۔ مزید برآں بیج مرہم بنانے میں بھی مستعمل ہیں۔ یہ اسہال روکنے اور پیس کر تیل کے ساتھ گھٹنوں پر لگائے جاتے ہیں تاکہ درد کافور ہو۔غرض بیر کو معمولی غذا نہ سمجھیے، اللہ تعالی نے ہر نعمت میں انسان کے لیے بہت سے فوائد پنہاں کیے ہیں، بس انھیں کھوجنے کی ضرورت ہے۔