تعصب : غیر متعصب ہمیشہ اپنے مذہب کا سچا اور دانا دوست ہوتا ہے
اسپیشل فیچر
انسان کی بدترین خصلتوں میں سے ایک تعصب بھی ہے۔ یہ ایسی بدخصلت ہے کہ انسان کی تمام نیکیوں اور اس کی تمام خوبیوں کو غارت اور برباد کرتی ہے۔ متعصب گو اپنی زبان سے نہ کہے مگر اس کا طریقہ یہ بات بتاتا ہے کہ عدل و انصاف کی خصلت جوعمدہ ترین خصائلِ انسانی میں ہے، اس میں نہیں۔ متعصب اگر کسی غلطی میں پڑ جائے تو اپنے تعصب کے سبب اس غلطی سے نکل نہیں سکتا۔ کیونکہ اس کا تعصب برخلاف بات سننے، سمجھنے اور اس پر غور کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ اگر وہ کسی غلطی پر نہیں بلکہ سچی اور سیدھی راہ پر ہے تو اس کے فائدے اور اس کی نیکی کو پھیلنے اور عام ہونے نہیں دیتا۔ کیونکہ اس کے مخالفوں کو اپنی غلطی پر متنبہ ہونے کا موقع نہیں ملتا۔تعصب انسان کو ہزار طرح کی نیکیوں کے حاصل کرنے سے باز رکھتا ہے۔ اکثرایسا ہوتا ہے کہ انسان کسی کام کو نہایت عمدہ اور مفید سمجھتا ہے مگر صرف تعصب کے باعث اس کو اختیار نہیں کرتا اور دیدہ دانستہ برائی میں گرفتار اور بھلائی سے بیزار رہتا ہے۔ اپنے مذہب میں پختہ ہونا جدا بات ہے اور یہ ایک نہایت عمدہ صفت ہے جوکسی اہل مذہب کیلئے ہوسکتی ہے۔لیکن تعصب چاہے مذہبی باتوں میں کیوں نہ ہو، نہایت برا اور خود مذہب کونہایت نقصان پہنچانے والا ہے۔غیر متعصب مگر اپنے مذہب میں پختہ ہمیشہ اپنے مذہب کا سچا اور دانا دوست ہوتا ہے۔ وہ اس کی خوبیوں اور نیکیوں کو پھیلاتا، اس کے اصول کو دلائل و براہین سے ثابت کرتا اور مخالفوں، معترضوں اور برا کہنے والوں کی باتوں کو ٹھنڈے دل سے سنتا ہے۔ وہ خود بھی اس کے دفعیہ پر مستعد ہوتا ہے اورلوگوں کو بھی اس کے دفعیہ کا موقع دیتا ہے۔اس کے برخلاف متعصب اپنے مذہب کا نادان دوست ہوتا ہے۔ وہ اپنی نادانی سے اسے نقصان پہنچاتا ہے۔ اس طرح وہ اپنے مذہب کے حسن اخلاق اوراس کے نتیجوں کی خوبی پر داغ لگا دیتا ہے۔ اپنے مذہب کی خوبیوں کے پھیلنے اور لوگوں کو اس کی طرف راغب کرنے کے بدلے الٹا حارج ہوتا ہے۔ وہ پھر اپنے تعصب کے باعث بداخلاق، معزز اور سخت دل ہو جاتا ہے۔مذہب میں متعصب شخص دوسروں کے اعتراضات کو جو اس کے مذہب پر ہیں، سننا پسند نہیں کرتا اور اس وجہ سے ضمناً وہ اس بات کا باعث بنتا ہے کہ مخالفوں کے اعتراض بلاتحقیق کیے اور بلا جواب دیئے باقی رہ جائیں۔ وہ اپنی نادانی سے تمام دنیا پر گویا یہ بات ظاہر کرتا ہے کہ اس کے مذہب کو مخالفوں کے اعتراضات سے نہایت اندیشہ اور خوف ہے۔ پس یہ تمام باتیں مذہب کی دوستی کی نہیں بلکہ مخالفوں کی فتح یابی اور میدان جیت لینے کی ہیں۔ غرض تعصب خواہ دینی ہو یا دنیاوی، نہایت برا اور بہت سی خرابیوں کا پیدا کرنے والا ہے۔(سرسید احمد خان)٭…٭