درد گردہ سے بچاؤ کے فطری طریقے
اسپیشل فیچر
گردوں میں درد کی کیفیت پیدا ہونے کی سب سے بڑی وجہ گردوں میں پتھری کا بننا ہے۔ صرف پتھری کی موجودگی سے درد نہیں بھی ہوا کرتا بلکہ درد کا اظہار اس وقت ہوتا ہے جب پتھری حرکت کرے یا اخراج کی کوشش کرے۔بالخصوص جب یہ مثانہ کی نالی میں سے گزر تی ہے تو شدید درد ہوتا ہے۔ بسا اوقات پیشاب کے ساتھ سنگریزوںکا اخراج ہوتا ہے جنہیں طبی اصطلاح میں ریگِ گردہ کہا جاتا ہے۔ دردِ گردہ کے حملے کا ایسے افراد کو خطرہ لاحق رہتا ہے جو جسم کی مطلوبہ مقدار سے کم پانی کا استعمال کرتے ہیں۔اکثر مشاہدے میں آیا ہے کہ دردِ گردہ کے زیادہ تر مریض سردیوں میں یا پھر شدید حبس کے دنوں میں سامنے آتے ہیں۔اس کی بڑی وجہ یہی ہے کہ موسمِ سرما میں ہم پانی کم استعمال کرتے ہیں جبکہ حبس کے دنوں میں پسینے کی زیادتی سے جسم میں پانی کی مقدار کم ہونے سے بھی دردِ گردہ حملہ آور ہو جایا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ گردوں کے میٹا بولزم میں خرابی ہو جانے سے خون میں فاسد اور زہریلے مادوں کا شامل ہونا،پیشاب میں یوریٹس،فاسفیٹس اوراگزا لیٹ اجزا کی مقدار کا ضرورت سے زیادہ ہونا، خوراک میں وٹامن اے اور تھایا مین کی کمی ،اعضائِ رئیسہ کا کمزور ہو جانا ،نظامِ بول کی خرابی یا سوزش کا ہو جانا،متعفن اور غیر شفاف پانی کا استعمال کرنا،گلی سڑی اور کچی غذائوں کا بکثرت استعمال کرنا،نشاستہ دار پروٹینی غذائوں کے بکثرت استعمال سے بھی گردے میں پتھری اور دردِ گردہ پیدا ہو نے کا زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔بادی اور ثقیل غذا کی کثرت اور دائمی قبض سے بسا اوقات گردوں میں نائٹروجنی گیس بھر جانے سے بھی درد کا اظہار ہو ا کرتا ہے۔ ایسے افراد جو ہمہ وقت بیٹھے رہتے ہیں یا زیادہ دیر تک بیٹھ کر کام کرنے کے عادی ہوتے ہیں ان کوبھی دردِ گردہ سے خطرہ رہتا ہے۔سہل پسند اور ورزش نہ کرنے والے افراد بھی امراضِ گردہ میں مبتلا ہوسکتے ہیں ۔یاد رہے دردِ گردہ ہر عمر کے لوگوں کو ہوسکتا ہے لہٰذا غذائی انتخاب میں ہمیشہ احتیاط برتیں۔دردِ گردہ کی ابتدا کمر میں ہلکے ہلکے درد سے ہو تی ہے۔جو وقت گزرنے اور مرض بڑھنے کے ساتھ ساتھ شدید ہونے لگتی ہے۔جب پتھری کی وجہ سے درد ہو تو پیشاب میں خون یا پیپ کی آمیزش ہو اکرتی ہے۔ پیشاب کی حاجت بار بار ہوتی ہے لیکن پیشاب رک رک کر آتا ہے۔ اگر پتھری یا کوئی سنگریزہ مثانہ کے رستے پیشاب کی نالی میں پھنس جائے تو درد کی شدت میں زیادتی ہو جا تی ہے۔دردِ گردہ گردوں کے مقام سے شروع ہو کر رانوں کی طرف جاتا ہے۔ بعض اوقات عضوِ بول میں پیشاب سے پہلے یا بعد میں درد کی ٹیسیں سی اٹھتی ہیں یا شدید خارش ہوتی ہے یہ در اصل گردہ کے درد کا ہی اطہار ہوتا ہے۔ مبتلا فرد درد کی شدت سے یوں تڑپتا ہے جیسے مچھلی بنا پانی تڑپتی ہے۔ٹھنڈے پسینے،گھبراہٹ،قئے اور متلی کی علامات بھی دردِ گردہ میں پیدا ہوا کرتی ہیں۔دردِ گردہ کا حملہ ہونے کی صورت میں گردوں کے مقام پر گرم پانی سے ٹکور کریں مریض کو درد سے افاقہ ہوگا۔ تمبا کوابال کر نیم گرم گردوں کے مقام پر باندھنے سے بھی چند سیکنڈز میں درد مائوف ہو جا ئے گا۔ گلِ دائودی 3 ماشے پانی میںپکا کر بطورِ قہوہ استعمال کرنے سے بھی فوراََ دردِ گردہ سے نجات ملتی ہے۔اسی طرح مولی کا نمک بھی دردِ گردہ میں بہترین نتائج کا حامل ہو تا ہے۔پتھرچٹ بوٹی کے رس میں شہد ملا کر پینا بھی عام اور ہلکی پتھری کو گردوں سے خارج کرنے میں ممد ومعاون ثابت ہوتا ہے۔انگور کی بیل کے پتوں کو سائے میں خشک کر کے نہار منہ نصف چمچ چائے والا نیم گرم پانی کے ساتھ کھانا بھی گردوں کو الائشوں سے پاک کرتا ہے۔اسی طرح مکئی کے بھٹے کے بالوں کو ابال کر پینا بھی دردِ گردہ میں مفید گردانا جاتا ہے۔درد سے فوری نجات کے لیے معجون بر شعشا چوتھائی چمچ استعمال کریں۔کلتھی 6 ماشہ،سونف 6 ماشہ،پتھر بوٹی 6 ماشہ،گلِ دائودی6 ماشہ کو عرق سونف میں پیس کر شربتِ بزوری 5تولے میں ملاکر پلائیں نہ صرف درد جاتا رہے گا بلکہ متواتر ہفتہ استعمال سے گردہ کی پتھری بھی خارج ہو جائے گی۔پرہیز:۔ایسی تما م غذائیں جن میں فولاد اور پروٹین کی زیادہ مقدار پائی جاتی ہے ان کے استعمال سے بچنا چاہیے۔ و ٹامن اے اور تھیامن پر مشتمل غذائوں کا لازمی استعمال، موسم کی مناسبت سے صاف وشفاف پانی کی مطلوبہ مقدار کا خیال رکھنا، ٹماٹر،گوشت،چاول،مکئی،نشاستہ دار ،بادی، ثقیل اور ترش اجزا پر مشتمل خوراک کا کم سے کم استعمال کرنا، دالیں، پالک، ساگ، سیب، آڑو، تلی اوربھنی ہوئی غذائیں بھی امراضِ گردہ میں نقصان دہ ثابت ہوا کرتی ہیں۔چائے اور سگریٹ نوشی کا بکثرت استعمال بھی گردوں کو خراب کرتا ہے۔بیکری مصنوعات اور کولا مشروبات سے بھی بچا جائے تو صحت کے لیے بہتر ثابت ہوتا ہے۔ اسی طرح نیم حکیموں کے کشتہ جات اور سداجوان رکھنے والے نسخے بھی گردوں کے امراض کا باعث بن سکتے ہیں لہٰذا ان سے دور ہی رہا جائے تو عافیت ہے۔٭…٭…٭