افریقی ملک مالی آج ایک چھوٹا سا ملک ہے۔ بہت سے لوگ شاید اس ملک سے واقف بھی نہ ہوں مگر کسی زمانے میں یہ ملک کرہ ارض کی ایک امیر اور رومیو کی طرح پھیلی ہوئی وسیع سلطنت ہوا کرتا تھا۔ جیسے رومی اپنی سلطنت کو سنبھال نہ سکے،عظیم الشان مصری سلطنت کو فرعونیت لے ڈوبی، اسی طرح مالی کے سنجاتا کیتا خاندان کے بادشاہ اپنی بادشاہت کو دوام دینے میں ناکام رہے ۔ دنیا کے امیر ترین آدمی مانسا موساکا تعلق بھی اسی ملک (مالی)سے رہا ہے۔یہ وہی مانسا موسا ہے جس نے مالی کے عوام کو حج کرنا سکھایا۔ ورنہ اس سے پہلے اہل افریقہ سعودی عرب کے راستے میں ہی بھٹک جایا کرتے تھے۔ سنجاتا کیتا( Sunjata Keita) اسی کی نسل سے تھا۔ سنجاتا کیتاکے کئی نام ہیں، اسے بہت سے القابات سے بھی نوازا گیا۔وہ بھی اپنے ملک کا شیر تھا،اس کا انتخابی نشان ہی شیر نہ تھا وہ خود بھی شیر تھا۔اسے ''شیر مالی‘‘بھی کہا جاتا ہے۔سنجاتا،مالیینز کے کئی ہیروز میں سے ایک ہیرو ہے۔ جرأت و شجاعت کے نغموں میں اس کے نام کے بغیر کوئی چاشنی نہیں۔ افریقہ کی تاریخ اس کے بغیر ادھوری ہے۔ یہ تو ٹھیک طرح سے معلوم نہیں کہ بادشاہ کے اس بیٹے کو اجاڑ ویران جنگل میں کیوں جلا وطن ہونا پڑا۔ اسے سندیاتامیندنگو بھی کہا جاتا ہے،اس کے دوسرے نام( Mandinka) اورمیلنکے (Malinke ) ہیں۔اس کا دور 1217تا 1255ہے۔وہ جس علاقے میں پیدا ہوا وہ گینیا کہلاتا ہے۔مراکشی سیاح محمد ابن بطوطہ اورتیونس کے مورخابو زیدعبدالرحمانابن محمد ابن خلدون الہزرانی (1332-1406ء)نے سنجاتا کی وفات کے بعد مالی کا سفر کیا تھا۔ انہوں نے اس کی تاریخ پر کچھ روشنی ڈالی ہے،اس کے قبیلے کے نامعلوم شاعر نے اپنی شہرہ آفاق نظم (Epic of Sundiata) میں اسے خراج تحسین پیش کیا ہے۔قلعہ کی رانی پدما وتی کی طرح یہ نظم بھی مننکا قبائل میںنسل در نسل منتقل ہو رہی ہے۔ سنجاتا کو کئی خوبیوں کی وجہ سے جانا جاتا ہے ،اوّلین طور پر تو وہ مالی سلطنت کا بانی وہی ہے۔ جس نے درجن بھر ریاستیں اور قبائل اکٹھے کر کے مالی سلطنت کی بنیاد رکھی۔ یہی نہیں اس نے ایک ایسا روڈ میپ دیا جو ان تمام پسماندہ قبائل کو ترقی اور خوشحالی کی جانب جانے والا روڈ میپ دیا۔ ہر کسی کو اس نے اس کا حق دیا۔ اسے زمین الاٹ کی اور انہیں ان کے حق اور فرائض دونوں سے آگاہ کیا۔ ا س نے انسانی حقوق کا وہ چارٹر نافذ کیا جسے مغربی دنیا کا پہلا چارٹر کہا جاتا ہے۔ تاریخ میں اسے ''Manden Charter‘‘کہاجاتا ہے۔ اس کا ایک اور ٹائٹلKurukan Fuga بھی ہے۔ماں کی محبت نے اسے اپنے عوام اور اپنی ریاست سے پیار کرنا سکھایا ۔ریاستی ظلم و ستم کے خلاف اس کی آنکھیں بھرائی رہتی تھیں۔ شاہی دربار میں مظلومین پر برسنے والے تازیانے سنجاتاکی نیندیں حرام کئے ہوئے تھے،یہ ظلم اس کے لاشعور میں ہمیشہ زندہ رہا۔اسی لئے اس نے ایک ایسی سلطنت کی بنیاد رکھی جس میں امن اور چین تھا،سب کو برابر کے حقوق حاصل تھے۔کوئی چھوٹا تھا نہ بڑا،دربار کے در اور دریچے سب پر کھلے تھے۔ سنجاتا ایک بادشاہ کا بیٹا تھا۔شاہ وقت (Naré Maghann Konaté ) اس کا سگا باپ تھا،اس کی ماں (Sogolon Kolonkan) تھی ۔سنجاتا کی ماں اور نانی کا سب مذاق اڑاتے تھے۔ قدرتی کبا پن اور بے ڈھنگا جسم وجہ تمسخر بنا ہوا تھا۔کئی ایک تواس کی نانی کو ''بھینس ‘‘سے تشبیہ دیتے ہوئے ذرا نہیں شرماتے تھے۔ اس پر زندگی تلخ تھی ۔ تخت و تاج کی ہوس کا شکار سوتیلے بھائی نے اسے جلا وطن کر دیا۔وہ پیدائشی معذور تھا، اسے شاید ہڈیوں کا کوئی مرض لاحق تھا۔وہ عام انسانوں کی طرح سیدھے طریقے سے چلنے میں دشواری محسوس کرتا تھا مگر عزم جوان تھا ، ارادے پختہ تھے۔اس کا بچپن بہت مایوس کن تھا،سوتیلا بھائی (Dankaran Touman)اور اس کی ماں (Sassouma Bereté) کااس کے ساتھ برتائو تمسخر آمیز تھا۔سوتیلا بھائی ما ں کی بہت توہین کیا کرتا تھا۔سوتیلے بھائی کی ایک ایک حرکت ننھے سنجاتا کے ذہن میں کسی بھاری پتھر کی مانند نقش تھی۔اسے ماں کی یہ بے عزتی کبھی برداشت نہیں ہوئی۔ وہ بند کمرے میں کبھی سسکیاں لیتا تو کبھی آہیں بھرتا۔ ایک دن جب اس کے سوتیلے بھائی نے اس کی ماں کو بہت لتاڑاتو معذور سنجاتا اپنی ماں کو بچانے غیر ارادی طور پر تیزی سے اٹھ کھڑا ہوا ۔ جذبات پر قابو نہ رکھ سکا اور یوں ماں کی محبت نے اس کی معذوری ختم کر دی۔ یہ پہلا دن تھا جب اپنی ماں کی خاطر ننھا سنجاتا اپنے پیروں پر چلنے لگا۔ پھر وہ ایسا تیز بھاگا کہ افریقہ کا ایک معروف شکاری بنا، دھیرے دھیرے رینگ کر چلنے والا یہ شخص تیز رفتار جنگلی جانوروں کا پیچھا کرنے میں کبھی خوفزدہ نہ ہوا۔وہ جنگلی جانوروں سے لڑے لڑتے جنگی حکمت عملی کا ماہر بن گیا، اسی حکمت عملی نے اسے ''جنرل‘‘ بنا دیا۔اس نے جنگی حکمت عملی کے ذریعے سے ٹکڑیوں میں بٹی ہوئی مغربی افریقہ کی اقوام کو اپنے پرچم تلے اکٹھا کرنا شروع کیا۔اسی دن اس نے فیصلہ کیا کہ وہ بادشاہوں کا بادشاہ بنے گا اور ساری بادشاہت کو مظلومین کے قدموں میںرکھ دے گااور ایسا ہی ہوا۔ اوّلین طور پر اس نے مندینگو کے سرداروں پر بھروسہ کیا۔ اور وہ انہیں سو سو کے ظالم بادشاہ کیخلاف بغاوت پر اکساتا رہا ۔سو سو مغربی افریقہ کا ایک قبیلہ ہے۔ یہ وہی قبیلہ ہے جس پر بعد ازاں سنجاتا نے قبضہ کرلیا تھا۔لگ بھگ 1235ء میں سنجاتا اپنے عزم میں کامیاب ہوگیا اس نے جنگل اور نیم جانوروں جیسی زندگی بسر کر نے والے قبائل کو اپنے پرچم تلے اکٹھا کر کے سو سو کے ظالم بادشاہ پر حملہ کر دیا۔ فیصلہ کن جنگ میں اسے فتح نصیب ہوئی۔اسی فتح سے مالی سلطنت نے جنم لیا۔ معذوری کے باوجود اپنے عزم و ہمت کے بل بوتے پر اس نوجوان نے ایک ایسی سلطنت کی بنیاد رکھی جو قرون وسطیٰ کی ایک بڑی سلطنت کہلائی۔''سلطنت مالی‘‘ کا دور دور تک چرچا تھا۔ عرب ممالک کے تاجر یہیں لنگر انداز ہوا کرتے تھے۔دونوں ممالک کی تجارت عروج پر تھی۔ بہت سے قصے سیاحوں اور تاجروں کے ذریعے سے عرب دنیا تک پہنچے۔ تاہم عرب ممالک میں جنگ وجدل کا ساسماں رہا، سنجاتا کی تاریخ مرتب کرنے والے سیاحوں اور تاجروں کوموت نے آلیا اور ان کی بتائی ہوئی تاریخ کے اوراق گولا بارود میں ناپید ہو گئے۔افریقہ کی تاریخ میں سنجاتا کو لائن کنگ یا بادشاہوں کا بادشاہ بھی کہا جاتا ہے۔ کمپیوٹر گیم لائن کنگ اسی کے نام پر بنی۔اس کے کردار کی سچائی اور ارادوں کی پختگی نے بھی اسے تاریخ میں زندہ رکھا ہوا ہے۔ یہ تاریخ گولا بارود کے دھوئیں میں کہیں کھو گئی اور 19ویں صدی میں بننے والے اس سلطنت کا اب کسی کو کچھ پتہ نہیں۔ 1890ء میںفرانسیسی دانشوروں نے اس تہذیب و تمدن پر کچھ کام کیا۔ اس بارے میں ایک ادارے نے افریقی تاریخ کا سراغ لگانے کے لیے ''افریقن روٹس ‘‘کے نام سے ایک سلسلہ بھی شروع کیا ہے جس میں سنجاتا کی تاریخ بھی رقم ہے۔