اسلامی سال کا چوتھا مہینہ ربیع الثانی (اہم تاریخی واقعات)
اسپیشل فیچر
ربیع الثانی یا ربیع الآخر اسلامی سال کا چوتھا قمری مہینہ ہے۔ عرب کے لوگ اسے اکثر ربیع الآخر ہی کے نام سے یاد کرتے ہیں یہ مذکر ہے اور اس کے الاخر کے خ پر خصوصیت سے فتحہ پڑھا اور لکھا جاتا ہے اسکے معنی موسم بہار کی نشاۃ ثانیہ ہیں۔ بہار کی نشاۃ ثانیہ سے مراد رسول پاک ﷺ نے کمال اہتمام اور زبر دست آمادگی کے ساتھ تبلیغ دین کے عنوان سے فرمایا تھا۔ اسی ماہ مبارک بہار کی نشاۃ ثانیہ میں تبلیغ دین کا غلغلہ ہوا ۔اس ماہ مبارک میں حضرت زیدؓابن حارث اور حضرت ابو بکر صدیق ؓ شرف اسلام سے بہرہ ور ہوئے۔ اس کے علاوہ اور بھی بہت سے واقعات اور شواہد ایسے ہیں جن کا ظہور خصوصیت کے ساتھ اسی مہینے ہوا ۔ چند اہم واقعات یہ ہیں۔ (1)ربیع الثانی1ھ اکتوبر626ء فرض نمازوں میںسرکار دوعالم ﷺ کی مدینہ تشریف آوری کے بعد اضافہ ہوا ۔قبل ازیں شب معراج میں مغرب کے علاوہ تمام نمازوں کی دو رکعت مقرر ہوئیں تھیں البتہ مغرب کی شروع ہی سے تین رکعات مقرر ہوئیں تھیں اوریہ اضافہ منگل کے روز ہوا ۔(2)1ھ ربیع الثانی ہی میں عبداللہ بن سلام ؓ اسلام کی دولت سے مالا مال ہوئے۔ ان کے ہمراہ اہل خانہ اور ان کی پھوپھی خالدہ بنت حارث نے بھی اسلام قبول کیا یہ ان دنوں کی بات ہے جب آپؐ مدینہ منورہ تشریف لائے اور ابھی ابو ایوب میزبان رسول ﷺ کے گھر تشریف نہ لائے تھے کہ انہوں نے اسلام قبول کیا۔ اس موقع پر ان کے ہی حق میں دو آیات مبارکہ نازل ہوئی تھیں ۔(3)مہاجرین و انصار میں مواخات بھائی بندی ربیع الثانی میں ہوئی۔(4)2ربیع الثانی3ھ کو اُم المومنین حضرت زینب بنت خزیمہ ؓ کا وصال ہو۔ا ان کی کنیت ام المساکین تھی۔ فقراء و مساکین کو نہایت فیاضی کے ساتھ کھانا کھلایا کرتیں تھیں۔ آپ ؐنے نمازِجنازہ پڑھائی،جنت البقیع میں دفن ہوئیں، عمر 30برس تھی ۔(5)ربیع الثانی6ھ اگست 726ء غزوہ ذی قرد پیش آیا۔ اِس غزوہ کو غزوہ الغابہ بھی کہتے ہیں۔ سرکاردوعالم ﷺ کو اطلاع ہوئی کہ بن حض نے 40 سواروں کے ساتھ آپ کے مویشیوں پر ڈاکہ ڈالا ہے۔ آپؐ نے ابنِ اُم مکتوم ؓ کو مدینہ میں جانشین بنایا،300 افراد کو مدینہ منورہ کے پہرے پر مقرر فرمایا اور خود5یا700 غازیوں کو لیکر ان کے تعاقب میں چلے ۔حضرت سلمہ بن اکوع ؓ تن تنہا پیدل سب مسلمانوں سے آگے نکل گئے مشرکوں پر تیر اندازی کرتے ہوئے تمام مویشی واگزار کر الئے اور دشمن کے ہاتھ سے 30 چادریں30 نیزے ،30 ڈھالیں بھی چھین لیں اور اپنے تیروں سے کئی کافروں کو واصل جہنم کیا۔ یہ تنہا اونٹوں کو واپس لا رہے تھے کہ اتنے میں رسول پاکﷺ اور صحابہ کرامؓ پہنچ گئے۔ آپؐ وہیں سے مدینہ منورہ واپس آگئے۔(6)ربیع الثانی6ھ اگست 726ء سریہ حضرت مکاشہ بن محصن ؓ سریہ اس کو کہتے ہیں جس میں آنحضرت ﷺ شریک نہ ہوں بلکہ ان کے حکم سے مجاہدین اسلام کا لشکر روانہ کیا گیا ہو۔ حضرت مکاشفہ کو40 سواروں کی معیت میں غمر زوق کی طرف بھیجا گیا۔ یہ بنو اسد کے کنویں کا نام ہے جو مکہ کے راستے پر واقع تھا ۔یہ حضرات غنیمت کے 200 اونٹ لائے، کسی سے مقابلہ نہ ہوا نہ کوئی شہید ہوا ۔ صحیح سالم مدینہ واپس آگئے ۔(7)ربیع الثانی 6ھ حضرت محمد بن مسلمہ ؓ کو 10 افراد کی معیت میں بنو معویہ کی طرف بھیجا یہ لوگ رہذہ کے راستے میں موضع ذوالقصہ میں آباد تھے۔ کفار مکہ کو غلبہ ہوا اور ان میں سے بیشتر حضرات شہید ہو گئے ۔ سرکاردوعالمﷺ کو اسکی خبر ملی تو ان کی مدد کیلئے حضرت ابو عبیدہ بن الجراح ؓ کو بھیجا۔ انہوں نے کفار سے انتقام لیا۔ ذوالقصہ مدینہ منورہ سے 40 میل پر ایک جگہ کا نام ہے۔ رہذہ یہ بھی مدینہ کے قریب ایک جگہ کانام ہے جو عراقی حاجیوں کے راستے میں ذات عرق کے قرب وجوار میںواقع ہے ۔(8)ربیع الثانی6ھ کے آخری دن حضرت زین بن حارث ؓ کوسریہ بنی سلیم کی طرف موضع جموم بھیجا گیا۔یہ مدینہ سے 21میل پر بطن نخلہ کے قریب ایک جگہ تھی۔ ان حضرات نے دشمن کے چند افراد کو پکڑا ، ان کے اونٹوں پر قبضہ کیا اور مدینہ واپس آگئے۔٭…٭…٭