ریاضی میں پائی کہاں سے آئی؟
اسپیشل فیچر
پائی کے زیادہ سے زیادہ اعداد کو یاد کرنا بھی ایک جنون ہو سکتا ہے۔ اس کا اندازہ گینس بک آف ورلڈ ریکارڈز کے ایک دلچسپ ریکارڈ ہولڈر سے کیا جا سکتا ہے جسے ڈیسیمل پوائنٹ کے بعد آنے والے پائی کے 67890 اعداد زبانی یاد ہیں۔ یہ ریکارڈ چین کے ایک گریجویٹ سٹوڈنٹ لی چائو (Lu Chao) کے نام ہے۔چائو کو ایک ایک ڈیجٹ بتانے کیلئے اوسطاً 1.276 سیکنڈ لگے اور یوں اسے67 ہزار 8 سو نوے اعداد بتانے کیلئے گینس کے عملہ کے سامنے مسلسل 24 گھنٹے اور 4 منٹ تک بولنا پڑا، تب جاکر یہ ریکارڈ بنا۔ واضح رہے کہ یہ سارے اعداد بتاتے ہوئے چائو نے کوئی غلطی نہیں کی۔ پہلی غلطی 67891 پر ہوئی جہاں 0 آنا تھا لیکن چائو نے 5 بول دیا تھا۔ لو چائو اس وقت ایک ایجوکیشن اینڈ کنسلٹنگ کمپنی کے پریزیڈنٹ ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے پائی کے ایک لاکھ ڈیجٹ زبانی یاد کر رکھے ہیں اور وہ گینس کیلئے اپنی گنتی کو 91300 تک لے جانا چاہتے تھے لیکن 67891 پر اٹک گئے۔ انہیں یہ نمبر یاد کرنے کیلئے ایک سال کا عرصہ لگا۔ وہ اپنا ریکارڈ توڑنے کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں رکھتے ، لیکن اگر کوئی ان کا ریکارڈ توڑتا ہے تو پھر وہ نیا ریکارڈ بنانے کیلئے تیار ہوں گے۔ اعداد یاد کرنے کیلئے انہوں نے جو طریقہ استعمال کیا اس پر وہ ایک کتاب لکھنے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔ریاضی سے دلچسپی رکھنے والے تو پائی کے بارے میں ضرور جانتے ہوں گے کہ یہ ایک سمبل یا علامت ہے جو دائرہ کے محیط اور دائرے کے قطر کے تناسب کیلئے استعمال ہوتی ہے اور اس کی ویلیو 3.14159+ ہے ، یعنی اعشاریہ کے بعد اعداد آگے ہی آگے بڑھتے جاتے ہیں، جسے نان ٹرمینیٹنگ ڈیسیمل (nonterminating decimal) کہتے ہیں اور جسے ریاضی میں بعض اوقات 22/7 کی صورت میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ پائی کی قریب ترین ویلیو ہے جو قدیم یونانی دانشوروں نے شمار کرلی تھی۔ لیکن سوال یہ ہے کہ پائی کہاں سے آئی؟ پائی دراصل یونانی حروف تہجی کا سولہواں حرف ہے جسے TT لکھا اور pie بولا جاتا ہے۔ یہ ایک یونانی لفظ کا پہلا حرف ہے جس کے معنی پیریفری (periphery) کے ہیں اور جسے آسان زبان میں ایک دائرے کا محیط کہہ سکتے ہیں۔ ریاضی میں پائی کی بہت اہمیت ہے، یہ نہ صرف دائرے کی پیمائش میں استعمال ہوتا ہے بلکہ ایڈوانسڈ میتھ میں بھی اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ہر دور میں پائی کی درست ترین ویلیو معلوم کرنے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں۔ انیسویں صدی کے وسط میں 707 ڈیسیمل پلیسز تک اس کی ویلیو کیلکولیٹ کی گئی اور بیسویں صدی کے وسط میں الیکٹرونک کمپیوٹر نے اس کے ایک لاکھ ڈیجٹ کیلکولیٹ کرلئے۔ اگرچہ آج کے جدید کمپیوٹرز کی مدد سے اس کے 2.6 ٹریلین ڈیجٹ شمار کئے جاچکے ہیں لیکن اس کی ٹھیک ٹھیک ویلیو معلوم نہیں کی جاسکتی۔مختلف تعداد میں ڈیسیمل پلیسز کو یاد رکھنے کیلئے جو مصرعے یا نظمیں بنائی جاتی ہیں انہیں پائم (piem) کہتے ہیں۔ یہ لفظ pi اور poem کو ملا کر بنایا گیا ہے یعنی آپ انہیں پائی پوئمز بھی کہہ سکتے ہیں۔ اس میں ہر لفظ کے حروف پائی کے متعلقہ ڈیجٹ کی نمائندگی کرتے ہیں جیسے کہ دو حرفی لفظ 2، تین حرفی لفظ 3 ، اور چار حرفی لفظ 4 (علیٰ ہذا القیاس) کی نمائندگی کرتا ہے۔ اصل میں یہ تصور ایک انگریز طبیعات دان، فلکیات دان اور ریاضی دان سر جیمز ہوپ وڈ جینس (James Hopwood Jeans)نے متعارف کروایا تھا تاکہ ریاضی دانوں کو پائی کی ویلیو یاد رکھنے میں مدد مل سکے۔ مثلاً ایسی کسی بھی نظم کا پہلا لفظ 3 حروف، دوسرا 1 حرف، تیسرا 4 حروف، چوتھا 1 حرف، پانچواں 5 حروف (علیٰ ہذا القیاس) پر مشتمل ہوگا۔انگریزی کا یہ جملہ دیکھئے: How I wish I could recollect pi easily todayاسے یاد کرکے آپ 8 ڈیسیمل پلیسز ،یعنی 3.14159265، تک پائی کی قیمت یاد رکھ سکتے ہیں۔ اسی طرح May I have a large container of coffee cream and sugar یاد کرکے آپ 10 ڈیسیمل پلیسز ،یعنی 3.1415926535، تک پائی کی قیمت یاد رکھ سکتے ہیں۔ 20 ڈیسیمل پلیسز تک پائی کی ویلیو یاد رکھنا چاہیں تو یہ نظم یاد کرلیں۔ اس میں کوما اور فل سٹاپ شمار نہیں ہوں گے۔Sir, I have a rhyme excelling,In mystic power and magic spelling,Celestial spirits elucidate,For my own problems can\'t relate.اگر آپ چاہیں تو آپ کو ایسی نظمیں بھی مل سکتی ہیں جن کے ذریعے آپ 30، 75 اور 140ڈیسیمل پلیسز تک پائی کی ویلیو یاد رکھ سکتے ہیں۔ ایسی نظمیں دنیا کی کئی زبانوں میں مل جاتی ہیں۔ اگر آپ انگریزی نظم یاد نہ رکھنا چاہیں تو آپ کیلئے فارسی کا ایک شعر بھی موجود ہے۔خرد و دانش و آگاہی دانشمندانرہ سرِ منزل مقصود بما آموزداس شعر کو یاد کرکے بھی آپ کو 10 ڈیسیمل پلیسز تک پائی کی ویلیو ازبر ہو سکتی ہے۔ اگر آپ کو گننے میں دشواری ہو تو پھر سے کوشش کیجئے:خرد- و- دانش- و- آگاہی- دانشمندان- رہ- سرِ منزل- مقصود-بما- آموزداب ہر لفظ کے حروف گن لیں آپ کو 3.1415926535 ویلیو ملے گی۔ اور اس کا ترجمہ ہے، ’’دانشمندوں کی حکمت، دانائی اور علم ہمیں منزل کا راستہ دکھائے گا۔‘‘