مال روڈ کا سفر … فوڈ سٹریٹ ( انار کلی )
اسپیشل فیچر
سردیوں کی شامیں بڑی تیزی سے اترآئی ہیں، سرمئی اندھیرا ہر طرف چھا جانے لگا تھا اور روشنیاںجلنے لگی تھیں، ہمیں یہ سرمئی اندھیرا اور گہرا ہونے کا انتظار تھا کہ جب فوڈ سٹریٹ پرانی انارکلی میں دن اتر آتا ہے۔ا سی انتظا رمیں اس فوڈ سٹریٹ کے دہانے پر مال روڈ کے کنارے پڑی کرسیوں پر جا بیٹھے، گاڑیوں کا شور، ہارن کی آوازیں سامنے ٹولنٹن مارکیٹ پر پڑنے والی رنگ برنگی روشنیاں، پیچھے کمرشل مارکیٹ میں جیولری کی دکانوں سے آتی جاتی بیگمات ، ہم ان مناظر کو تکتے رہے۔ مال روڈ اور فوڈ سٹریٹ کے اس سنگم پر حافظ فاسٹ فوڈ اینڈ آئس کریم اور حافظ فروٹ اور جوس کارنر ہیں۔ ایک نکر پر ناک حلیم والا ہے۔ کنوپیوں کے نیچے بچھی کرسیوں پر رونق بڑھتی جا رہی تھی۔ جوں جوں رات آگے بڑھتی گئی فوڈ سٹریٹ میں چمک دمک میں بھی اضافہ ہوتا گیا۔ ہم بھی اب کچھ دیر آرام کرنے کے بعد تازہ دم ہو گئے تھے، یہاں سے اٹھے اور پرانی انارکلی کی ایک فوڈ سٹریٹ میں جا داخل ہوئے۔ شروع کی کچھ دکانوں میں سستے کپڑے فروخت کے لیے لٹکے ہوئے تھے۔ دوچار دکانوں میں تلے کے کھسے چمک رہے تھے ان میں لاہوری کھسہ محل کی دکان زیادہ نمایاں تھی۔ یہیں بائیں جانب ایک پرانے مکان کا جالی دار دروازہ کھلا تھا اور ساتھ ایک تختی پر لکھا تھا فیملی ویلفیئر کواپریٹو سوسائٹی ، قائم شدہ ۱۹۵۶ء۔ اندر کچھ پرانی کرسیاں خالی پڑی تھیں۔یہاں دائیں جانب دیوار کے ساتھ ساتھ ایک ہی طرز کے کھوکھے ایک ثقافتی رنگ میں مختلف اشیا سے سجے تھے۔ ان کھوکھوں سے گزر کر تھوڑا سا آگے بڑھے تو روشنیوں میں جگ مگ کرتی اس گلی سے طرح طرح کے کھانوں کی خوشبو آنے لگی، کوئلوں پر بھنتے ہوئے تکے اور ہلکی ہلکی ٹھنڈک میں اٹھتا ہوا دھواں اپنی طرف کھینچ رہا تھا۔ ہم کیا پنڈت نہرو کی بہن وجے لکشمی پنڈت کو بھی کوئلوں پر بھنے ہوئے گوشت کی خوشبو سے مجبو رہو کر کہنا پڑا تھا کہ اس گوشت کی خوشبو سونگھتی ہوں تو دل چاہتا ہے مسلمان ہو جاؤں‘‘۔لگتا تھا کہ پرانی انارکلی کے سارے ہوٹل اندر سے نکل کر باہر فوڈ سٹریٹ میں آ سجے ہیں۔ سٹرک کے دونوں اطراف فٹ پاتھ پر میز کرسیاں بچھی تھیں۔ ان سے پرے بکرے کی ایک نہایت وسیع و عریض تصویر کے نیچے بکروں کی رانیں قطار در قطار لٹک رہی تھیں۔ بھٹھیاں گرم تھیں، شعلے لپک رہے تھے۔ جگہ جگہ باذوق، زندہ دل لاہوریے اپنی خوش خوراکی کا پوری طرح مظاہرہ کر رہے تھے۔ ریاض سویٹ ہاؤس کے ساتھ کھوئے والے چنے اور استاد لبھا مرغ چنے والا تھا۔ اس کے ساتھ بائیں جانب ایک گلی اندر کو جا رہی تھی جو احاطہ مادھو رام کے نام سے پہچانی جاتی ہے۔ کہیں کہیں فٹ پاتھ پر پرس اور عینکیں بیچنے والے بھی بیٹھے گاہکوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے آوازیں لگا رہے تھے۔ ایک دو جگہ پر لنڈے کے کوٹ اور واسکٹس کندھے پر لٹکائے گاہکوں میں گھرا تھا۔ اسی رنگ برنگے بازار میں آگے بڑھے تو دائیں بائیں دونوں جانب پیرا ڈائز تِکّہ شاپ، وارث تِکّہ شاپ، رحمت فالودہ والا، سندھی چکن بریانی اور حاجی عبد الرحمن ہوٹل فٹ پاتھوں پر سجے تھے حاجی عبد الرحمن کا ہوٹل کافی پُرانا ہے، تیس بتیس برس پہلے میں جب نیو ہوسٹل میں رہتا تھا تو کبھی کبھار میس بند ہونے پر اسی ہوٹل میں کھانا کھانے آیا کرتا۔ اس کا مغز بہت ذائقہ دار ہوتا تھا۔ آج بھی کہیں چکن کڑاھی کی خوشبو، کہیں دال کو لگتا ہوا تڑکا، کہیں پوٹا کلیجی تلتے ہوئے ، ہر طرف کھانوں کی خوشبو رچی تھی ، اسی خوشبو میں اور آگے بڑھے تو دائیں جانب پردیسی ہوٹل کے ساتھ تاج ڈیرہ سجا تھا، توے پر مکئی کی روٹیاں بن رہی تھیں، سرسوں کا ساگ اور چاٹی کی لسّی کے ساتھ ایک لاہوری نوجوان جوڑا بڑے ذوق و شوق سے پنجاب کی اس ثقافتی ڈش سے لطف اندوز ہو رہا تھا۔ دائیں جانب جامع مسجد بلال تھی اور ساتھ التاج مچھلی والا تھا۔ کچھ اور آگے جہاں فوڈ سٹریٹ ختم ہو رہی تھی آمنے سامنے دو پُرانی عمارتوں کے اوپر سے بالکونیاں اس گلی میں جھانک رہی تھیں۔ ان سبز رنگوں پر سرخ اور سفید رنگ کی روشنیاں بکھررہی تھیں۔ دائیںجانب یاسر بروسٹ، ریفریشمنٹ سپاٹ اور انارکلی ہوٹل تھے اور ان کے بالمقابل ہمارے بائیں جانب نُکر پر پردیسی ہوٹل تھا جس کے آگے فٹ پاتھ پر دودھ اور پیڑے والی لسّی پینے والے شوقین بیٹھے تھے۔ یہاںپہنچے تو فوڈ سٹریٹ ختم ہو گئی تھی اور پرانی انارکلی بھی، اب ہم اس کے چوک پر کھڑے تھے۔ جس کے دائیں جانب چرچ روڈ تھی اور بائیں جانب نابھہ روڈ، سامنے لیک روڈ کی دائیں نُکر پر یہاں کی مشہور یوسف فالودہ کی دکان تھی اور اس کی بالائی منزل پر سرخ ٹائلوں کی خوب صورت مسجد جھلک رہی تھی۔ ہم نے گھڑی پر نظر ڈالی تو رات کے بارہ بج چکے تھے، رات پہلے پہر سے نکل کر پچھلے پہر میں داخل ہونے جا رہی تھی اور ہم یہاں سے لوٹ کر اپنی راہ لے رہے تھے، پیچھے فوڈ سٹریٹ میں ابھی رنگ برنگی روشنیوں کے اُجالے میں دن ڈوبا نہیں تھا۔( کتاب’’ٹھنڈی سڑک:مال روڈ لاہور کا تاریخی ، ثقافتی اور ادبی منظر نامہ‘‘ سے مقتبس)٭…٭…٭