اسلامی سال کا چوتھا مہینہ ربیع الثانی
اسپیشل فیچر
ربیع الثانی یا ربیع الاآخر اسلامی سال کا چوتھا قمری مہینہ ہے عرب کے لوگ اسے اکثر ربیع الاآخر ہی کے نام سے یاد کرتے ہیں یہ مذکر ہے اور اس کے الاخر کے خ پر خصوصیت سے فتحہ پڑھا اور لکھا جاتا ہے اسکے معنی موسم بہار کی نشاۃ ثانیہ ہیں بہار کی نشاۃ ثانیہ سے مراد رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کمال اہتمام اور زبر دست آمادگی کے ساتھ تبلیغ دین کے عنوان سے فرمایا تھا ،اسی ماہ مبارک بہار کی نشاۃ ثانیہ میں تبلیغ دین کا غلغلہ ہوا اس ماہ مبارک میں حضرت خدیجہؓ ،حضرت علیؓ،حضرت زیدؓابن حارث اور حضرت ابو بکر صدیق ؓ شرف اسلام سے بہرہ ور ہوئے اسکے علاوہ اور بھی بہت سے واقعات اور شواہد ایسے ہیں جن کا ظہور خصوصیت کے ساتھ اسی مہینہ ہوا ہے۔ چند اہم واقعات یہ ہیں۔٭۱ھ ربیع الثانی ہی میں عبداللہ بن سلام ؓ اسلام کی دولت سے مالا مال ہوئے ان کے ہمراہ اہل خانہ اور ان کی پھوپھی خالدہ بنت حارث نے بھی اسلام قبول کیا یہ ان دنوں کی بات ہے جب آپؐ مدینہ منورہ تشریف لائے اور ابھی ابو ایوبؓ میزبان رسول ؐ کے گھر تشریف نہ لائے تھے کہ انہوں نے اسلام قبول کیا اس موقع پر ان کے ہی حق میں دو آیات مبارکہ نازل ہوئی تھیں ۔٭مہاجرین و انصار میں مواخات بھائی بندی ربیع الثانی میں ہوئی٭۲ربیع الثانی ۳ھ کو ام المومنین حضرت زینب بنت خزیمہ ؓ کا وصال ہوا ان کی کنیت ام المساکین تھی فقراء و مساکین کو نہایت فیاضی کے ساتھ کھانا کھلایا کرتیں تھیں سرکار دوعالم ؐ سے پہلے عبداللہ بن حبش ؓ کے نکاح میں تھیں یہ جنگ احد میں شہید ہو گئے تھے۔ آپؐ نے ان سے نکاح کیا ،نکاح کے دو تین ماہ بعد انتقال ہوگیا آپ ؐنے نمازجنازہ پڑھائی اور ان کو جنت البقیع میں دفن کیا۔ آپؓ کی عمر 30برس تھی ۔٭ربیع الثانی ۶ھ اگست ۷۲۶ء غزوہ ذی قرد پیش آیا اس غزوہ کو غزوہ الغابہ بھی کہتے ہیں، سرکاردوعالم ؐ کو اطلاع ہوئی کہ بن حض نے40 سواروں کے ساتھ مویشوں پر ڈاکہ ڈالا ہے۔ آپؐ نے ابن ام مکتوم ؓ کو مدینہ میں جانشین بنایا300 افراد کو مدینہ منورہ کے پہرے پر مقرر فرمایا اور 700سپاہیوں کو لیکر ان کے تعاقب میں چلے حضرت سلمہ بن اکوع ؓ تن تنہا پیدل سب مسلمانوں سے آگے نکل گئے مشرکوں پر تیر اندازی کرتے ہوئے تمام مویشی واگزار کر الئے اور دشمن کے ہاتھ سے30 چادریں30 نیزے اور 30 ڈھالیں بھی چھین لیں اور اپنے تیروں سے کئی کافروں کو واصل جہنم کیا ۔آپؓتنہا اونٹوں کو واپس لا رہے تھے کہ اتنے میں رسول پاکؐ اور صحابہ کرام ؓ پہنچ گئے آپؐ وہیں سے مدینہ منورہ واپس آگئے۔٭ربیع الثانی ۶ھ اگست ۷۲۶ء سریہ حضرت مکاشہ بن محصن: ؓ سریہ اس کو کہتے ہیں جس میں آنحضرت ؐ شریک نہ ہوں بلکہ ان کے حکم سے مجاہدین اسلام کا لشکر روانہ کیا گیا ہو حضرت مکاشفہؓکو 40 سواروں کی معیت میں غمر زوق کی طرف بھیجا گیا یہ بنو اسد کے کنویں کا نام ہے جو مکہ کے راستے پر واقع تھا یہ حضرات مال غنیمت کے 200اونٹ لائے مگر کسی سے مقابلہ نہ ہوا نہ ان میں سے کوئی شہید ہوا بلکہ صحیح سالم مدینہ واپس آگئے ۔٭ربیع الثانی ۶ھ حضرت محمد بن مسلمہ ؓ کو 10 افراد کی معیت میں بنو معویہ کی طرف بھیجا یہ لوگ رہذہ کے راستے میں موضع ذوالقصہ میں آباد تھے کفار مکہ کو غلبہ ہوا اور ان میں سے بیشتر حضرات شہید ہو گئے سرکاردوعالم ؐکو اسکی خبر ملی تو انکی مدد کیلئے حضرت ابو عبیدہ بن الجراح ؓ کو بھیجا انہوں نے کفار سے انتقام لیا ذوالقصہ مدینہ منورہ سے چالیس میل پر ایک جگہ کا نام ہے رہذہ یہ بھی مدینہ کے قریب ایک جگہ کانام ہے جو عراقی حاجیوں کے راستے میں ذات عرق کے قرب وجوار میںواقع ہے ۔٭ربیع الثانی۶ھ کے آخری دن حضرت زین بن حارث ؓ کوسریہ بنی سلیم کی طرف موضع جموم بھیجا گیایہ مدینہ سے ۲۱میل پر بطن نخلہ کے قریب ایک جگہ تھی ۔مسلمانوں نے مقابلہ کیا اور مال غنیمت لے کر واپس آ گئے۔ ٭…٭…٭