ایلوویرا
اسپیشل فیچر
ایلوویرا گھیکوارکا پودا کسی خاص آب و ہوا یا موسم کا پابند نہیں ، ا سے کہیں بھی اگا یا جا سکتا ہے۔ اس کے پودے عام گھروں کے گملوں میں بھی لگا ئے جا سکتے ہیں۔اس پودے کے اجزاء جسم کے اوپر بھی لگائے جاتے ہیں اور اندرونی طور پر بھی بطوردوااستعمال ہوتے ہیں۔جسم کے جلنے یا آبلے کے علاج میں اس کی شفا ئی خصو صیات کا شہرہ سکندر اعظم کے دورسے شروع ہوگیا تھا۔ روایات کے مطابق سکندراعظم نے صومالیہ کے قریب ایک جزیرے کو محض اس لئے فتح کیا تھا کہ وہاں زخم کو ٹھیک کرنے والا یہ حیران کن پودا اگا کرتا تھا۔ایلوویرا کے پودے کا ایک خاص جزواس کا دودھ ہے جوتازہ پتے یاڈنٹھل کو توڑ کرحاصل کیا جاتا ہے۔ یہ جوس انتہائی طاقتور قبض کشا ہوتا ہے۔ ایلوویرا کاذائقہ تلخ اور بعض اوقات میٹھا بھی ہوتا ہے جب کہ اس کا مزاج ٹھنڈا ہے۔ یہ جریان، خون کو روکنے اورخون صاف کرنے میں لاجواب ہے۔گھیکواراہم جسمانی غدود مثلاگلے میں موجود تھائی رائڈ غدہ اوردماغ کی جڑ میں واقع غدہ نخامی ، جو جسمانی افزائش اور افعال کیلئے ضروری ہارمون تیار کرتے ہیں ، پر مثبت اثرڈالتا ہے۔ اس پودے کے پتے،دودھ اور عرق طب میں استعمال کئے جا تے ہیں۔ گھیگوارسوزش کم کرتا ہے، پٹھ اکڑ جائیں تو انہیں نرم کرتا ہے، خون صاف کرتا ہے اور جگر سے فاسدمادوں کو باہر نکالتا ہے۔ گھیکوار کے نرم دبیزپتوں کونچوڑ کر جو جیل (Gel) حاصل کیا جا تا ہے‘ اسے جلنے ،آبلے پڑنے، خراش لگنے ،تیز دھوپ سے جلد کے سرخ ہونے اور زخمی ہونے کی صورت میں جلد پر لیپ کی صورت میں لگا یا جا سکتا ہے۔ آشوب چشم کی وجہ سے اگر آنکھیں سرخ ہوں اور دکھ رہی ہوں تو اسں جیل کو آنکھوں کے باہر پیوٹے پر ملیں ۔آنکھوں کے اندر ہر گز نہ جانے دیں۔ اگر جلد کشش کھو چکی ہے، بے رونق اور کھردری نظر آرہی ہے تو گھیکوار کے دودھ سے ان کی تازگی اور شگفتگی بحا ل کی جا سکتی ہے تاہم اس کیلئے تازہ جیل استعمال کرنا ضروری ہے۔ بازار میں پہلے سے تیار شدہ ایلوویرا جیل میں وہ شفائی خوبیاں نہیںہوتیں جو تازہ جیل سے حاصل ہوسکتی ہیں۔ جسم کی اندرونی خرابیوں کو دور کر نے کیلئے ایلوویرا کا جوس پئیں اور اس کا جیل بیرونی جلد پر لگا ئیں۔ زخم ٹھیک کرنے کیلئے پہلے اسے صابن اور پانی سے صاف کریں پھر ایلوویرا کے ایک پتے کو کئی انچ تک لمبا ئی میں کاٹ لیں اس کے بعد اس میں سے جو جیل یا گاڑھا مادہ خارج ہو‘ا سے زخم پر لگا ئیں اور خشک ہونے کیلئے کئی گھنٹے تک یونہی چھوڑ دیں- اگر اس سے درد ہو تو تھوڑی دیر بعد اسے دھولیں اور پھر تا زہ جیل لگا ئیں۔ ایلوویرا کے طبی خواص والا تیل آپ گھر پر بھی تیا ر کر سکتے ہیں- اس مقصد کیلئے ایلوویرا کے پتے کو با ریک کاٹ کر شیشے کے ایک مرتبان میں ڈالیں، پھر ان ٹکڑوں کو کسی بھی نباتاتی تیل میں ڈبو دیں۔ 60 دن تک انہیں اسی طرح پڑا رہنے دیں پھر چھان کر گہرے رنگ کی شیشی میں تیل جمع کر لیں اور اس پر \"ایلوا تیل\" کا لیبل چپکادیں۔ یہ اس لئے ضروری ہے کہ گھیکوار کی اپنی کوئی بو نہیں ہوتی اور بعد میں اس تیل کو شناخت کرنا مشکل ہوسکتا ہے۔ یہ تیل عرصہ دراز تک قابل استعمال رہ سکتا ہے۔ایلوویرا کا تیل چونکہ جراثیم اور پھپھوند کا قلع قمع کر تا ہے‘ اس لیے اسے کیل مہاسوں ، خارش،دنبل ، ایگزیما ،داد،قراع (Candidacies) اور دیگر جلدی امراض میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس کے جیل کو مسوڑھوں کی خرابی دور کر نے کیلئے ماؤتھ واش کے طورپر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ جیل تو محفوظ ہے لیکن پورے پتے سے نکالے گئے عرق کو بطور دوااستعمال کرنے میں احتیاط کی ضرورت ہے کیونکہ یہ بہت تیز قسم کی قبض کشا دوا بن سکتی ہے۔ اسے طویل عرصے تک یا دوران حمل استعمال کرنا خطر ناک ہوسکتا ہے۔ بعض لوگوں میں ایلوویرا جیل سے جلن اور خارش ہو سکتی ہے۔ اگر ایسا ہو تو اس کا استعمال ترک کر دیں۔ قبض کشادوا کے طور پر کسی طبیب کے مشورے سے استعمال کریں اور مقررہ خوراک سے تجاوز نہ کریں۔