ایشیاء کا امیر ترین شخص . . . لی کاشنگ
اسپیشل فیچر
ایشیا ء کا سب سے امیر ترین شخص لی کا شنگ 1928ء میں چین کے صوبہ گانگ ڈونگ کے شہرشان تائومیں پیدا ہوا۔1940ء میں جاپان کی چین پر چڑھائی کے بعد اس کے خاندان کو ہانگ کانگ ہجرت کرنا پڑی۔لی کے خاندان کو رہائش کے لیے اس کے دولت مند چچا کے گھررہنا پڑا۔ اپنے چچا کی دولت اورغرور کو دیکھ کر لی نے پکّا ارادہ کیا کہ وہ ایک دن دنیا میں اپنا مقام ضرور بنائے گا۔ لی کا باپ سکول میں پڑھاتا تھا‘اس کے با وجود اسے 14 برس کی عمرمیں سکول چھوڑنا پڑا۔ جی ہاں! وہ شخص جس نے دنیا کی مختلف یونیورسٹیوں کو کروڑوں ڈالرزکاعطیہ دیا ہے ‘وہ خود سکول کی تعلیم تک جاری نہ رکھ سکا۔اس کی وجہ یہ تھی کہ اس کا باپ اس کی کم عمری میں ہی چل بسا اور گھر بھر کی ذمہ داری ننھے کندھوں پر آن پڑی‘ آج جس شخص کا نام دنیا بھر کے اخباروں کی شہ سرخیوں میں شایع ہوتا ہے‘ اسے گھڑیاں بیچ کراپنا اور اپنے گھر والوں کا پیٹ پالنا پڑا۔ اس وقت اس نے ایک گھڑی خریدی تھی جو وہ آج بھی پہنتا ہے اور بڑے فخرسے دوستوں کو دکھاتا ہے۔کچھ ہی عرصے بعد لی نے پلاسٹک کی تجارت کرنے والی کمپنی میں ملازمت اختیار کرلی۔اس دوران اپنی سخت محنت اور ذہانت کی بدولت وہ منیجر کے عہدے تک پہنچ گیا۔ وہ مارکیٹ میں نئے مواقع اور بین الاقوامی معا شی صورت حال پرگہری نظر رکھتا تھا اور فرصت کے لمحات میں کاروبار سے متعلق اخباروں اور رسالوں کا باقاعدہ مطالعہ کرتا رہتا تھا۔ملازمت کے دوران اس نے پلاسٹک کی مصنوعات بنانے والے پلانٹ کوچلانے کا طریقہ سیکھ لیا۔پھر لی نے دوستوں،رشتہ داروں اور تعلق داروں سے رقم ادھارلے کر 1950ء میں پلاسٹک کی مصنوعات، جن میں کھلونے سرفہرست تھے،بنانے والی اپنی ذاتی کمپنی کی بنیاد رکھ ڈالی۔لی نے مسلسل مطالعہ کے ذریعے پلاسٹک کے پھول بنانے کی ترکیبیں سیکھیں ۔ آہستہ آہستہ اس کی کمپنی ایشیا میں پلاسٹک کے پھول سپلائی کرنے والی سب سے بڑی کمپنی بن گئی۔ اگلے چند برسوں میں فسادات اور سیاسی اتار چڑھائو کی وجہ سے بہت سے لوگ ہانگ کانگ کو چھوڑنا شروع ہو گئے جس کے نتیجہ میں زمینوں کی قیمتیں گرنا شروع ہو گئیں۔لی کو یقین تھا کہ کچھ ہی عرصے بعد حالات سنبھل جائیںگے اور زمینوں کی قیمتیں بڑھ جائیں گی‘ چنانچہ اس نے کم قیمتوں پر پلاٹ خرید نا شروع کر دیے ۔پلاسٹک کے پھول بنانے والی کمپنی اب ایک رئیل اسٹیٹ کمپنی بن چکی تھی۔ اس کے ساتھ ہی لی نے تعمیرات کی طرف بھی توجہ کی۔ اس کی حکمت عملی یہ ہوتی تھی کہ وہ تعمیرشروع کرنے سے پہلے قرضہ نہیں لیتا تھا بلکہ زمین کے مالکان کے ساتھ شراکت داری یا اپارٹمنٹس کی ایڈوانس فروخت سے کام شروع کرتا تھا۔1971ء میں لی نے اپنی کمپنی کا نام چیونگ کونگ رکھ دیااور اپنی کامیاب حکمت عملیوں کی بدولت 1979ء تک وہ ہانگ کانگ کا سب سے بڑا ڈویلپر بن چکا تھا۔لی کی سربراہی میں کام کرنے والی کمپنیوں کے کاروبار میں بینکاری، تعمیرات، ریئل اسٹیٹ، پلاسٹک کی مصنوعات،سیلو لر فونز ، سیٹلائٹ ٹی وی، سیمنٹ، سپر مارکیٹس، ہوٹلز،ٹرانسپورٹیشن، ایئر پورٹس، سٹیل کی مصنوعات، انٹرنیٹ، بجلی کے ساتھ اور بہت کچھ شامل ہے.۔ایک اندازے کے مطابق لی کے اثاثوں کی مجموعی مالیت 31.9ارب امریکی ڈالرز ہے۔1980ء میں لی نے لی کاشنگ فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی۔ لی اب تک فلاحی اور ترقیاتی کاموں پرایک ارب ڈالرز سے زیادہ خرچ کرچکا ہے۔ جب اس سے ایک اخباری رپورٹر نے سوال کیاکہ اس کی کامیابیوں کے پیچھے اس کی قسمت کا کتنا ہاتھ ہے تو لی نے جواب دیا : ’’میں خوش قسمت نہیں تھا ‘میں نے اپنے طے کیے ہوئے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کی ہے۔‘‘