عید کے لطیفے
اسپیشل فیچر
اس حصے میں عید کے لطیفے جمع کیے گئے ہیں۔ عید الاضحی ، عید الفطر اور دیگر خوشی کے موقعوں سے متعلق دلچسپ لطیفے ملاحظہ کریں:ایک آدمی کو مسجد سے مار پڑی۔ ہوا کچھ یوں کہ یوم آزادی والے دن مسجد میں جا کر پوچھتا ہے: ’’مولوی صاحب!چودہ اگست کی نماز نہیں پڑھانی؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک نجی ٹیلی ویژن پر بہت سے لوگوں کو ایک دوسرے کی جانب دیکھ کر اور کچھ وقفے کے بعد ہنستے ہوئے میں نے خود دیکھا پھر بعد میں پتہ چلا کہ سامنے ایک حضرت پرانے وقتوںکے اسلوب میں ایک عام مزاحیہ گفتگو کر رہے تھے تو مجھے عید کی نماز یاد آئی کہ اکثر لوگوں کو اس کی تکبیروں کی تعدادیاد نہیں ہوتی اور ایک دوسرے کو دیکھ کر ہاتھ باندھتے ہیںیا سجدے میں جاتے ہیں سب اس طرح بیٹھے گفتگو سن رہے تھے جیسے سمجھ رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک کنجوس عاشق نے اپنی محبوبہ کو عید کا تحفہ بھجوانے کیلئے ایک گلدان کا انتخاب کیا۔لیکن وہ پیمنٹ کرنے کے بعد وہیں گر کر ٹوٹ گیا۔ اس نے سوچا کہ میری محبوبہ سمجھے گی کہ راستے میں ٹوٹ گیا۔تو وہ گلدان اسی شاپ پر محبوبہ کا ایڈریس دے کر آ گیا۔کچھ دن بعد محبوبہ کا خط ملا۔جس میں لکھا ہوا تھا۔عید کا تحفہ بھجوانے کا شکریہ۔اور جس احتیاط سے آپ نے دونوں ٹکڑوں کو الگ الگ لپیٹ کر بھیجا اس کا بھی شکریہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دو ملازمائیں اپنی اپنی مالکن کے بچے کو پارک میں بچہ گاڑی میں گھما رہی تھیں۔ایک نے دوسری سے پوچھا۔’’عید آرہی ہے…کیا اس مرتبہ بھی تم عید کی چھٹیوں میں اپنے گائوں جائوگی؟\'\'’’نہیں…اس مرتبہ نہیں جاسکوں گی۔‘‘ دوسری ملازمہ نے قدرے افسوس سے جواب دیا۔’’کیوں…؟‘‘پہلی ملازمہ نے حیرت سے پوچھا۔’’کیا تمہاری یہ نئی مالکن بہت سخت ہے؟کیا یہ تمہیں عید کی چھٹیاں نہیں دے گی؟اس سے پہلے تو تم ہر سال عید کی چھٹیوں پر اپنے گائوں جاتی تھیں۔‘‘’’نئی مالکن سخت تو نہیں ہے…‘‘دوسری ملازمہ نے ٹھنڈی سانس لیکر کہا’’اگر میں چھٹی مانگوں تو دے ہی دیں گی لیکن اس بچے سے مجھے بہت پیار ہوگیا ہے۔‘‘اس نے بچہ گاڑی میں لیٹے بچے کو پیار کیا اور مزید کہا:’’میں اسے بیگم صاحبہ کے رحم و کرم پر چھوڑ کر جانا نہیں چاہتی۔‘‘۔۔۔۔۔۔۔۔۔ملازم نے باس سے کہا۔’’ سر، کیا مجھے کل کی چھٹی مل سکتی ہے؟ مجھے عید کی شاپنگ کے سلسلے میں بیوی کے ساتھ بازار جانا ہے۔‘‘’’ہرگز نہیں…‘‘ باس نے غصے سے کہا۔۔ ’’دیکھ نہیں رہے ہو، دفتر میں کتنا کام باقی پڑا ہے۔‘‘’’بہت بہت شکریہ سر، ‘‘ ملازم نے اطمینان کی گہری سانس لے کر کہا۔۔۔۔۔۔۔۔شوہر ناشتے کی میز پر اخبار پڑھ رہا تھا۔ بیوی گھبرائی ہوئی آئی اور بولی۔’’ میں نے تم سے کتنی مرتبہ کہا تھا کہ میری سونے کی انگوٹھی میری انگلی میں زرا ڈھیلی ہے، کسی سنار سے ٹھیک کرا کے لا دو مگر تمہارے کان پر جوں کہاں رینگتی ہے۔ آخر کہیں گرگئی وہ… میں تو اسے ڈھونڈ ڈھونڈ کر تھک گئی ہوں۔‘‘شوہرنے اخبار سے نظریںہٹائے بغیر پرسکون لہجے میں کہا۔’’ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، کل میں نے دفتر سے آکر جو پتلون الماری میں لٹکائی تھی، اس کی جیب میں مجھے وہ انگوٹھی مل گئی ہے۔‘‘