فیصل آباد جگت بازی میں کیسے مشہور ہوا؟
اسپیشل فیچر
فیصل آبادی کبھی آپ کو پْرانی یا عام جگت نہیں لگائیں گے بلکہ آپ کو ایسی ’’جدید‘‘ اور شاندار جگت لگائیں گے کہ آپ حیران و پریشان کھڑے اس ’’فنکار‘‘ کا منہ تکتے رہ جائیں گے۔فیصل آباد کے رہنے والے لوگ اپنے خاص لہجے اور ہنسی مذاق کی بنا پر پاکستان ہی نہیں بلکہ دْنیا بھر میں پہچانے جاتے ہیں اور جگت بازی کا فن ان کے حصے میں ’’تھوک کے حساب‘‘ سے آیا ہے۔لیکن اس شہر میں جگت بازی کا رواج کب، کیوں اور کیسے پروان چڑھا؟ اس بارے میں شاید بہت کم لوگ جانتے ہیں۔فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے سٹیج ڈراموں کے معروف فنکار غفور کوڈو بتاتے ہیں کہ فیصل آباد میں جگت بازی کی اصل ابتداء مائی دی جھگی (موجودہ ہجویری ٹاؤن) سے تعلق رکھنے والے چند گھرانوں نے کی تھی جس کے بعد آہستہ آہستہ یہ فن ’’وباء ‘‘کی طرح شہر میں پھیل کر فیصل آبادیوں کے مزاج کا حصہ بن گیاجس کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ آج بھی بجلی جانے پر آٹھ بازاروں کے دکاندار اور ملازم اکھٹے ہو کر جگت بازی کے مقابلے کرتے ہیں۔ 1948ء کو گھنٹہ گھر کے آٹھ بازاروں میں سے ایک جھنگ بازار میں پیدا ہونے والے سلیم شاہد راحت فتح علی خان کی پہلی البم پردیسیا کے شاعر ہیں اور شہر کی تاریخ و ثقافت کے بارے میں وسیع علم رکھتے ہیں۔اْن کے مطابق اگر یہ کہا جائے کہ فیصل آباد وہ زمین ہے جس پر جگتیں اْگتی ہیں تو شاید کچھ غلط نہ ہو گا۔مجھے یاد ہے جب ہم کم عمر تھے تو جھنگ اور چنیوٹ بازار سمیت گھنٹہ گھر چوک میں شام کے وقت محفلوں کا انعقاد ہوا کرتا تھا جن میں جگت بازی کے مقابلے ہوتے اور جیتنے والوں کو خوب داد دی جاتی۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کی جوانی کے دور میں منشی محلہ، مائی دی جھگی، جھنگ بازار اور چنیوٹ بازار کے جگت بازوں کی ٹیمیں بنی ہوئی تھیں اور اْس وقت کے معروف جگت باز سیف خان، طارق ٹْنڈا اور خالا نائی منشی محلہ کی ٹیم میں شامل تھے جن کی حاضر دماغی کا کوئی جواب نہیں تھا۔ سلیم کے بقول نصرت فتح علی خان کے بہنوئی صغیر بھولا جھنگ بازار کی ٹیم کا حصہ تھے جو اپنے دھیان جاتے ہوئے لوگوں کو راستے میں روک کر جگتیں لگایا کرتے تھے۔بعد میں کمرشل تھیٹر کا دور شروع ہوا تو چنیوٹ بازار کی مشہور دْکان جہانگیر پلاؤ والوں کا بیٹا طارق جاوید جو خود بھی اسٹیج اداکار اور ڈائریکٹر تھا طارق ٹیڈی، نسیم وکی، سخاوت ناز اور سردار کمال کو لاہور لے گیا جس کے بعد وہ سٹار بن گئے اور فیصل آباد میں جگت بازی کو مزید تقویت ملی۔ ایف ایم ریڈیو اور ٹی وی کے معروف اناؤنسر رانا اعجاز جگت بازی کو اچھی بات کہنے کا فن قرار دیتے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ نہ صرف اچھی بات کہنا بلکہ اس سے لطف اندوز ہونا بھی فیصل آبادیوں سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔جگت بازی کی ابتدا کے حوالے سے اْن کا بھی یہی ماننا ہے کہ فیصل آباد کے لیجنڈ نصرت فتح علی خان کی جوانی کے دور میں جھنگ بازار میں قوالی کے علاوہ جگت بازی کی محفلیں بھی جمتی تھیں اور اچھی جگتیں کرنے والے لگانے والوں کو خوب داد و تحسین حاصل ہوتی۔بعد میں جب کمرشل اسٹیج کا دور آیا تو فیصل آباد ہی کے فنکار اپنی صلاحیتوں کی وجہ سے پاکستان بھر میں پہچانے گئے۔ محبوب سبحانی فیصل آباد کے علاقے نشاط آباد سے تعلق رکھنے والے ایک بس ڈرائیور ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کے بیشتر شہر گھوم چکے ہیں لیکن فیصل آباد کے رہائشی اپنے مزاج کی لطافت اور حاضر جوابی کے لحاظ سے سب سے آگے ہیں۔ہمارے باپ دادا ہمیں بتایا کرتے تھے کہ فن اور حاضر دماغی فیصل آباد کے پانی میں شامل ہے اور اس شہر میں جگت بازی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ خود یہ شہر۔ یہی وجہ ہے کہ بینک کے باہر قطار میں کھڑے یا بس سٹینڈ پر گاڑی کا انتظار کرنے والے لوگ اگر فیصل آباد کے رہنے والے ہیں تو یہ کبھی آپ کو بور نہیں ہونے دیتے بلکہ بات بات پر اپنی جگتوں اور چٹکلوں سے ماحول کو خوشگوار بنائے رکھتے ہیں۔ڈی ٹائپ کالونی کے رہائشی رمیز اختر کا کہنا ہے کہ بالکل عام سی بات کو جگت میں بدل دینا فیصل آبادیوں کی گفتگو کا حسن ہے اور آج بھی فیصل آباد کے بہت سے علاقوں مثلاً ڈی ٹائپ کالونی، خالد آباد، غلام محمد آباد، رضا آباد اور منصور آباد وغیرہ میں طنز و مزاح اور جگت بازی کی محفلیں جمتی ہیں۔اْن کا ماننا ہے کہ ان محفلوں میں ہر عمر کے لوگ بیٹھتے ہیں اور بوڑھے افراد بچوں اور نوجوانوں کی جگتوں کا بْرا ماننے کی بجائے ان کو خوب داد دیتے ہیں۔(بہ شکریہ: سجاگ)