شہروں اور قصبات کے نام اور ان کی وجہ تسمیہ
اسپیشل فیچر
وطن ِعزیز کے شہروں اور قصبات کے ناموں کا مطالعہ کیا جائے، تو ان شہروں کے نام ان کے بانیوں، وہاں قائم قلعوں، قبیلوں یا کسی جغرافیائی خصوصیت کی وجہ سے منسوب ہوئے تھے۔ عموماً نام سے پہلے یا آخر میں پنڈی ، پوریا پورہ، گڑھ، گڑھی ، کوٹ، کوٹلی، وال، والہ یاوالی، پنڈ، آباد، یاں، خیل، نگر، منڈی، کی، کا، ڈیرہ، ترنڈہ ، بیلہ، حجرہ اور وطنی کے الفاظ آتے ہیں۔ ان الفاظ والے شہروں کا درج ذیل فہرست سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے:پوریا پورہ:قدیم زمانے میں آریائوں کے گائوں چوکور اور چھوٹے چھوٹے ہوتے تھے اور اُن کے گائوں کے چاروں طرف گھنی جھاڑیاں یا مٹی کی دیوار ہوتی تھی ۔ سنسکرت میں مٹی کی دیوار کو ’’پور‘‘ کہتے ہیں اور یہ لفظ ابھی تک بہت دیہات کے قصبات اور شہروں کے ناموں میں موجود ہیں۔ مثلاً ًدیپالپور، دنیاپور، احمد پور شرقیہ، بہاولپور، حاصلپور، خانپور، احمد پورلمہ، راجن پور، سیت پور، رنگ پور، شاہ پور، شیخوپورہ، علی پور سیداں اور سید پور، وغیرہ ۔وال، والہ یاوالی:جیسے چکوال، شادیوال، منگو وال، نارووال، ظفر وال، ملکوال، گوجرانوالہ، فیروزوالہ، سیّد والہ ، تاندلیا نوالہ، بھلوال، ساہی وال، میاں والی، خانیوال، کبیرو الااور بورے و الہ وغیرہ۔آباد:یہ فارسی لفظ ہے۔ یہ عموماً مغلوںاور اس کے بعد آباد ہونے والے شہروں اور قصبات کے لیے استعمال ہوا ہے۔ جیسے حافظ آباد، احمد آباد، ایمن آباد، وزیر آباد، قادر آباد، فاروق آباد، فیصل آباد، جوہر آباد، قائد آباد، سکندرآ باد، صادق آباد، ہارون آباد، منچن آباد اور شجاع آباد، وغیرہ ۔پنڈیا پنڈی:یہ پنجابی زبان کا لفظ ہے اور اس کا مطلب آبادی کے ہیں۔ ایسے شہروں میں راولپنڈی، پنڈ داد نخان اور پنڈی بھٹیاں وغیرہ شامل ہیں۔گڑھ یا گڑھی:جہاں قلعہ ہو یا شہر کے گرد فصیل ہو اُس کو گڑھ یا گڑھی کہاجاتا ہے۔ جیسے شکر گڑھ، گڑھ مہاراجہ ، مظفر گڑھ ، سردار گڑھ،شکر گڑھ اور شیرگڑھ وغیرہ۔کوٹ ، کوٹلی یا کوٹلہ:یہ الفاظ بھی قلعہ یا فصیل شہر کے معنوں میں استعمال ہوتے ہیں۔ ان ناموں والے شہروں اور قصبات میں سیالکوٹ، شاہکوٹ، ڈجکوٹ، شورکوٹ، کلور کوٹ، کوٹ اَدّو، محمود کوٹ، کوٹ سبزل، کوٹ مومن، کوٹ ککرالی، کوٹ سارنگ، کوٹلی لوہاراں، کوٹلہ ارب علی خاںوغیرہ۔ پنجاب کے دیہاتی کوٹ کو گائوں کے معنوں میں بھی استعمال کرتے ہیں۔نگر:ہندستان کے قدیم بادشاہ راجہ بکر ماجیت کے زمانے میں شہر کو نگر کہا جاتا تھا۔ اس نام کے موجودہ شہروں میں بہاولنگر اور چناب نگر (ربوہ) وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ منڈی:انگریزی عہد میں کئی مقامات پر زرعی اجناس کی خریدوفروخت کے لئے غلہ منڈیاں قائم کی گئیں اور باقاعدہ منصوبے کے تحت آبادیاں بسائیں گئیںاور رفتہ رفتہ یہ باقاعدہ قصبات اور شہر بنتے چلے گئے۔ ان شہروں کے ساتھ عمومی طور پر منڈی کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ جیسے منڈی بہائوالدین، نارنگ منڈی، منڈی صادق گنج، گگو منڈی، مانگا منڈی، سکھیکی منڈی، کالیکی منڈی۔ڈیرہ:ڈیرہ غازی خان۔ڈیرہ اسماعیل خان۔ترنڈہ:یہ سرائیکی ز بان کا لفظ ہے، جس کے معنی ڈیرہ کے ہیں۔ اس نام کا قصبہ ترنڈہ سوائے خاں ہے۔وطنی:یہ وطن سے نکلا ہے۔ اس نام کا قصبہ چیچہ وطنی ہے۔ حُجرہ:ایک مخصوص کمرہ جس میں کوئی بزرگ ریاضت کرتے ہیں۔ پشتونوں میں مہمانوں کے قیام کے لیے جو کمرہ ہوتا ہے، اُسے بھی حُجرہ کہتے ہیں۔ اس نام کا پنجاب کا قصبہ حُجرہ شا ہ مقیم ہے۔ حویلی:اس نام کا قصبہ حویلی لکھا (ضلع اوکاڑہ) ہے۔کی۔ کا۔ کے۔یاں:کئی قصبات کے آخر پر ان الفاظ کا استعمال ہوا ہے۔ جیسے کُندیاں، جوکالیاں، لالیاں، جھاوریاں چیچو کی ملیاں کامونکی، مرید کے۔خیل:یہ پشتون لفظ ہے اس کے معنی کسی قبیلہ یا قوم کے ہیں۔ پنجاب میں اس نام کے قصبات ضلع میانوالی میں عیسیٰ خیل، مُوسیٰ خیل اور دائود خیل ہیں۔( اعزاز فضیلت پانے والے لکھاری اسد سلیم شیخ کی تصنیف ’’نگر نگر پنجاب:شہروں اور قصبات کا جغرافیائی، تاریخی، ثقافتی اور ادبی انسائیکلوپیڈیا‘‘ سے مقتبس)٭…٭…٭