رائے عامہ تشکیل دینے والے 11 عوامل

اسپیشل فیچر
رائے عامہ کی تشکیل میں مختلف عناصر اہم کردار ادا کرتے ہیں جن میں مندرجہ ذیل اہم ہیں۔1- اخبارات: رائے عامہ کی تشکیل میں اخبارات اور جرائد اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اخبارات کسی خبر کو اس طرح فلیش کرتے ہیں کہ وہ عوام کی توجہ کا مرکز بن جاتی ہے۔ کسی خاص موضوع پر خاص ایڈیشن اس موضوع کی افادیت اور اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔ اخبارات اور جرائد چاہیں تو معمولی سے معمولی مسئلے کو اچھا خاصا ایشو بنا دیں۔اخبارات منفی اور مثبت دونوں طرح کی رائے عامہ تشکیل دینے میں عوام کی رہنمائی کرتے ہیں۔ تقسیم ہند سے پہلے مسلمانوں کے اخبارات نے مسلمانوں کو الگ وطن کی اہمیت اور افادیت سے روشناس کرانے کا بیڑا اٹھایا تھا۔ اخبارات کی بدولت ہی ہندوستان کے گوشے گوشے میں یہ نعرہ بلند ہوا۔ ’’بن کے رہے گا پاکستان ،لے کے رہیں گے پاکستان‘‘ زمیندار اور انقلاب جیسے اخبارات نے ایک مشن کے تحت کام کیا۔ 2- ریڈیو: رائے عامہ کی تشکیل میں ریڈیو بھی ایک خاص کردار ادا کرتے ہیں۔ ریڈیو ایک مؤثر ذریعہ ابلاغ ہے۔ لیکن اگر اس پر سرکاری کنٹرول زیادہ نہ ہو تو یہ رائے عامہ کی بہتر طور پر تشکیل کر سکتا ہے۔ جب سرکاری ذرائع ملکی ریڈیو پر سنسرشپ زیادہ کڑی کر دیتے تھے تو لوگ غیر ملکی ریڈیو سروسز کی طرف متوجہ ہو جاتے تھے۔ مغربی ذرائع خبروں کے ساتھ ساتھ اپنے حق میں مؤثر پراپیگنڈا بھی کرتے ہیں جس سے رائے عامہ دو حصوں میں بٹ جاتی ہے۔ 3- ٹیلی ویژن: رائے عامہ کی تشکیل میں ٹیلی ویژن کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ ٹیلی ویژن سے آپ خبریں سنتے بھی ہیں اور واقعات کو اپنی آنکھوں سے دیکھتے بھی ہیں۔ بعض اوقات ریڈیو کی طرح ٹیلی ویژن بھی خبروں اور تبصروں کو مخصوص رنگ دیتا ہے‘ اور خاص طور پر ایسی خبریں نشر کرتا ہے جس سے صرف حکومت کی حمایت یا مخالفت مقصود ہوتی ہے۔ ان حالات میں لوگوں کا ٹیلی ویژن سے اعتماد اٹھ جاتا ہے کیونکہ لوگ یک طرفہ خبروں کی صداقت پر یقین نہیں کرتے۔4- کارنر میٹنگ: کارنر میٹنگ کے ذریعے چھوٹے چھوٹے گروہوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر کے ان کی رائے میں کسی مخصوص مسئلے پر یکسانیت پیدا کی جاتی ہے۔ بحث و مباحثہ کے ذریعے خیالات میں وسعت اور تنوع لایا جاتا ہے اور مسئلے کو وسیع تناظر میں دیکھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔5- اجتماع اور جلوس: سیاسی جماعتیں رائے عامہ کو اپنے حق میں ہموار کرنے کیلئے بڑے بڑے اجتماع اور جلسے جلوس کا اہتمام کرتی ہیں۔ مختلف افراد مسائل پر روشنی ڈالتے ہیں اور اس طرح عوام ان مسائل کو سمجھتے ہیں او ران کے بارے میں رائے قائم کرتے ہیں۔6- حکومت: حکومتوں کو اپنے استحکام کیلئے بھی رائے عامہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ حکومت خواہ کتنی مضبوط کیوں نہ ہو جب تک رائے عامہ اس کے حق میں نہ ہو وہ زیادہ دیر قائم نہیں رہتی۔ چنانچہ حکومتوں کو بھی رائے عامہ کی تشکیل میں مختلف اور موثر ذرائع ابلاغ کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ اچھی اور مضبوط حکومت وہی ہوتی ہے جو رائے عامہ کا احترام کرے اور لوگوں کو اپنے فیصلوں میں شریک کرے۔7- رائے شماری: جمہوری ممالک میں ہر بالغ شخص کو رائے شماری میں حصہ لینے کا حق حاصل ہوتا ہے۔ عوام اپنے اس حق کے ذریعے اپنی پسند کی حکومت اور افراد منتخب کرتے ہیں جو ان کے مفادات کا خیال رکھتے ہیں۔ جو حکومتیں عوامی مفادات سے گریز پا ہو جاتی ہیں عوام رائے شماری کے ذریعے ان سے حکومت کرنے کا حق چھین لیتے ہیں۔ اس عمل میں بھی رائے تشکیل پاتی ہے۔8- سماجی اور رفاہی ادارے: سماجی اور رفاہی ادارے‘ سیاسی مقاصد سے ہٹ کر عوامی بہبود کے نقطہ نظر سے کام کرتے ہیں اور رائے عامہ کو انسانی بہبود کیلئے ہموار کرتے ہیں۔ انصاف برنی ٹرسٹ اور ایدھی ویلفیئر ٹرسٹ اس کی عمدہ مثالیں ہیں۔9- قیادت: اچھی قیادت وہ ہوتی ہے جو رائے عامہ سے نہ صرف آگاہ ہو بلکہ اس کے اپنے خیالات عوامی سوچ سے ہم آہنگ بھی ہوں۔ بعض قائدین لوگوں کو صرف اپنے مذموم مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ وہ لوگوںکو فرقوں اور گروہوں میں بانٹ دیتے ہیں۔ جس سے حالات سدھرنے کی بجائے اور زیادہ گھمبیر ہو جاتے ہیں۔10- ذاتی عوامل: رائے عامہ کی تشکیل میں افراد کا اپنا ذاتی شعور اور تجربات بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر کوئی بات خواہ وہ کتنی بھی وزنی کیوں نہ ہو‘ فرد کے ذاتی شعور اور تجربے کے منافی ہو تو فرد اسے قبول نہیں کرتا۔ یہی وجہ ہے کہ بعض معاملات میں سرکار اور سیاسی جماعتوں کی اپیلیں مؤثر ثابت نہیں ہوتیں۔11- ادب: ادب کے ذریعے بھی رائے عامہ کی تشکیل کی جاتی ہے۔ ادب ہمارے مخصوص مزاج کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ مضامین‘ افسانے اور شاعری‘ رائے عامہ کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ تیسری دنیا میں جو مزاحمتی ادب کی تحریک زوروں پر رہی اس سے ایک خاص قسم کی رائے عامہ ابھری۔٭…٭…٭