موسیقار نذیر علی

اسپیشل فیچر
لازوال گیتوں کے خالق عظیم موسیقار نذیر علی 1945ء کو گکھڑ منڈی میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے موسیقی کی تعلیم موسیقار اختر حسین اکھیاں سے حاصل کی۔ وہ لڑکپن ہی سے فلمی موسیقی سے وابستہ ہو گئے تھے۔ انہوں نے تقریباً سات سال تک موسیقار منظور اشرف کے ساتھ بطور معاون کام کیا۔ بطور موسیقار ان کی پہلی فلم امین ملک کی ’’پیدا گیر‘‘ تھی جو کہ 1967ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ 1967ء ہی میں ہدایت کار رشید اختر کی فلم اکبرا نمائش کے لیے پیش ہوئی تھی۔ دونوں فلموں کے ہیرو اکمل تھے۔ 1968ء میں ان کی تیسری فلم جینٹل مین سلور سکرین کی زینت بنی۔ اس فلم کا ایک گانا ’’ساتھوں کانوں پھیریاں نی اکھیاں وے بابوا‘‘ بہت مشہور ہوا۔ تاہم ان کی قسمت کا ستارہ ایس اے بخاری کی فلم ’’دلاں دے سودے‘‘ سے چمکا۔ انہوں نے تقریباً 150 فلموں کی موسیقی ترتیب دی۔ جن میں اردو اور پنجابی دونوں زبانوں کی فلمیں شامل ہیں۔ ان کی مشہور فلموں میں چند ایک یہ ہیں: آنسو، عورت ایک پہیلی، کورا کاغذ، جال مستانہ ماہی، جیرا بلیڈ، دنیا پیار دی، سلطان خان چاچا، خان زادہ، عشق میرا ناں، سجن بے پروا، خون دا دریا، بڈھا شیر، عید دا چن، سوسائٹی گرل، ماں دا لعل، قیدی، بدلتے رشتے، ماں تے ماما ۔ان کے چند مشہور گانے یہ ہیں:پیار میرا ایمان رہے گا، دو دوست۔پیار جو ہویا نال تیرے، جیرا بلیڈ۔دلدار صدقے، سلطان۔دھیاں دا دھن پرایا وے بابلا، خان چاچا۔بڑا جی کردا سی تو ملے، دنیا پیار دی۔ہم سے چھڑا کے دامن، عورت ایک پہیلی۔ دنیا وچ دل کولوں، ماں دا لعل۔دل نوں توڑ گیا دلدار، عید داچن۔ آپ کا انتقال پانچ جنوری 2003ء کو ہوا۔