بہتر فیصلہ سازی کے گُر
اسپیشل فیچر
اچھے فیصلے کیسے کرنے ہیں، یہ جاننا بہتر زندگی کے لیے شاید کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ مثلاً یہ فیصلہ کہ ملازمت کے انٹرویو کے موقع پر کیسا لباس پہننا ہے یا جمع شدہ رقم کی سرمایہ کاری کیسے کرنی ہے۔ اگر آپ بروقت فیصلہ کر لیتے ہیں اور اپنے فیصلے پر مطمئن ہوتے ہیں تو وقت کے ضیاع اور پریشانی سے بچ جاتے ہیں۔ خوش قسمتی سے ہر کوئی ایسے اقدامات اٹھا سکتا ہے جس سے وہ بہتر فیصلے کرنے کے قابل ہو۔ اگر آپ بھی اپنی اس صلاحیت کو بہتر بنانا چاہتے ہیں تو مندرجہ ذیل عادتیں اپنائیں۔ ضرورت سے زیادہ اعتماد نوٹ کریںضرورت سے زیادہ اعتماد یا اوور کانفیڈنس آپ کی قوت فیصلہ کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ لوگ اپنی کارکردگی اور علم کی صحت کے بارے میں اصل سے زیادہ اندازے لگاتے ہیں۔ شاید آپ کو 90 فیصد یقین ہو کہ جس مقام پر آپ نے جانا ہے، پتے کی بنیاد پر وہاں پہنچ جائیں گے، یا 80 فیصد یقین ہو کہ آپ کو ترقی مل جائے گی۔ اگر آپ ان چیزوں کے بارے میں حددرجہ پُراعتماد ہیں تو آپ کے منصوبوں کے ناکام ہونے کے زیادہ امکانات ہیں۔ بالخصوص وقت کے انتظام و انصرام کے بارے میں لوگ غلط اندازے لگاتے ہیں۔ مثلاً وہ سوچتے ہیں کہ فلاں رپورٹ کو وہ ایک گھنٹے میں مکمل کر لیں گے، لیکن ایسا ہوتا نہیں۔ روزانہ اپنی کامیابیوں کا اندازہ لگانے کے لیے ابتدا میں وقت نکالیں۔ دن کے آخر میں ان اندازوں کا جائزہ لیں۔ کیا وہ اتنے ہی درست تھے، جتنا آپ نے سوچا تھا؟ اس سوال کے جواب کی روشنی میں اپنی سوچ اور رویوں کو بدلیں۔ خطرات کی نشاندہی کریںجن چیزوں سے ہم واقف ہوتے ہیں، ہمیں انہیں کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔ بعض اوقات ہم اپنی روزمرہ عادات میں پھنس کر غلط فیصلے کیے جاتے ہیں اور ہمیں معلوم نہیں ہوتا کہ ہم کتنے خطرے میں ہیں۔ مثال کے طور پر آپ روزانہ دفتر آنے کے لیے تیز رفتاری کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ تیز گاڑی چلانا آپ کی عادت بن چکا ہے۔ تاہم تیز رفتاری آپ کو گزند پہنچا سکتی ہے اور قانونی کارروائی کی راہ بھی ہموار کر سکتی ہے۔ یا آپ دوپہر کے وقت بہت تیزی سے کھانا کھاتے ہیں۔ ممکن ہے صحت پر اس کے اثرات فوری ظاہر نہ ہوں لیکن وقت کے ساتھ آپ موٹاپے کا شکار ہو سکتے ہیں یا آپ کو کوئی مرض گھیر سکتا ہے۔ اپنی روزمرہ کی عادات کا جائزہ لیں۔ ان پر تھوڑا غور کرنے کی ضرورت ہو گی۔ اس کے بعد کچھ وقت اس تجزیے کو دیں کہ کہیں وہ نقصان دہ یا غیرصحت مندانہ تو نہیں۔ پھر آپ زیادہ صحت مندانہ عادات اپنانے کا منصوبہ بنا سکتے ہیں۔ مختلف زاویے پر نظرسوال یا مسئلے کو پیش کرنے کا انداز اس کے جواب یا ردِ عمل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس سے کامیابی کے امکانات پر اثر پڑتا ہے۔ مثلاً دو سرجنز کو تصور میں لائیں۔ ایک مریض سے کہتا ہے ’’90 فیصد افراد جو یہ آپریشن کراتے ہیں زندہ رہتے ہیں۔‘‘ دوسرا سرجن کہتا ہے ’’10 فیصد افراد جو یہ آپریشن کراتے ہیں مر جاتے ہیں۔‘‘حقائق ایک سے ہیں لیکن تحقیق سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں کو کہا گیا کہ 10فیصد افراد مر جاتے ہیں، انہیں خطرہ زیادہ محسوس ہوا۔ اس لیے جب فیصلہ کرنے کا وقت ہو، معاملے کو مختلف انداز سے سامنے لائیں۔ ایک منٹ سوچیں کہ الفاظ کو بدلنے سے کیا مسئلے کے بارے میں آپ کے خیالات پر فرق پڑ رہا ہے! فکر کرنا چھوڑیںجب آپ کو مشکل انتخاب کرنا ہو، جیسے کسی نئے شہر میں رہنے یا کیرئیر بدلنے کا فیصلہ کرنا ہو، تو آپ فائدے اور نقصان کے بارے میں بہت زیادہ غور کرتے ہیں۔ سائنس یہ کہتی ہے کہ اگر کوئی انتخاب کرنا ہو تو اس کے بارے میں زیادہ سوچنا قابل قدر ہے، البتہ حد سے زیادہ سوچنا دراصل مسئلہ بن سکتا ہے۔ نفع نقصان کے بارے میں ضرورت سے زیادہ فکر ذہنی دباؤ کو ا س قدر بڑھا سکتی ہے کہ فیصلہ سازی مشکل ہو جائے۔ تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ کسی گمبھیر مسئلے پر غیرشعوری انداز میں سوچنا حیران کن حد تک کارآمد ہو سکتا ہے۔ آپ کسی ایسی سرگرمی میں شامل ہو جائیں جس سے آپ کا ذہن مسئلے سے ہٹ جائے۔ اپنے ذہن کو بیک گراؤنڈ میں سوچنے کا موقع دیں، عین ممکن ہے کہ کوئی واضح جواب آ جائے۔ غلطیوں کا جائزہاگر آپ کام کے لیے نکلیں اور راستے میں بھیگ جائیں، اس لیے کہ آپ کے پاس چھتری نہیں تھی یا آپ اپنی آمدن سے زیادہ خریداری کر لیں، تو مان لیں کہ آپ سے غلطی ہوئی ہے۔ ایسی صورت میں اپنی غلطیوں کا جائزہ لینے کے لیے کچھ وقت نکالیں۔ روزانہ آپ نے جو فیصلے یا انتخاب کیے ان کا جائزہ لیں اور اپنے آپ سے سوال کریں کہ آپ کہاں غلط تھے۔ غلطیوں پر حد سے زیادہ غور کرنے کی ضرورت نہیں۔ شاید روزانہ 10 منٹ کافی ہوں گے۔ پھر حاصل کردہ نتائج کو بہتر فیصلہ سازی کے لیے استعمال میں لائیں۔ الٹ سوچیںجب آپ یقین کر لیتے ہیں کہ فلاں بات سچ ہے تو یہ کسی اعتقاد کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔ اسے اختیار کرلینا آسان ہوتا ہے لیکن چھوڑنا مشکل۔ مثلاً آپ یہ یقین کر لیتے ہیں کہ آپ لوگوں کے سامنے اچھی تقریر نہیں کر سکتے۔ اس کے بعد آپ ہر اجلاس میں اس سے دور بھاگتے ہیں۔ ایسی صورت میں بالکل الٹ سوچیں۔ اس سے آپ کو غیرضروری یقین توڑنے میں مدد ملے گی۔ خود اپنے دوست بنیںجب آپ کو بہت مشکل فیصلہ کرنا پڑے تو اپنے آپ سے پوچھیں ’’اگر میرا دوست اس مسئلے کا شکار ہوتا تو میں اسے کیا مشورہ دیتا؟‘‘ جب آپ کسی دوسرے کو حکیمانہ مشورہ دینے کا سوچیں گے تو جواب زیادہ اچھا آنے کا امکان ہو گا۔ اپنے آپ سے ایسے بات کریں جیسے کسی سچے اور پکے دوست سے کی جاتی ہے۔ اپنے آپ سے نرمی کے ساتھ گفتگو اور مباحثہ کرنے کی مشق کریں اور اسے ایک باقاعدہ عادت بنائیں، آپ کی فیصلہ سازی کی صلاحیت بہتر ہوگی۔ (ترجمہ: رضوان عطا)