ایس ڈی برمن وہ ایک عظیم سنگیت کار تھے, کچھ فلموں میں گانے بھی گائے
اسپیشل فیچر
ہندوستانی فلمی صنعت کو ہر دور میں بے مثال سنگیت کاروں کی خدمات حاصل رہیں جنہوں نے فلمی نغمات کو اپنی شاندار دھنوں سے امر کر دیا۔ ان کی شاندار موسیقی سے نہ صرف فلمیں کامیابی سے ہمکنار ہوتی رہیں بلکہ فلمی گیت نگاروں کو بھی شہرت ملتی رہی۔ ان سب کے علاوہ ان کی موسیقی میں ترتیب دئیے ہوئے گیت جن اداکاروں پر عکسبند ہوئے‘ انہیں بھی مقبولیت حاصل ہوئی۔ اگر ہندوستان فلمی صنعت کے موسیقاروں کا نام لیا جائے تو ان میں نوشاد‘ اوپی نیر‘ کھیم چند پرکاش‘ سی رام چندر‘ انیل بسواس‘ شنکر جے کشن‘ روی‘ سلیل چودھری‘ کلیان جی آنند جی‘ جے دیو‘ لکشمی کانت پیارے لال‘ ایس ڈی برمن‘ آر ڈی برمن اور دیگر کئی سنگیت کار شامل ہیں۔ اس مضمون میں ہم اپنے قارئین کو ایس ڈی برمن (سچن دیو برمن) کے بارے میں بتائیں گے جو ایک لاجواب اور منفرد موسیقار تھے۔ ان کے لازوال گیت آج بھی اپنی مقبولیت برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ ان کی طرح ان کے بیٹے آر ڈی برمن نے بھی خوب نام کمایا۔ دونوں باپ بیٹا ایک زمانے میں بھارتی فلمی صنعت کا اہم ستون سمجھے جاتے تھے۔ او پی نیر نے ایک بار کہا تھا کہ برصغیر کی فلمی موسیقی میں سب سے زیادہ اہم کردار پنجاب اور بنگال کاہے۔ ان کی یہ بات سو فیصد درست ہے۔ ایس ڈی برمن کا تعلق بھی بنگال سے تھا۔ وہ یکم اکتوبر 1906 کو کومیلا (اب بنگلہ دیش) میں پیدا ہوئے۔ وہ تری پورہ کے شاہی خاندان کے رکن تھے۔ انہوں نے 1937 میں بنگالی فلموں سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا۔ انہوں نے مجموعی طور پر 100ہندی اور بنگالی فلموں کی موسیقی دی۔ وہ ایک ورسٹائل کمپوزر تھے۔ انہوں نے بنگالی لوک موسیقی میں کئی گیت بھی گائے۔ ایس ڈی برمن کی موسیقی میں لتا منگیشکر‘ محمد رفیع‘ گیتا دت‘ مناڈے‘ کشور کمار‘ ہیمنت کمار‘ آشا بھوسلے‘ شمشاد بیگم‘ مکیش اور طلعت محمود نے نغمات گائے اور خوب شہرت حاصل کی۔ انہوں نے خود بھی 14ہندی اور 13بنگالی فلموں کیلئے نغمات گائے۔ایس ڈی برمن نے ابتدائی تعلیم کمار بورڈنگ سکول اگر تلہ تری پورہ میں حاصل کی۔ اگرچہ یہ بورڈنگ سکول بڑی اچھی شہرت رکھتا تھا اور یہاں شرفاء اور امراء کے بچے تعلیم حاصل کرتے تھے لیکن ایس ڈی برمن کے والد نے یہ محسوس کیا کہ اس بورڈنگ سکول کے اساتذہ بچوں کی تعلیم کی طرف زیادہ توجہ نہیں دیتے بلکہ ہر وقت یہ کوشش کرتے رہتے ہیں کہ بچوں کے آرام کا زیادہ سے زیادہ خیال رکھا جائے۔اس لیے انہوں نے ایس ڈی برمن کو اس بورڈنگ سکول سے اٹھوا کر کومیلا کے یوسف سکول میں داخل کرادیا۔ پھر انہوں نے 1920میں صرف 14برس کی عمر میں میٹرک کا امتحان پاس کر لیا۔ اس کے بعد انہیں کومیلا کے وکٹوریہ کالج میں داخل کر ادیا گیا جہاں سے انہوں نے 1924 میں بی اے کیا۔ اس کے بعد ایس ڈی برمن کلکتہ یونیورسٹی سے ایم اے کرنے کیلئے کلکتہ روانہ ہو گئے ۔ایس ڈی برمن ایم اے نہ کر سکے کیونکہ موسیقی میں ان کی بہت زیادہ دلچسپی نے ان کی یہ خواہش پوری نہ ہونے دی۔ 1925 سے 1930تک وہ موسیقار کے سی ڈے سے تربیت حاصل کرتے رہے۔ اس کے بعد بھی وہ موسیقی کے مختلف اساتذہ سے رہنمائی حاصل کرتے رہے جن میں بشما دیو‘ خلیفہ بادل خان اور استاد علائوالدین خان شامل ہیں۔ وہ کے سی ڈے‘ خلیفہ بادل خان اور علائوالدین خان کو اگر تلہ لے کر آئے۔ 1920 کی دہائی میں بنگال کے معروف شاعر قاضی نذرالاسلام نے بھی کچھ عرصہ ان لوگوں کی صحبت میں گزارا۔سچن دیو برمن نے 1920کی دہائی کے آخر میں کلکتہ ریڈیو سٹیشن پر گلوکار کی حیثیت سے کام کیا۔ آہستہ آہستہ ان کی موسیقی مقبولیت حاصل کرنے لگی۔ یہ موسیقی بنگالی لوک دھنوں اور لائٹ ہندوستانی کلاسیکل موسیقی کا بڑا شاندار امتزاج تھی۔ ان کا ریکارڈ سب سے پہلے 1932 میں ریلیز ہوا۔ بعد کی دہائی میں وہ گلوکار کی حیثیت سے عروج پر پہنچ گئے جب انہوں نے 131بنگالی گانے گائے۔ انہوں نے میرا داس گپتا سے شادی کی اور اس شادی سے ان کا ایک بیٹا پیدا ہوا جس نے راہول دیوبرمن (آر ڈی برمن) کے نام سے موسیقی کی دنیا میں زبردست شہرت حاصل کی۔1934 میں ایس ڈی برمن نے الہٰ آباد یونیورسٹی کی دعوت پر آل انڈیا میوزک کانفرنس میں شرکت کی جہاں انہوں نے بنگالی ٹھمری پیش کی۔ اس کانفرنس میں وجے لکشمی پنڈت اور کیرانہ گھرانے کے عبدالکریم خان بھی موجود تھے۔ اسی سال انہوں نے بنگال میوزک کانفرنس کلکتہ میں شرکت کی۔اس کانفرنس کا افتتاح رابندر ناتھ ٹیگور نے کیا۔ یہاں انہوں نے پھر اپنی بنگالی ٹھمری گائی اور انہیں گولڈ میڈل دیا گیا۔ 40 ء کی دہائی میں ایس ڈی برمن نے بنگالی فلموں کیلئے میوزک دیا۔ 1946 میں وہ مستقل طور پر ممبئی چلے گئے۔ انہوں نے سب سے پہلے فلم ’’یہودی کی لڑکی‘‘ (1933) کے لئے گانے گائے لیکن ان کے گیت کاٹ دئیے گئے اور ان کی جگہ پہاڑی ستیال نے انہیں دوبارہ گایا۔ بطور گلوکار ان کی پہلی فلم ’’سنجیر پدم‘‘ قرار دی گئی جو 1935 میں ریلیز ہوئی۔ایس ڈی برمن کو صحیح معنوں میں 1947 میں شہرت ملی جب ان کی فلم ’’دو بھائی‘‘ کا یہ گیت بہت مشہور ہوا ’’میرا سندر سپنا بیت گیا‘‘ اسے انمول گلوکارہ گیتا دت نے گایا تھا۔ پھر 1949 ء میں انہوں نے فلم ’’شبنم‘‘ کی موسیقی ترتیب دی۔ اس کے بعد ان کا یہ گیت ’’یہ دنیا روپ کی چور‘‘ سپرہٹ ہوا۔ اسے شمشاد بیگم نے گایا تھا۔ یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ بھارت کے مشہور کرکٹر سچن ٹنڈولکر کا نام ان کے والد نے سچن دیوبرمن سے متاثر ہو کر رکھا تھا کیونکہ وہ برمن صاحب سے بہت متاثر تھے۔ایس ڈی برمن کی مشہور فلموں میں ’’دو بھائی‘ شبنم‘ ممبئی کا بابو‘ مُنیم جی‘ پے انگ گیسٹ‘ کالا پانی‘ بازی‘ جال‘ پیاسا‘ کاغذ کے پھول‘ دیوداس‘ سولہواں سال‘ سجاتا‘ ارادھنا‘ ابھیمان‘ سگینہ‘ بندنی‘ ضدی‘ تیرے گھر کے سامنے‘ گائیڈ‘ جیول تھیف‘ میری صورت تیری آنکھیں‘ تیرے میرے سپنے اور ملی‘‘ کے نام لیے جا سکتے ہیں۔ ایس ڈی برمن نے محمد رفیع اور کشور کمار سے شاہکار گیت گوائے۔ ذیل میں ان کے چند یادگار گیتوں کا ذکر کیا جا رہا ہے۔1- تدبیر سے بگڑی ہوئی تقدیر بنا لے (بازی)2- یہ رات یہ چاندنی پھر کہاں (جال)3- جانے وہ کیسے لوگ تھے جن کے (پیاسا)4- جسے تو قبول کر لے وہ ادا (دیوداس)5- ہم بے خودی میں تم کو (کالا پانی)6- کھویا کھویا چاند ہے(کالا بازار)7- دیوانہ مستانہ ہوا دل(ممبئی کا بابو)8- جلتے ہیں جس کے لئے(سجاتا)9- آج پھر جینے کی تمنا ہے (تیری صورت میری آنکھیں)10- کانٹوں سے کھینچ کے یہ آنچل(گائیڈ)11- وقت نے کیا کیا یہ حسین ستم(کاغذ کے پھول)12- تیرے بن سونے نین ہمارے (تیری صورت میری آنکھیں)13- ہونٹوں میں دبی بات تھی (جیول تھیف)14- آج تو جلمی آتماں(تلاش)15- لوٹے کوئی من کانگر (ابھیمان)31اکتوبر 1975 کو ایس ڈی برمن 69برس کی عمر میں ممبئی میں چل بسے۔ ان کے شاہکار گیت ہمیشہ گائے جاتے رہیں گے۔