نیلما سہگل نے کائنات کی عمر بتا دی !
اسپیشل فیچر
سائنس دان طویل عرصے سے اس کشمکش میں گھرے ہوئے ہیں کہ دنیا کب قائم ہوئی؟ویسے تو تمام مسلمان جانتے ہیں کہ دنیا کیسے بنی، اللہ تعالیٰ نے کیوں بنائی ۔لیکن اگر سائنس دان اس مشکل میں پھنسے ہی رہنا چاہتے ہیں کہ دنیا کب بنی ،کیوں بنی اور کیسے بنی تو انہیں اس الجھن میں پڑے رہنے دیجئے ہمارا کیا جاتا ہے۔
پروفیسر نیلما سہگل نامی سائنس دان کاتعلق آسٹرو فزکس سے ہے اور وہ7ممالک کے 41عالمی اداروں کی ایک ٹیم کے ساتھ چلی میں قائم امریکی رصد گاہ سے منسلک ہیں۔ انہوں نے ایک فارمولے کے تحت سائنس دانوں کی ایک الجھن دور کر دی ہے اور ہم سب کو بھی بتا دیا ہے کہ یہ دنیا آج سے 13.8 ارب برس قبل معرض وجود میں آئی ۔
یہ کتنی بڑی تعداد ہے؟
اب ہم سمجھانے کے لئے بتاتے ہیں کہ یہ کتنے زیادہ برس بنتے ہیں۔اس تعداد میں کل گیارہ ہندسے ہیں۔ ریاضی میں یوں بھی لکھا جا سکتا ہے '' 1.38E 10 (1.38 x 1010) ‘‘ ۔اگر آپ کے پاس یہ رقم ہے تو آپ 2لاکھ ڈالر کے 69ہزار یا 30، 30ہزار ڈالر کی 4.60لاکھ کاریں بھی خرید کر تقسیم کرسکتے ہیں۔ اور اگر آپ 13.8ارب میل کا چکرلگانا چاہتے ہیں تو آپ چاند کے گرد 28882 پھیرے لگا سکتے ہیں۔یہ دنیا کے گرد 554195چکر بنتے ہیں۔اور اگر آپ ایک لاکھ ڈالرسالانہ بچائیں تو اتنی بڑی رقم جمع کرنے میں 138000برس درکار ہوں گے۔
انہوں نے یہ نتیجہ کیسے نکالا؟
پروفیسر نیلما سیگل نے بگ بینگ تھیوری کو اپنے فارمولے کی بنیاد بنایا۔ پروفسیر نیلما کے مطابق ہم بیگ بینگ کو سامنے رکھتے ہوئے '' کا سمک مائیکرو ویوز‘‘ کی مدد سے زمین کے قیام کا دورانیہ معلوم کر سکتے ہیں۔اپنے مقالات میں ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ وقت گزرنے سے بہت کچھ نظروں سے محو ہو گیا ہے ، امیجز خراب ہو چکے ہیں بوسیدگی کا شکار ہیں، لیکن پھر بھی ہم کائنات کی 'بے بی فوٹو‘ یعنی جب بگ بینگ ہو رہا تھا ، اس وقت کی فوٹوز کو فارمولوں کی مدد سے بنا سکتے ہیں۔ یہی کام ہم نے کیا ہے ۔ یہ تحقیق ناممکن تھی لیکن ایک بہت بڑی ٹیم نے اسے ممکن بنا دیا۔ اس کے لئے ہم نے سب سے پہلے دنیا کی قدیم ترین روشنی کی تصویریں حاصل کیں جو کہ ہماری رصد گاہ کے پاس پہلے سے موجود تھیں۔ ہمیں معلوم ہوا کہ یہ تصاویر چاند کی چوڑائی کے 50گنا کے برابر جگہ کو کور کرر ہی ہیں۔ اب تو ہم یہ بھی بتا سکتے ہیں کہ یہ دنیا کیسے بنی۔یعنی ہمیں پتہ چلا کہ یہ کائنات ہم سے 20ارب لائٹ ایئرز کی دوری تک وسعت رکھتی ہے۔ یعنی یہ بگ بینگ کے 3.8لاکھ برس بعد کی ہے۔
پلانک کے نظریات غلط نکلے
18ویں صدی میں کہا جاتا تھا کہ کائنات کی عمرکروڑوں برس سے زیادہ ہے۔یہ چند ملینز بتائی جاتی تھی، تاہم آئن سٹائن کے فارمولے کی مدد سے ہم دنیا کی عمر کے قریب تر پہنچنے کی کوشش کرنے لگے اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ کئی ارب برسوں میں تبدیل ہو گئی۔آئن سٹائن کے دور میں عمر 25ارب برس ہو گئی۔
بعد ازاں کچھ سائنس دانوں نے جن میں پلانک بھی شامل ہیں کرہ ارض کی عمر اس سے بھی زیادہ بتائی۔ 2014میں کچھ سائنس دانوں نے کہا کہ کائنات کے سب سے پرانے ستارے کی عمر 14.46 ارب برس ہے۔ یعنی اس تھیوری کے مطابق ستارے الگ الگ وقت میں بنائے گئے لیکن بعد ازاں یہ نظریہ بھی غلط ثابت ہو گیا ۔ دوسرے لفظوں میں سائنس دان ایک دوسرے کی تحقیق کو مسترد کرتے رہے یوں بات آگے بڑھتی رہی، ان تبدیلیوں کے پیش نظرمیں کہہ سکتا ہوں کہ عین ممکن ہے کہ مستقبل میں کوئی سائنس دان اس تحقیق کو بھی رد کرتے ہوئے کچھ اور کہہ دے!۔