سنجیدہ اور رعب دار کرداروں کے لیے مشہور اداکار شفیع محمد شاہ ، اداکاری کو نئی جہت بخشی ، 2 بار صدارتی اعزاز سے نوازا گیا
اسپیشل فیچر
اپنے انداز، اپنی آواز اور اپنی اداکاری کے باعث لوگوں کے دلوں میں جگہ بنانے والے اداکار شفیع محمد شاہ کا شمار ٹیلی ویژن کے ورسٹائل فنکاروں میں ہوتا ہے۔ سنجیدہ اور رعب دار کرداروں کے لیے مشہور ملنسار، ہنس مکھ شخصیت کے مالک اداکار شفیع محمد کو مداحوں سے بچھڑے 14برس بیت چکے ہیں مگر وہ اپنے کام کی بدولت لوگوں کے دلوں مین آج بھی زندہ ہیں،آج ان کی برسی ہے۔
آواز اور چہرے کے تاثرات پر بھرپور عبور اور اداکاری کے تمام رموز سے مکمل واقفیت رکھنے والے معروف اداکار شفیع محمد کا تعلق اندورن سندھ کے گاؤں کنڈیارو سے تھا جہاں 1949ء میں ان کا جنم ہوا تھا۔ انہوں نے سندھ یونیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات میں ایم اے اور حیدر آباد سے قانون کی ڈگری حاصل کر رکھی تھی۔فنی کریئر کا آغاز بطور بینکر کیا اور ایک زرعی بینک میں ملازم ہوگئے۔ ان کا دھیما لہجہ اور خوب صورت آواز انھیں ریڈیو پاکستان تک لے گئی جہاں وہ صدا کاری کے جوہر دکھانے لگے۔ وہ کچھ عرصہ ریڈیو پاکستان کے حیدر آباد مرکز سے وابستہ رہے اور اداکاری کا شوق انہیں کراچی کھینچ لایا۔ شوبز کی دنیا میں قدم رکھنے کے بعد انھوں نے ملازمت ترک کر دی۔
اپنے وقت میں سرکاری ٹی وی کے معروف پروڈیوسر اور ہدایت کار شہزاد خلیل نے ''اڑتا آسمان‘‘ نامی ڈرامے کے ذریعے شفیع محمد شاہ کو چھوٹی اسکرین پر متعارف کرایا۔''اڑتا آسمان‘‘ ان کی پہلی ہٹ سیریل ثابت ہوئی، جس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور اپنی جاندار اداکاری کے ذریعے ٹی وی کے سپر اسٹار کا درجہ حاصل کرلیا۔
سنجیدہ دکھائی دینے والے شفیع محمد ساتھی فنکاروں میں ایک ملنسار اور ہنس مکھ شخصیت کے طور پر مشہور تھے۔ ہر کردار میں جان ڈال دینے کی صلاحیت رکھنے والے شفیع محمد جلد ہی ناظرین اور پروڈیوسروں کے منظور نظر بن گئے۔انہوں نے اپنے منفرد کام کی بدولت بہت کم وقت میں بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔ڈرامہ سیریل ''تیسرا کنارہ‘‘ ان کی شہرت کی وجہ بنا اور وہ پاکستان کے ہر گھر کے جانے پہچانے شخص بن گئے۔ اس کے بعد ڈرامہ سیریل ''آنچ‘‘ نے انہیں مقبولیت کے بامِ عروج پر پہنچا دیا۔ 30برس کے فنی کریئر میں سندھی اور اردو زبان کے 500 سے زائد ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ ان کے مقبول ڈراموں میں چاند گرہن، دائرے، دیواریں، جنگل، بند گلاب، کالی دھوپ، ماروی، تپش، لیلیٰ مجنوں اور محبت خواب کی صوت شامل ہیں۔
لاہورکی فلمی دنیا میں انہوں نے اداکار محمد علی کی وساطت سے قدم رکھا جنہوں نے فلم ''کورا کاغذ‘‘ میں انہیں ایک کردار دلوا یا تھا۔ ان کی دیگر فلموں میں ایسا بھی ہوتا ہے، تلاش، الزام، بیوی ہو تو ایسی، نصیبوں والی، میرا انصاف، مسکراہٹ اور روبی شامل ہیں۔ شہزاد رفیق کی فلم ''سلاخیں‘‘ ان کے فنی کریئر کی آخری فلم ثابت ہوئی تھی۔
ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں انہیں 1985ء میں پاکستان ٹیلی ویژن نے بہترین اداکار کا ایوارڈ جبکہ حکومت پاکستان نے تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا۔
انھوں نے سیاست کی دنیا میں بھی قدم رکھا۔ 2002ء کے عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے لیے الیکشن میں حصہ لیامگر وہ کامیاب نہ ہو سکے۔
2006ء کے وسط میں شفیع محمد شاہ بیمار ہوئے اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے بھاری بھر کم شخصیت والا یہ شخص اچانک کمزور نظر آنے لگا۔ 17 نومبر 2007ء کو اداکاری کو نئی جہت دینے والا یہ روشن باب ہمیشہ کے لیے بند ہوگیا۔ انتقال کے دوسال بعد انھیں ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔
(ارشد لئیق سینئر صحافی ہیں، ملک کے
موقر جریدوں میں ان کے سیکڑوں
مضامین شائع ہو چکے ہیں)