تاریخ کی تاریخ
اسپیشل فیچر
لغوی طور پر تاریخ سے مراد ایک دن رات، مہینے کا ایک دن یا کسی چیز کے ظہور کا وقت یا ایسا فن یا کتاب ہے، جس میں مشہورشخصیات کے وقائع، حالات، پیدائش و وفات یا کسی عہد کے وقائع روایات، قصے، افسانے اور جنگ نامے درج ہوں۔عمومی لحاظ سے تاریخ سے مراد قوموں کے عام وقائع کا بیان یعنی شرح وقائع کا بیان بہ ترتیب سالانہ ہے۔ یہ لفظ کسی عنصر خاص کی ابتداء کا تعین حساب حوادث کے وقت کا تعین بترتیب تاریخی وقائع استعمال ہوتا ہے ۔
تعریف تاریخ مختلف زبانوں میں: عربی زبان میں لفظ تاریخ زمانہ حساب اور تعین وقت کیلئے استعمال ہوتا ہے۔ فارسی زبان میں لفظ تاریخ ''ماہ و روز‘‘ کا معرب ہے۔ یعنی ماہ (چاند) اور روز (دن) سے مراد ہے۔ انگریزی زبان میں یہ لفظ ''ہسٹری‘‘ کے طور پر استعمال ہوا ہے۔ جو لاطینی زبان کے لفظ ہسٹوریا سے نکلا ہے۔اس سے مراد کسی واقعہ کی تفتیش و تحقیق کرنا ہے۔ عام طور پر لفظ ہسٹری سے مراد کسی قوم، معاشرہ اور ادارے کے وقائع خاص کا صحت وجوہات کے ساتھ ترتیب دار تحریری ریکارڈ ہے۔یونانی زبان میں یہ لفظ''انڈنئے‘‘ کے معنوں میں استعمال ہوا ہے جس سے مراد کسی واقعہ کی بصیرت و ادارک حاصل کرنا ہوتا ہے۔جرمن زبان میں یہ لفظ ''گشئے‘‘ تین قسم کے مفہوم ادا کرتا ہے۔کسی واقعہ کا وقوع پذیر ہونا،وہ سلسلہ تحقیق جس کی بدولت وقائع کا علم ہو اورمعلوم شدہ وقائع کا بیان ہے۔ فرانسیسی زبان میں یہ لفظ ''ہسٹر‘‘ کے طور پر استعمال ہوا ہے جس سے مراد ماضی کی کسی چیز یا واقعہ کے بارے میں جاننا اور معلومات رکھنا ہے۔
تاریخ کی تعریف:ماضی کے حالات و واقعات معلوم کرنے اور اس کے مطالعہ کا شوق دیگر علوم کے مقابلہ میں زیادہ پرانا ہے۔ انسان جب لکھنا پڑھنا بھی نہیں جانتا تھا اس وقت سے ماضی کی نشانیوں کا متلاشی ہے۔ انسان کو اپنے گرد و پیش کے حالات سے اس وقت سے دلچسپی ہے جبکہ وہ جنگلوں میں وحشیانہ زندگی بسر کرتا تھا۔ درختوں اور غاروں میں رہتا تھا۔ اس وقت بھی ماضی کی نشانیوں کو بغور دیکھتا اور ان سے مدد لے کر بہتر زندگی کیلئے طریقے معلوم کرتا تھا۔ ہم یہاں پر یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ تاریخ کے بارے میں انسان کا علم اتنا ہی قدیم ہے جتنا کہ وہ خود۔ دوسرے الفاظ میں تاریخ نے انسان کے ساتھ ہی جنم لیا لہٰذاانسانی معاشرے یا اس کے کسی حصے کے آغاز، ارتقاء ، ترقی اور تنزل کے بارے میں معلومات کا علم تاریخ کہلاتا ہے۔
انسانی تاریخ کا آغاز:تاریخ کا آغاز اس وقت ہوتا ہے جب انسان معاشرتی حالات میں داخل ہوتا ہے جب تک انسان دور فطرت میں رہتا تھا اسے دوسروں کی کچھ پرواہ نہ تھی۔ اس کی صرف ایک ہی ضرورت تھی کہ وہ کسی طرح اپنی بھوک مٹائے۔ دور وحشت کی انسانی حالت حیوانی حالت سے ملتی جلتی تھی۔ جب دور وحشت کا خاتمہ ہوا، انسانی معاشرہ وجود میں آیا اور باہمی ضروریات کیلئے انسان آپس میں ملے تو انسانی تاریخ کا آغاز ہوا۔
ماضی کے واقعات جاننے کی جستجو:جوں جوں انسان نے تہذیب و ثقافت میں قدم آگے بڑھائے، اس کا ماضی کے حالات دریافت کرنے کا شوق بڑھتا گیا کہ اس کی بدولت وہ ترقی کر رہا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ انسان کو یہ فکر دامن گیر ہوئی کہ آنے والی نسلیں کہیں اس کے قیمتی تجربات سے محروم نہ ہو جائیں؟ ان قیمتی تجربات کو محفوظ کرنے کی کوششیں شروع ہوئیں اور فن تحریر ایجاد ہوا۔ پہلے تو قیمتی تجربات سینہ بہ سینہ منتقل ہوتے رہے۔ اس کے بعد پتھروں، درختوں کی چھالوں، جانوروں کی کھالوں، پتوں اور پھر صفحہ قرطاس پر اتارے جانے لگے ۔
انسانی تہذیب و تمدن کی تاریخ:انسانی تہذیب و تمدن کا یہ سلسلہ تقریباً دس ہزار سال پر محیط ہے۔ لہٰذا تاریخ کا علم انسانی زندگی کے ماضی کے حالات و واقعات کو ہمارے سامنے لاتا ہے اور ان حالات کو معلوم کرکے ہم اپنی زندگی کو آگے بڑھاتے ہیں۔
ڈچ مورخ ہوزنگ کے مطابق ''تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے جس میں سے ماضی کی تہذیب کا عکس نظر آتا ہے‘‘۔تاریخ یقیناداستان سرائی ہے لیکن یہ خود ساختہ داستان نہیں۔ اس میں وہ داستان بیان کی جاتی ہے جو زمانہ ماضی کے حالات پر مبنی ہو، یا مورخ اپنی چھان بین سے ماضی کے واقعات دریافت کرکے انہیں از سر نو مرتب کر دے۔ بلاشبہ ہم ماضی کو اس صورت میں بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں جب ہمارے پاس ماضی کے حوادث و واقعات کا وسیع مواد موجود ہو۔
یورپ میں علم تاریخ کی اہمیت:سولہویں صدی کے آخر اور سترھویں صدی کے شروع میں یورپ نے تاریخ کو اتنی اہمیت دی کہ یہ علم ابتدائی درجات سے لے کر یونیورسٹی کے اعلیٰ درجوں تک پڑھایا جانے لگا۔ تاریخ عالم کے مطالعہ کے ساتھ ساتھ قومی تہذیب و تمدن کو بھی خاص اہمیت دی گئی۔
تاریخ کی تعریف مختلف مورخین کے بقول:
ابن خلدون ''مقدمہ تاریخ‘‘ میں تاریخ کو مسلسل جاری و ساری عمل کا نام دیتا ہے۔ اس کے مطابق ماضی، حال اور مستقبل ایک ہی زنجیر کی کڑیاں ہیں۔ ویچو اپنی کتاب ''جدید سائنس‘‘ میں تاریخ کو انسانی شعور اور سیاسی ارتقاء کا زینہ سمجھتا ہے۔ وہ تاریخ کو ایسا عمل قرار دیتا ہے کہ جس پر مذہب ، معاشرے اور انسانی تہذیب کی بنیاد قائم ہے۔کانٹ کے نزدیک تاریخی عمل قوانین فطرت کے مطابق عمل کرتا ہے۔ اس کے مطابق تاریخ سے انسان کے اعمال، اس کی ترقی اور فطرت کے اصولوں کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ ہرڈر تاریخ کو ''انسان کی طاقت، عمل اور رجحانات کا فطری عمل‘‘ بتاتا ہے۔ جو جگہ، وقت اور ماحول کے مطابق بدلتی رہتی ہے۔ٹائن بی تاریخ کو تہذیب و تمدن کے عروج و زوال کی کہانی بیان کرتا ہے کہ جو اصول للکار اور جواب للکار کے بتدریج عمل ارتقاء کے مطابق جاری ہے۔
تاریخ کے تعریف کرتے ہوئے آخر میں ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ تاریخ ماضی حال اور مستقبل کی ایک وحدت کا نام ہے۔ یہ انسانی عرفان و شعور کو حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے تاکہ انسانی شعور کے آغاز، ارتقاء اور تہذیب کے مقصد کو سمجھا جائے۔ انسانی سوچ کو بیدار کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم آس پاس کے علاوہ پیچھے بھی دیکھیں تاکہ مستقبل کی روشنی نظر آئے۔ ہم آج میں رہ کر کل کو نہ بھولیں، نہ آنے والا کل اور نہ ہی گزرا ہوا کل۔