جابر بن حیان: عظیم مسلم سائنسدان
اسپیشل فیچر
جابر بن حیان فن کیمیا کا باوا آدم تسلیم کیا جاتا ہے۔ اسے سونا بنانے کی عجیب لگن تھی۔آبائی پیشہ عطاری تھا (دوائیں بیچنا)، معمولی گھرانے کا فرد تھا،تعلیم معمولی حاصل کر سکا مگرسونا بنانے کے شوق میںتجربات شروع کئے اور نامور بن گیا۔اس نے اپنی پوری زندگی تجربات میں صرف کر دی۔آلہ قرع انبیق اس کی ایجاد ہے۔ دھاتوں کو بھسم کر کے کشتہ بنانے کا طریقہ اس نے بنایا۔کشتہ کا وزن بڑھ جاتا ہے اسی کی دریافت ہے کئی اور اصول اس نے بتائے ہیں۔
ابتدائی زندگی ،تعلیم و تربیت
جابر بن حیان دنیا کا پہلا سائنسدان اور دانشور ہے جس نے علم کیمیا میں تجربات کو اہمیت دی۔جابر بن حیان کے والد کو کسی جرم میں پھانسی ہوئی۔ یتیم جابر کی تعلیم و تربیت کا بوجھ ان کی والدہ پر آن پڑا۔ ابھی جابر کم عمر ہی تھا کہ کوفہ کے باہر دیہات میں اپنے خاندان رشتہ داروں کے ہاں بھجوا دیاگیا۔دیہات میں اس نے آزادانہ بچپن کے دن گزارے، تعلیم بالکل معمولی رہی۔سن شعور کو پہنچا تو کوفہ آ گیا۔ کوفہ کا ماحول علمی تھا،یہاں کے علمی ماحول سے وہ متاثر ہوا اور اسے تعلیم حاصل کرنے کا شوق پیدا ہوا۔مدرسہ میں داخل ہو کر اس نے مروجہ تعلیم ختم کی۔ یہ اس کی جوانی کا زمانہ تھا۔ طبیعت میں تلاش و جستجو کا مادہ بہت تھا۔اب سونا بنانے کا سوال اس کے سر میں پیدا ہوا۔
جابر نے کیمیا گری کی دھن میں دواؤں کی خاصیتیں معلوم کرنے کی کوششیں شروع کر دیں۔ پھر قسم قسم کی دھات لے کر طرح طرح کی جڑی بوٹیوں کے ساتھ پھونکنے لگا۔اس کا گھر تجربہ خانہ بن گیا۔وہ ہمہ وقت نت نئے تجربات میں مصروف رہتاتھا۔سونا بنانے کی دھن اور نئے تجربات نے جابر کے شوق کو اور ابھارا،علم کیمیا پر اس نے بہت تجربے کئے۔ اس لگن نے اسے علم کیمیا کو موجد بنا دیا۔جابر کے متجسس ذہن بہت سی نئی چیزیںایجاد کیں اوراس فن میں دو خاصا مشہور ہو گیا، یہاں تک کہ اس کی شہرت بغداد تک پہنچ گئی۔ہارون الرشید کا زمانہ تھا اور جعفر برمکی وزیراعظم ،جو اہل علم و فضل کا بڑا قدردان تھا۔جعفر برمکی نے جابر کو بغداد آنے کی دعوت دی۔ جابر وہاں گیا،دربار میں اس کی بڑی قدر ہوئی،بہت کچھ انعام و اکرام سے نوازا گیا۔
علمی خدمات اور کارنامے
جابر نے کیمیا کے تجربات میں کمال پیدا کر کے اس کے نکات بیان کئے۔اصول اور قائدے مرتب کئے جو آج بھی مستعمل ہیں۔عمل تصعید یعنی دواؤں کو جوہر اڑانا (Bublimation) اس طریقے کو سب سے پہلے اسی جابر نے اختیار کیا تاکہ لطیف اجزا ء کوحاصل کر کے دواؤں کر مزید مؤثر بنایا جا سکے اور محفوظ رکھا جا سکے۔جابر نے قلماؤ کرنے(Crytallisation)کا طریقہ بھی دریافت کیا اور اس نئے طریقے سے دواؤں کو قلمایا۔فلٹر کرنا اسی نے بتایا اور اس کا طریقہ ایجاد کیا۔محقق جابر نے تین قسم کے نمکیات بھی معلوم کئے۔سب سے بڑا کارنامہ اس کا تیزاب ایجاد کرنا ہے ۔ اس نے کئی قسم کے تیزاب بنائے۔تیزاب بنانے میں اس نے گندھک شورا، ہیراکسس اور نوشاد کو مناسب انداز سے استعمال کیا۔ تیزاب بنانے میں ایک بار اس کی انگلی بھی جل گئی ۔ جابر نے ایک ایسا تیزاب ایجاد کیا جو سونے کو پگھلا دیتا تھا۔جابر نے معلوم کیا کہ دھات کو کشتہ بنانے سے اس کا وزن بڑھ جاتا ہے۔جابر نے لوہے پر تجربات کئے اور بتایا کہ لوہے کو کس طرح صاف کر کے فولاد بنایا جا سکتا ہے ، یہ بھی جابر نے ہی بتایا کہ لوہے کو زنگ سے کیسے بچایا جا سکتا ہے۔
اس نے موم جامہ(وہ کپڑا جس پر پانی کا اثر نہ ہو) بنایا تاکہ پانی یا رطوبت سے چیزوں کو خراب ہونے سے بچایا جا سکے۔جابر نے چمڑے کو رنگنے کا طریقہ دریافت کیا۔ اس نے بالوں کو کالا کرنے کے لئے خضاب کا نسخہ تیار کیا۔ جابر کی بڑی کامیابی اور مفید ایجاد قزع انبیق (Distillation Apparatus) ہے۔یہ عرق کھینچنے کا آلہ ہے اور یہ آج بھی مستعمل ہے ،اس آلے کے ذریعے عرق کشید کرنے سے جڑی بوٹیوں کے لطیف اجزا آ جاتے ہیں اور اس کے اثرات محفوظ رہتے ہیں۔
جابر نے معدنی تیزاب ایجاد کیا ، ایک موقع پر وہ اپنے تجربات لکھتا ہے '' میں نے پہلے قرع انبیق میں تھوڑی پھٹکری، ہیراکسس اور قلمی شورہ ڈالا(وزن کے ساتھ) اور اس کے منہ کو انبیق کے ساتھ بند کردیا،پھر اسے کوئلوں کی آگ پر رکھا ،ذرا دیر بعد میں دیکھا کہ حرارت کے عمل سے انبیق کی نلی سے بھورے رنگ کے بخارات نکل رہے ہیں۔یہ بخارات اندر ہی اندر اس برتن میں گئے جو تانبے کا تھا۔یہ بخارات وہاں ٹھنڈے ہو کر مائع (پانی) کی حالت میں آجاتے ہیں لیکن اس تیز مائع نے تانبے کے برتن میں سوراخ کر دیا۔ اب میں نے اس مائع کو چاندی کی کٹوری میں جمع کرنے کی کوشش کی اس میں بھی سوراخ ہو گئے۔ چمڑے کی تھیلی کی بوتل بنا کرجلدی سے اس میں جمع کرنا چاہا لیکن وہ بھی بیکار ہوگئی۔خود قرع انبیق کو بھی اس سے نقصان پہنچا میں نے اس تیز مائع کو انگلی لگائی تو میری انگلی جل گئی اور کئی روز مجھے تکلیف رہی۔میں نے اس مائع کا نام تیزاب رکھا۔اس میں قلمی شورے کا جز تھا اس لئے اس نئی چیز کا نام قلمی شورے کا تیزاب (Nitrec Acid) رکھا۔
امریکی پروفیسر فلپ لکھتا ہے ''کیمیا گری کے بے سود انہماک سے جابر نے اپنی آنکھیں خراب کر لیں لیکن اس حکیم اور عظیم دانش ور نے کئی چیزیں دریافت کیں اور اصلی کیمیا کی بنیاد رکھی۔اس کا گھر سائنس روم بنا ہوا تھا‘‘۔