طارق بن زیاد
اسپیشل فیچر
طارق بن زیاد بر بر نسل سے تعلق رکھنے والے مسلمان جرنیل تھے ۔ اُنہوں نے 711ء میں ہسپانیہ کی مسیحی حکومت کا خاتمہ کرنے کے بعد یورپ میں مسلم اقتدار کا آغاز کیا ۔ طارق بن زیاد نے 711ء سے لے کر 718ء تک ویسیگو تھک ہسپانیہ (موجودہ اسپین اور پر تگال ) پر مسلم فتح کا آغاز کیا۔ طارق بن زیاد نے اپنی فوج کے ہمراہ شمالی افریقہ کے ساحل سے آبنائے جبرالٹر کو عبور کیااور اپنی فوجوں کو اس مقام پر مستحکم کیا جسے آج جبرالٹر کی چٹان کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ (جبرالٹر) عربی نام جبل االطارق کا ہسپانوی ماخذ ہے جس کا مطلب ہے حریک کا پہاڑ جو طارق بن زیاد کے نام سے موسوم ہے۔ وہ ہسپانوی تاریخ میں
Taric el Tuertoکے نام سے جانے جاتے ہیں ۔ انہیں اسپین کی تاریخ میں اہم ترین عسکری رہنمائوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے ، شروع میں وہ افریقہ کے گورنر موسیٰ بن نصیر کے نائب تھے جنہوں نے ہسپانیہ میں وزیگوتھ بادشاہ کے مظالم سے تنگ عوام کے مطالبے پر طارق کو ہسپانیہ پر چڑھائی کا حکم دیا۔ 30اپریل 711ء کو طارق بن زیاد کی افواج جبرالٹر پر اتریں ۔ واضح رہے کہ جبرالٹر اس علاقے کے عربی نام جبل الطارق کی بگڑی ہوئی شکل ہے ۔ اسپین کی سر زمین پر اترنے کے بعد طارق بن زیاد نے اپنی تمام کشتیوں کو جلا دینے کا حکم دیا تاکہ فوج فرار یا پیچھے ہٹنے کے بارے میں سوچ بھی نہ سکے ۔ طارق بن زیاد کی بہادری اور شجاعت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ اُنہوں نے 7ہزارکے مختصر فوجی دستے کے ساتھ ، پیش قدمی شروع کردی۔ بعد ازاں 19جولائی کو میدان جنگ جو وادی لکہ میں واقع تھا میں وزیگوتھ حکمران لذریق کے ایک لاکھ کے لشکر سے طارق بن زیاد کا سامنہ ہوا۔طارق بن زیاد نے ایک ہی دن کی لڑائی میں مخالف لشکر کو بدترین شکست دی۔
جنگ میں روڈرک مارا گیا ، طارق بن زیاد نے اپنی فوج کو چار مختلف ڈویژنز میں تقسیم کیا، جنہوں نے مغیث الرومی ، غرناطہ اور دیگر مقامات کے تحت قرطبہ پر قبضہ کر لیا ۔ جبکہ طارق بن زیاد خود اس ڈویژن کی قیادت کر رہے تھے جس نے ٹولیڈو پر قبضہ کیا۔ اس کے بعد اُنہوں نے شمال کی طرف پیش قدمی جاری رکھی اس کے بعد ایک سال بعد تک جب تک موسیٰ کی آمد تک طارق بن زیاد ہسپانیہ کے گورنر رہے۔ اب حریق کی کامیابی نے موسیٰ کو دوسرے حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے لئے ، 12ہزارسے زیادہ عرب فوجیوں کو جمع کر نے پر مجبور کیا اور چند سالوں کے اندر ہی حریق اور موسیٰ نے جزیرہ نما آئبیریا کے دو تہائی حصے پر قبضہ کر لیا ۔
714ء میں خلیفہ ولید اوّل نے حریق اور موسیٰ کو بیک وقت دمشق واپس جانے کا حکم دے دیا جہاں اُنہوں نے اپنی باقی زندگی گزاری۔ موسیٰ کے بیٹے ، عبدالعزیز جس نے اندلس کے فوجیوں کی کمان سنبھالی تھی کو 716ء میں قتل کر دیا گیا۔جنوبی اسپین کی فتح کے بارے میں لکھی گئی بہت سی عربی تاریخوں میں حریق اور موسیٰ بن نصیر کے مابین تعلقات کے بارے میں رائے میں واضح تقسیم پائی جاتی ہے ۔ کچھ لوگ ، موسیٰ کی طرف غصے اور حسد کے واقعات بیان کرتے ہیں کہ اس کے آزاد کردہ آدمی نے ایک پورے ملک کو فتح کر لیا تھا ۔ دوسری طرف ایک اور مورخ البلازرعی نویں صدی میںلکھتے ہیں کہ موسیٰ نے حریق کو ایک خط لکھا تھا اور بعد میں دونوں میں صلح ہوگئی تھی ۔ طارق بن زیاد نے بغیر کسی مزاحمت کے دارالحکومت طلیطلہ پر قبضہ کر لیا ، طارق بن زیاد کو ہسپانیہ کا گورنر بنا دیا گیا لیکن جلد انہیں دمشق طلب کر لیا گیا کیونکہ خلیفہ ولید اوّل سے ہسپانیہ پر موسیٰ بن نصیر نے چڑھائی کی اجازت نہیں لی تھی ۔طارق بن زیاد قبیلہ الہاسا سے تعلق رکھنے والے ایک بر بر تھے۔ طارق بن زیاد کا انتقال 720ء میں تقریباً پچاس سال کی عمر میں ہوا۔ طارق بن زیاد مسلم تاریخ کے ایک بہادر اور نڈر جرنیل کی حیثیت سے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ ہسپانیہ جیسا علاقہ فتح کرنے کے بعد اسے مسلم سلطنت میں تبدیل کرنا بے شک تاریخ میں اپنا منفرد مقام رکھتا ہے۔طارق بن زیاد نے اپنی کشتیاں جلا کر جس ہمت اور شجاعت کا مظاہر ہ کیا اس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔