ارشمیدس عظیم یونانی ریاضی دان
اسپیشل فیچر
آج ہم ایک ایسے شخص کی زندگی کے حالات اور کارنامے آپ کو بتانے جا رہے ہیں جو علم کی خاطر زندہ رہا اور اس کی خاطر مرا۔ وہ سائنس کا دیوانہ تھا، اس نے سائنس کے ایسے اصول بنائے کہ ہم آج تک ان سے فائدہ اْٹھا رہے ہیں۔ وہ ایک ایسے زمانے میں پیدا ہوا تھا جب پڑھنے لکھنے کیلئے آج جیسی آسانیاں موجود نہیں تھیں۔ ہم بات کر رہے ہیں ارشمیدس کی۔
ارشمیدس جزیرہ سسلی کے شہر سیراکیوز میں 287قبل ازمسیح میں پیدا ہوئے۔ ارشمیدس یونانی ریاضی دان تھے جس نے میکانیات اور علم ِمائعات کے اصول وضع کیے اور اجرام فلکی کی حرارت معلوم کرنے کا ایک آلہ تیار کیا۔ ایک ایسا آتشی شیشہ بھی بنایا جس کی حرارت سے دورسے دور کی چیزیں جل اْٹھیں۔
ارشمیدس علم ِجر ثقیل کا بھی ماہرتھا اس کی ایجاد کردہ توپیں اس قدر مضبوط تھیں کہ سیرا کیوز کا محاصرہ کرنے والے رومن جنرل کو شہر پر قبضہ کرنے میں پورے تین سال لگے۔
ارشمیدس نے یہ قانون بھی دریافت کیا کہ جب کسی جسم کو مائع میں ڈبو دیا جائے تو اس جسم پر اچھال کی قوت عمل کرے گی، جس کی مقدار اس جسم کے مساوی الحجم مائع کے وزن کے برابراہوگی۔ ارشمیدس کے اس اصول کے حوالے سے ہم آپ کو ایک کہانی سناتے ہیں ارشمیدس نے اس اصول کی مدد سے کیسے اپنے بادشاہ کیسونے کے تاج کا معمہ حل کیا تھا۔
سیراکیوزکے بادشاہ نے اپنے سنار (جوہری) سے ایک تاج بنوایا لیکن جب تاج بن کر آیا تو بادشاہ کو اس کے خالص ہونے پر شک ہوا۔ بادشاہ سنار کو سزا دینا چاہتا تھا کہ اس نے بادشاہ کے ساتھ دھوکہ کیا اور بیوقوف بنانے کی کوشش کی لیکن اس کے پاس کوئی ایسا ذریعہ نہیں تھا جس سے وہ ثابت کر سکے کہ تاج کے سونے میں ملاوٹ ہے۔ جب بادشاہ کو کچھ سمجھ نہ آئی توبادشاہ نے یہ کام ارشمیدس کے سپرد کیا۔
اس وقت یہ ثابت کرنا بڑا مشکل تھا ۔ارشمیدس جو اس زمانے میں ریاضی کا استاد ماناجاتا تھا یہ کام سائنس کی روشنی میں
انجام دینا چاہتا تھا۔ اس لیے وہ بھی سوچ میں پڑگیا۔ارشمیدس نے سوچااگرشاہی تاج کوپانی میں ڈبو دیا جائے تو اس کے وزن میں کمی پیدا ہو گی اور اگر تاج کے ہم وزن سونے کی ڈلی لے کر اسے پانی میں ڈبو دیا جائے تو اس کا وزن کم ہوجائے گا۔اگر دونوں صورتوں میں وزن کی یہ کمی برابر ہوئی تو اس کا مطلب ہو گا کہ تاج خالص سونے کا ہے۔ ارشمیدس نے تجربوں کی مدد سے جانچا اور اس نے معلوم کرلیا کہ جوہری نے تاج میں کھوٹ ملائی تھی۔اس نے بادشاہ کو بتایا کہ تاج میں کتنا خالص سونا ہے اور کتنا کھوٹ ہے۔ اس انوکھے واقعہ سے ارشمیدس اور بھی مشہور ہو گیا۔ اب بھی ارشمیدس کا یہ اصول اسی طرح چلا آرہا ہے۔
ارشمیدس کی بہت سی ایجادات ہیں کیونکہ ارشمیدس کو شروع سے انجینئرنگ سے دلچسپی تھی۔ اس نے آب پاشی کیلئے پیچ دارمشین ایجاد کی۔آج ہماری بہت سی مشینیں اسی اصول پر کام کرتی ہیں۔انہوں نے بعد میں مزید کئی مشینیں ایجاد کیں۔ ارشمیدس نے اپنے ملک کو دشمنوں سے بچانے کیلئے اور دشمن کو شکست فاش دینے میں بھی غیر معمولی خدمات سرانجام دیں۔ یہ اس وقت ہوا جب رومن فوج نے ارشمیدس کے شہر کو چاروں طرف سے گھیر لیا لیکن وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ارشمیدس نے ساحل پر ایسی مشینیں لگا رکھی ہیں جن کی مدد سے بڑاجہاز بھی غرق کیا جاسکتا ہے۔ارشمیدس نے کچھ جہازوں کو رسیوں سے کھینچ کر چٹانوں سے ٹکراٹکرا کر پاش پاش کردیا اور اس نے چند عدسوں اور شیشوں کی مدد سے رومنوں کے بحری بیڑے میں آگ لگا دی۔رومن فوج اس یونانی ریاضی داں کی نت نئی ایجادات سے بوکھلا گئی اور بھاگ کھڑی ہوئی۔
سائنس کی تاریخ میں ارشمیدس کانام ہمیشہ زندہ رہے گا کیونکہ اس نے اپنی محنت سے علم وسائنس کی ایسی شمع روشن کی جس نے اس گزرے دور میں بھی جہالت کے دھندلکوں کو دور کیا۔حساب اور سائنس کے ایسے ایسے اصول وضع کیے جن پر بعد کے سائنس دانوں نے علم و ہنر کے عظیم قصرتعمیر کیے۔
جدید سائنس ان قدیم سائنس دانوں کی خدمات کبھی فراموش نہیں کرسکتی۔میں نے مضمون کے آغاز میں کہا تھا کہ ارشمیدس ''علم کی خاطر زندہ رہا اور اس کی خاطر مرا‘‘۔رومن جنرل نے جب دھوکے سے سیراکیوز پر قبضہ کرلیا توجنرل سب کچھ جانتے ہوئے بھی کہ ارشمیدس نے ہی اس کی مخالفت کی تھی ارشمیدس کی قابلیت اور ذہانت کا وہ قائل ہوگیا تھا۔ اس لیے اس نے ارشمیدس کو معاف کردیا اور اس سے ملنے کی خواہش ظاہر کی جب اس کا سپاہی ارشمیدس کے گھر پہنچا تو وہ فرش پر ٹیڑھی میڑھی لکیریں کھینچ رہا تھا۔ وہ اپنے خیالات میں اتنا محو تھا کہ سپاہی نے دو مرتبہ اسے اپنے جنرل کے پاس چلنے کیلئے کہا،لیکن اس نے پرواہ نہ کی۔ اس پر سپاہی نے اسے موت کے گھاٹ اتار دیا۔