آج ہم آپ کوایک عجیب و غریب،انتہائی حیرت انگیز،پیچیدہ اور دلچسپ تھیوری کے بارے میں بتانے جا رہے ہیں جسے''کوانٹم تھیوری‘‘ کہتے ہیں۔ 1913ء سے 1925ء کے درمیان کوانٹم تھیوری میں کئی اہم پیش رفت ہوئیں۔ آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ ''کوانٹم‘‘ کو انسانی آنکھ دیکھ نہیں سکتی۔کوانٹم خلاء دراصل ذرات، توانائی اور لہروں سے بھرا ہوا ایک ماحول ہے جو پُراسرار انداز میں ظاہر ہوتا ہے اور تیزی سے غائب ہو جاتا ہے۔ ''کوانٹم تھیوری ‘‘ریاضی کے اعداد و شمار پر مبنی ایک تھیوری ہے۔اس تھیوری کو کوانٹم وجودات اور ان سے منسلک تجرباتی حقائق کی وضاحت کیلئے استعمال کیا گیا۔کوانٹم تھیوری کی مساوات بہت زیادہ کامیاب رہی ہیں اور پچھلے ستر سالوں سے ان میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ کوانٹم کے ذریعے ایک بات تو ثابت ہوتی ہے کہ ایٹم اور ایٹم کی ذیلی سطحوں میں مسلسل حرکت اور تبدیلی جاری رہتی ہے۔ ایٹم ایک دوسرے سے جڑے ہوتے ہیں اور اُن میں ذرات کا تبادلہ ہوتا رہتا ہے۔ اس نظرئیے کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ تبدیلی ایک تسلسل میں رونماہونے کی بجائے ایک بتدریج عمل سے گزرتی رہتی ہے۔کوانٹم وجودات پر کیے جانے والے تجربات کے نتیجے میں حاصل ہونے والے کچھ نتائج کو دیکھاجائے تو وہ حیران کن ہیں ۔یہ تجربات زیادہ تر الیکٹران اور فوٹان پر مشتمل ہیں۔الیکٹران جو کہ ایٹم کا جزو ہیں اور آسانی سے ان کو الیکٹران گن کے ذریعہ پیدا کیا جا سکتا ہے جبکہ فوٹان لائٹ (بجلی) کی اکائی (یونٹ) ہیں ان کو بھی مختلف طریقوں سے پیدا کیا جا سکتا ہے۔ کچھ تجربات سے ثابت ہوتا ہے کہ کوانٹم وجودات ذرات ہیں جبکہ کچھ تجربات کے نتائج یہ ثابت کرتے ہیں کہ یہ ''لہریں‘‘ ہیں۔ ذرات قابل شناخت اور جگہ گھیرلینے والے اجسام ہیں۔جو ایک دوسرے کے ساتھ خاص طریقے سے عمل کرتے ہیں مثلاً ایک دوسرے کو دھکیل سکتے ہیں، ٹکرا سکتے ہیں اور چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم ہوسکتے ہیں جبکہ لہریں مظہر ہوتی ہیں اجسام کی طرح قابل امیتاز نہیں ہوتیں اور وسیع علاقے پر پھیلی ہوتی ہیں۔لہروں کا باہمی تعامل اجسام کے باہمی تعامل سے مختلف ہوتا ہے۔وہ لہریں باہم تعامل کر کے کبھی ایک بڑی لہر پیدا کرتی ہیں اور کبھی ایک دوسرے کے اثر کوذائل کر دیتی ہیں۔فرض کریں!الیکٹرانز اجسام ہیں اگر آپ ایک رکاوٹ جس میں دو درزیں ہوں جس کی پچھلی طرف فوٹو گرافک پلیٹ لگی ہوئی ہو۔ اس پر جب الیکڑان فائر کئے جائیں اور وہ اجسام ہوں تو ان میں سے کافی سارے الیکٹران اس رکاوٹ کے ساتھ ٹکرائیں گے اور باقی الیکٹران ان درزوں سے گزر کر فوٹو گرافک پلیٹ سے ٹکرائیں گے اور خاص قسم کے نشانات چھوڑیں گے۔ آپ کو ایک اور عجیب بات بتائیں۔جس عمل میں لہروں کا مطالعہ کیا جارہا ہوگا وہاں اجسام سے متعلق ریاضی کو استعمال نہیں کیا جا سکتا۔یہ کہنا کہ کوانٹم تھیوری ماضی میں پیش کیے جانے والی تھیوریز سے مختلف ہے تو یہ بات درست ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ کوانٹم تھیوریزکی پیش کردہ پیشگوئیوں میں یقینی پن کی بجائے امکان کا تاثر پایا جاتا ہے۔مثال کے طور پر اگر کوانٹم ریاضیات کو الیکٹران کی پوزیشن معلوم کرنے کیلئے استعمال کریں تو یہ ہمیں ایسے کئی مقامات کی نشاندہی کروائے گی جہاں الیکٹران موجود ہو سکتے ہیں۔کوانٹم تھیوری الیکٹران کی کسی جگہ موجودگی کے بارے میں پیشگوئی کرسکتی ہے اور ہر کوئی اس سے اتفاق کرتا ہے کہ کوانٹم تھیوری کی حسابی مساوات عمومی لحاظ سے آپ کو دنیا سے جوڑتی ہے۔ اگر کوئی اس عمومی سطح سے آگے بڑھنا چاہے تو کوانٹم تھیوری کی حسابی مساوات حقیقت کی جو تصویر کشی کرتی ہے وہ نہایت عجیب اور بے سروپا ہے۔ درحقیقت یہ بے ترتیبی کوانٹم تھیوری کی حسابی مساوات میں نہیں بلکہ اس کی تعبیر میں ہے لہٰذاکوانٹم تھیوری کے حوالے سے آلاتی اپروچ رکھنا درست ہوگا۔کوانٹم تھیوری اور لہروں سے جڑے ریاضی کے باہمی تعلق کومخصوص ریاضی عمل (مساوات) سے بیان کیا جا سکتا ہے،جس کو عام طور پر اس نظام کا لہری عمل کہا جاتا ہے۔ کوانٹم نظام کی مدد سے کی جانے والی ہر پیمائش لہروں کے ایک مخصوص گروہ سے منسلک ہوتی ہے۔ کوانٹم نظام کی مدد سے حاصل ہونے والی پیمائش کے بارے میں کی گئی پیشگوئی کا حصول اس عمل میں استعمال ہونے والی مخصوص گروہ کی لہروں کی تعداد کی مدد سے ممکن ہوتا ہے جن کو جب اکٹھا کیا جاتا ہے تو لہروں کا عمل وجود میں آتا ہے۔الیکٹران کو ایک مخصوص کوانٹم نظام میں ایک مخصوص ویو فکشن کے ذریعہ ظاہر کیا جا سکتا ہے۔ لہروں کے مختلف خاندان ہوتے ہیں لہٰذا ان سے منسلک ریاضی کی مساواتیں بھی ایک خاندان کی شکل میں پائی جاتی ہیں اور کوانٹم تھیوری کی ریاضیاتی مساواتوں میں مساواتوں کے یہ خاندان مخصوص طرح پیمائشوں سے منسلک ہوتے ہیں کوئی پوزیشن کو ظاہر کرتا ہے اور کوئی حرکت کو۔ فزکس صرف ایک مخصوص وقت میں کی جانے والی پیمائشوں کے ساتھ ہی منسلک نہیں ہوتی بلکہ مستقبل میں کی جانے والی پیمائشوں سے بھی اس کا تعلق ہوتا ہے۔ کوانٹم تھیوری میں یہ کام ''Schrodingerمساوات‘‘ کی مدد سے کیا جاتا ہے جو کوانٹم نظام کی موجودہ ویوفکشن کی مدد سے مستقبل میں اس نظام کی متوقع حالت کے بارے میں بتاتی ہے لہٰذا کوانٹم تھیوری کی ریاضیات کی مدد سے ہم ایک مخصوص وقت میں کی جانے والی پیمائشوں کے نتائج کے بارے میں پیشگوئی کر سکتے ہیں بلکہ مستقبل میں اس نظام کی متوقع حالت کے حوالے سے بھی پیشگوئی کی جا سکتی ہے ۔تجربات و حقائق اور کوانٹم تھیوری کی پیش کردہ مساوات میں کوئی فرق نہیں لیکن تعبیر کے حوالے سے مسائل موجود ہیں۔جن میں سے ایک پیمائش کا مسلہ ہے یہ سب سے پیچیدہ مسلہ ہے۔اگر سیدھے طریقے سے کوانٹم ریاضیات کی تعبیر کرنا چاہیں تو ایسا ممکن نہیں۔کوانٹم تھیوری ریاضیات کوانٹم نظام کی سوپر پوزیشن کی پیشن گوئی کرتی ہے۔مگر عملی طور پر اس کا مظاہرہ دیکھنے میں نہیں آتا۔جب پیمائشی آلات کو استعمال کیا جاتا ہے تو کوانٹم موجودات کی سوپر پوزیشن ایک حالت میں محدود ہوجاتی ہے اور دوسری حالت کا مشاہدہ نہیں ہوپاتاجبکہ اس دوران حالات بالکل ویسے ہی ہوتے ہیں جیساکہ آلات کی غیر موجودگی میں کی جانے والے تجربہ میں تھے۔