جب کملا ہیرس امریکہ کی صدر بنیں!
اسپیشل فیچر
شاید پہلی نظر میں آرٹیکل کی سرخی غلط دکھائی دے یا مصنف کی ذاتی خواہش مگر ایسا نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ کملا ہیرس امریکہ کی پہلی خاتون،پہلی رنگدار اور پہلی جنوبی ایشیائی نژاد صدر ہونے کا اعزاز پہلے ہی حاصل کر چکی ہیں۔ علاوہ ازیں وہ یہ بھی اعزاز اپنے نام کر چکی ہیں کہ ان کے والدین،دونوں ہی غیر پیدائشی امریکی تھے، ان کی والدہ بھارت جبکہ والد جمیکا میں پیدا ہوئے تھے۔ اس کے باوجود وہ امریکہ کے بلند ترین منصب پر پہنچنے میں کامیاب ہوئیں اور عین ممکن ہے کہ ایک بار دوبارہ وہ وائٹ ہائوس کی مقیم بن جائیں کیونکہ حالیہ سرویز کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے۔
گزشتہ ہفتے ریپبلکن نیشنل کنونشن کے بعد، جہاں ڈونڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخابات کے لیے پارٹی کی نامزدگی کو باضابطہ طور پر قبول کیا،Reuters؍ Ipsos کی طرف سے کرائے جانے والے سروے میں کملا ہیرس نے اس وقت سب کو حیران کر دیا جب انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو دو پوائنٹس سے پچھار دیا۔ اس نئے عوامی سروے میں نائب امریکی صدر کملا ہیرس کو 44 فیصد جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی 42 فیصد حمایت ملی۔ البتہ این پی آر اور پی بی ایس نیوز کے سروے میں ٹرمپ کی مقبولیت 46 فیصد جبکہ کملا ہیرس کی مقبولیت 45 فیصد ہونے کا دعویٰ کیا گیا۔ ماہرین کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کو اس وقت کملا ہیرس پر صرف ایک پوائنٹ کی برتری حاصل ہے اور سرویز میں غلطی کی گنجائش بھی ہوتی ہے جس کی وجہ سے اب امریکی صدارتی انتخاب کا معاملہ انتہا سے زیادہ سخت ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے۔
خیر،بات ہو رہی تھی کہ جب کملا ہیرس امریکہ کی صدر بنیں تو یہ قصہ ہے 19 نومبر 2021ء بروز جمعہ کا،جب امریکہ کی نائب صدر کملا ہیرس نے ایک منفرد تاریخ رقم کی تھی۔ دراصل اس تاریخی اقدام کی وجہ صدر جو بائیڈن کا ایک روٹین کا میڈیکل چیک اَپ تھا جس میں کولونو سکوپی کے لیے انہیں تھوڑی دیر کے لیے بے ہوش کیا گیا تھا۔
امریکی آئین میں ترمیم کر کے یہ گنجائش رکھی گئی ہے کہ جب کوئی صدر اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے سے قاصر ہوتا ہے تو وہ عارضی طور پر صدارتی اختیارات نائب صدر کو منتقل کر دیتا ہے اور اختیارات کی یہ منتقلی کوئی انہونی بات نہیں ہے۔ سابق صدر جارج ڈبلیو بش کو 2002ء اور 2007ء میں ایسے ہی طبی معائنے سے گزرنا پڑا تھا اور انہوں نے بھی اپنے اختیارات نائب صدر کو منتقل کر دیے تھے۔ اہم بات یہ ہے کہ 2019ء کے اوائل میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی کولونو سکوپی کے طبی مرحلے سے گزرنا پڑا تھا۔ اس وقت مائیک پینس نائب صدر تھے مگر صدر ٹرمپ نے اپنے اختیارات نائب صدر کو منتقل کرنے کے بجائے اپنے میڈیکل چیک اَپ کی خبر کو خفیہ رکھا اور اسی سبب اختیارات کی منتقلی عمل میں نہیں آ سکی۔
امریکی آئین کی پچیسویں ترمیم کے سیکشن 3 کے مطابق اگر صدر اپنے اختیارات منتقل کرنا چاہتا ہے تو وہ ایوانِ نمائندگان کے سپیکر اور سینیٹ کےPresident pro tempore کو آگاہ کرے گا۔
19 نومبر 2021ء کو بے ہوشی سے عین پہلے،صبح 10 بج کر 10 منٹ پر صدر بائیڈن کی جانب سے ایوانِ نمائندگان کی سپیکر ننیسی پلوسی اور پیٹرک لیہی کو بھیجے گئے مراسلے میں کہا گیا کہ ''آج مجھے روٹین کے میڈیکل چیک اَپ کے دوران ایک طبی مرحلے سے گزرنا ہو گا،ان حالات میں میں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ امریکہ کے ایوانِ صدر کی اپنی ذمہ داریاں عارضی طور پر نائب صدر کو منتقل کر دوں‘‘۔ اس مدت کا تعین صدر بائیڈن نے ان الفاظ میں کیا: brief period of the procedure and recovery۔ جب صدر بائیڈن کو انستھیزیا دیا گیا تو ان کے اختیارات نائب صدر کملا ہیرس کو منتقل ہو گئے اور کملا ہیرس تمام تر صدارتی اختیارات کے ساتھ امریکہ کی پہلی خاتون،رنگدار اور ایشیائی نژاد صدر بن گئیں۔
صدر بائیڈن کی بے ہوشی کا عرصہ لگ بھگ ایک گھنٹہ 25 منٹ پر محیط تھا اور 11 بج کر 35 منٹ پر صدر بائیڈن نے ہوش میں آنے پر اپنی ذمہ داریاں دوبارہ سنبھال لیں۔ بعد ازاں امریکی حکام نے بتایا کہ اس تاریخی موقع پر کملا ہیرس نے اپنی مختصر صدارتی مدت وائٹ ہائوس کے ویسٹ ونگ میں کام کرتے ہوئے گزاری۔ اور اس طرح چاہے 85 منٹ کے لیے ہی سہی،مگر صدرِ امریکہ کی کرسی سنبھال کر کملا ہیرس نے امریکی تاریخ کے ایک نئے باب کا آغاز ضرور کر دیا۔