اہرام اور بھی ہیں!
اسپیشل فیچر
لفظ '' اہرام‘‘ ذہن میں آتے ہی دھیان '' اہرام مصر‘‘ کی جانب مڑ جاتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مصر کے اہرام اپنی تاریخ اور شناخت میں یکتا ہیں۔مصر کو اہراموں کی سرزمین بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہاں123 اہرام دریافت ہو چکے ہیں۔ بہت کم لوگوں کے علم میں ہو گا کہ بلحاظ حجم دنیا کاسب سے بڑاا ہرم میکسیکو میں واقع ہے۔تاریخ کی ورق گردانی سے پتہ چلتا ہے کہ اہرام مصر کے علاوہ بھی دنیا کے بیشتر خطوں میں اہرام پائے جاتے ہیں۔اس سے پہلے کہ ہم دنیا بھر میں پھیلے اہراموں کا فرداً فرداً ذکر کریں، پہلے یہ دیکھنا ہو گا کہ اہرام دراصل ہوتے کیا ہیں ؟۔
اہرام ( Pyramids ) کیا ہیں ؟
اہرام ، ہرم کی جمع ہے۔ہرم دراصل ایک غیر تجارتی اور غیر رہائشی عمارت کو کہتے ہیں، جس کا بیرون ایک تکون نما ہوتا ہے اور اس کی چوٹی پر تینوں کونے یکجا ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کچھ اہرام مختلف اشکال کے بھی ملے ہیں جو تین رخی کے علاوہ چار رخی اور مخمس کی شکل میں بھی پائے گئے ہیں۔زمانہ قدیم میں دنیا کی سب سے بلند اور بڑی عمارتوں کے طور پر صرف اہرام ہی ہوا کرتے تھے۔
میکسیکو کے اہرام
میکسیکو میں ''کینیڈا ڈی لا ورجن‘‘ نامی وادی میں دور سے نظر آتا ایک پہاڑی سلسلہ دراصل انسانی ہاتھوں سے تعمیر شدہ تین اہرام ہیں۔ سب سے بڑے اہرام کو مقامی لوگوں نے '' 13 آسمانوں والا گھر‘‘ کا نام دیا ہوا ہے جسے اس وقت حجم کے اعتبار سے دنیا کے سب سے بڑے ہرم کا اعزاز حاصل ہے۔ اس کے پہلو میں سجے دو چھوٹے اہراموں کو ''ہوا کا گھر ‘‘ اور ''طویل رات کا گھر ‘‘ کے نام دیئیگئے ہیں۔ ماہرین کے مطابق 540عیسوی میں مقامی افراد کا تیار کردہ یہ اہرام ایک معبد تھا جو زمانہ قدیم میں وقت بتانے کا ایک ذریعہ تھا کیونکہ زمانہ قدیم میں لوگ وقت اور موسم کا حساب رکھنے کیلئے سورج اور آسمان کاسہارا لیا کرتے تھے۔
جرمنی کے اہرام
بہت سے لوگوں کیلئے یہ انکشاف بلاشبہ نیا ہو گا کہ جرمنی میں مصر کے بعد سب سے زیادہ اہرام پائے جاتے ہیں۔ ان اہراموں کی تفصیل کچھ اس طرح سے ہے ۔
کرسٹل اہرام: جرمن کے شہر اولم میں 35 میٹر بلند شیشے اور کرسٹل سے بنا یہ ہرم بنیادی طور پر ایک پبلک لائبریری ہے۔ 2004ء میں مکمل ہونے والا یہ ہرم 9 منزلوں اور دو لفٹوں پر مشتمل ہے جبکہ اس کی پانچویں منزل پر ایک جدید کیفے بنایا گیاہے۔
ساورلینڈ کے اہرام :جرمن شہر لینی شٹٹ میں واقع سات عمارتوں پر مشتمل اس اہرام کی تین عمارتیں ایک بائیو میڈیکل کمپنی کے زیر استعمال،جبکہ باقی چار عمارتیں گیلیلیو پارک نامی ادارے سے منسلک ہیں جو بنیادی طور پر ایک جدید نالج اینڈ پزل پارک ہے، جہاں سائنسی نمائشوں کا انعقاد ہوتا رہتا ہے۔
کارل ولہیم اہرام : کارلزروئے شہر کے بازار کے عین وسط میں یہ اہرام جو 1825ء میں تعمیر ہوا تھا بنیادی طور پر اس شہر کے بانی کارل ولیہم وان باڈن ڈرلاچ کا مقبرہ ہے۔ اس کی اونچائی لگ بھگ سات میٹر ہے۔ یہ اہرام کارلز روئے کا اہم مرکز ہے جو سارا سال سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنا رہتا ہے۔
خیالی اہرام : انیسویں صدی کے وسط میں سنکی شہزادہ پیکلر نے کاٹبس شہر میں اس کی تعمیر اپنی زیر نگرانی کرائی۔ اس سرسبز وشاداب خوبصورت پارک کے عین درمیان مٹی اور سبزے سے مزین ایک اہرام تعمیر کرایا تاکہ مستقبل میں اسے اپنی سابقہ ساتھی اور شریک حیات کے ساتھ یہیں دفن کیا جا سکے لیکن حیرت انگیز طور پران کی وفات کے بعد اس پارک کے ایک کنارے واقع ایک جھیل کنارے ان دونوں کو دفن کیا گیا۔
دوحصوں والا اہرم:''لوکی شمٹ بوناٹیکل گارڈن‘‘ ، ہمبرگ کے ایک صحرائی علاقے میں واقع ہے۔ متحدہ عرب امارات حکومت نے 2004ء میں اس پارک کے مخصوص محل وقوع کے پیش نظر جرمن حکومت کو دو حصوں میں بٹا ایک ایسا اہرام بطور تحفہ دیا تھا جو ایسے لگتا ہے جیسے کسی نے اس اہرام کو کاٹ کر دوحصوں میں تقسیم کر دیا ہو۔ اس اہرام کے اندر ایک ہال نمائش کیلئے مختص ہے جہاں اکثر و بیشتر شائقین کو صحرائی مقامات کے باغات کی معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔
نامکمل اہرام : فالیا نامی جرمن صوبے کے قدیم شہر بوٹروپ میں واقع ایک تکون اہرام بادی النظر میں نامکمل اہرام دکھتا ہے۔یہ سیاحوں کی توجہ کا مرکز اس وجہ سے بنا ہوا ہے کہ 60میٹر بلند اس اہرام کے 18 فٹ بلندی پر ایک پلیٹ فارم بنا ہوا ہے جہاں شائقین رک کر گردوں نواح کا نظارہ کر سکتے ہیں۔
واٹر فال اہرام : جرمنی کے شہر لیپزگ کے قریب بیلنٹیس نامی پارک میں ایک ایسا اہرام تخلیق کار نے تخلیق کیا ہے جہاں پر 31 میٹر کی بلندی سے پانی کی ایک سواری کے ذریعے نیچے زمین پر بنے ایک بڑے تالاب میں آکر اترا جا سکتا ہے۔ مقامی لوگوں نے اس اہرام کو '' فرعون کی لعنت ‘‘والے واٹر فال کا نام دے رکھا ہے۔
بلیک اہرام :غالباً مصر کے اہراموں سے متاثر ہو کر جرمنی کی ایک ایونٹ مینجمنٹ کمپنی نے 2600 مربع میٹر زمین پر کالے پتھروں سے چمکتا ایک بہت بڑا اہرام تعمیر کیا ہے ۔ اس اہرام کو مختلف تقریبات کیلئے کرائے پر حاصل کیا جا سکتا ہے۔
اہرام والا چرچ : 1978ء میں جرمن کی ایک سپر ہائی وے کے کنارے سروس روڈ پر اہرام کی شکل کا ایک چرچ عبادت گزاروں کیلئے بنایا گیا تھا۔ اس چرچ کی تعمیر کا بیڑہ ایک مقامی مذہبی تنظیم نے 1970ء میں اس وقت اٹھایا جب ایک آرکیٹیکچرل مقابلے میں اس چرچ کے ڈیزائن کو اکثریتی رائے سے منتخب کیا گیا تھا۔
شیشے سے بنا اہرام: جرمن کے ایک معروف قصبے ڈوبرن کو صدیوں سے یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ علاقہ دنیا بھر میں شیشے کی مصنوعات تیار کرنے کی شہرت رکھتا ہے۔ اسی مناسبت سے یہاں کی مقامی انتظامیہ نے 18 میٹر اونچا ایک ایسا اہرام تیار کرایا ہے جس کی چھت تلے دنیا بھر سے 10 ہزار فن پاروں کو یہاں فروخت کیلئے رکھا گیا ہے۔ مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ اہرام دنیا بھر میں شیشے کی مصنوعات کی فروخت کا سب سے بڑا مرکز ہے۔
چین کے قدرتی اہرام
چین کے صوبہ گوئیڑومیں آج سے کچھ عرصہ پہلے ایک ایسا پہاڑی سلسلہ دریافت ہوا تھا جن کی ساخت اہرام مصر سے ناقابل یقین حد تک مشابہت رکھتی ہے۔ دوسری حیران کن بات یہ ہے کہ بادی النظر میں یہ پہاڑ انسانی ہاتھوں سے تعمیر کردہ اہرام لگتے ہیں۔ اہرام سے مشابہت کے سبب مقامی لوگوں نے انہیں ''اینلونگ اہرام‘‘ کا نام دے رکھا ہے۔
جنگ اہرام
جولائی 1798 میں فرانس کے فرماں روا نپولین بونا پارٹ کی زیر قیادت افواج اور مملوکوں کے درمیان مصر میں ایک جنگ لڑی گئی تھی جس میں مملوکوں کو شکست ہوئی۔اگرچہ یہ جنگ اہرام مصر سے کچھ فاصلے پر لڑی گئی لیکن میدان جنگ سے اہرام مصر کو چونکہ دیکھا جا سکتا تھا اس لئے نپولین نے اس جنگ کو '' جنگ اہرام‘‘ کا نام دیا تھا۔