خالدہ ریاست کردار میں ڈھل جانے والی اداکارہ
اسپیشل فیچر
پاکستان کی سرزمین فنکاروں کے حوالے سے بڑی زرخیز ہے، یہاں ایسے کئی ستارے گزرے جنہوں نے کامیابی کی چوٹیاں سر کیں، شہرت کی بلندیوں کو چھوا، لیکن ان کی زندگی کے کئی باب ہمیشہ بند ہی رہے۔ان کی شخصیت میں ایک طرح کا کھنچاؤ ہمیشہ رہا، ایسے ہی فنکاروں کی فہرست میں ایک نام تھا خالدہ ریاست کا جو 28 برس پہلے اس دنیا سے رخصت ہوئیں۔
لاکھوں ناظرین کو اپنی عمدہ پرفارمنس سے متاثر کرنے والی خالدہ ریاست یکم جنوری 1953ء کو کراچی میں پیدا ہوئیں اور گریجویشن تک تعلیم حاصل کی۔ پی آئی اے میں فضائی ہوسٹس کے فرائض بھی انجام دیئے اور پھر ایک سعودی ایئر لائنز میں بھی ملازمت کی لیکن وہاں کی پابندیاں ان کیلئے ناقابل برداشت تھیں اوروہ کسی بھی صورت اپنے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کرتی تھیں۔
باصلاحیت فنکار نے اپنے فنی کریئر کا آغاز70ء کی دہائی میں ڈرامہ سیریل ''نامدار‘‘ سے کیا، جس میں ان کے ہمراہ اداکار شکیل نے اہم کردار ادا کیا، تاہم انہیں مقبولیت معروف ڈرامہ نگار حسینہ معین کی تحریر کردہ ڈرامہ سیریل ''بندش‘‘ سے ملی، جس کو پی ٹی وی ڈرامہ پروڈیوسر محسن علی نے پروڈیوس کیا تھا۔ جب ڈرامہ کی دنیا میں قدم رکھا تو انہیں عظمیٰ گیلانی اور روحی بانو کے ساتھ ہی صف اوّل کی اداکاراؤں میں ہی شمار کیا جاتا۔
انور مقصود کے سکرپٹ پر مبنی طویل دورانیے کے کھیل ''ہاف پلیٹ‘‘ میں ان کی اداکار معین اختر کے ساتھ کلاسیک کردار نگاری ڈرامہ شائقین کو آج بھی لوگوں کو یاد ہے۔ انہوں نے اپنی ہم عصر فنکاروں روحی بانو، عظمیٰ گیلانی اور دیگر کے سامنے لاتعداد ڈراموں اور سیریل میں کام کیا۔ ان کے مشہور ڈراموں میں ''پناہ، بندش، دھوپ، دیوار، کھویا ہوا آدمی، سلور جوبلی، تعبیر، اب تم جا سکتے ہو اور پڑوسی‘‘ کے علاوہ دیگر شامل ہیں۔
1976ء میں جب پی ٹی وی کی رنگین نشریات شروع ہوئیں تو خالدہ ریاست کو یہ اعزاز حاصل ہوا کہ وہ پاکستان ٹیلی ویژن لاہور مرکز سے پہلا رنگین ڈرامہ ''پھول والوں کی سیر‘‘ میں آصف رضا میر کے مقابل جلوہ گر ہوئیں۔ اس ڈرامے کو اشفاق احمد نے لکھا اور محمد نثار حسین نے پیش کیا تھا۔ خالدہ ریاست جتنی اچھی سنجیدہ اداکاری کرتی تھیں، مزاحیہ کردار بھی اسی خوبصورتی سے کرتی تھیں۔ انہوں نے سنجیدہ ڈراموں کے ساتھ چند مزاحیہ کرداروں میں بھی خود کو ثابت کیا۔ڈرامہ سیریل ''پڑوسی‘‘ میں انہوں نے مزاحیہ کردار کیا تھا جو ٹیلی ویژن پر خالدہ ریاست کا آخری کام ثابت ہوا۔ وہ ہر کردار میں بخوبی ڈھل جاتی تھیں اور یہ چیز خالدہ ریاست کے علاوہ اور کہیں کم کم ہی نظر آئی۔ان کے مقبول ڈراموں میں ''نامدار‘‘، ''بندش‘‘، ''پڑوسی‘‘، ''کھویا ہوا آدمی ، ''دو کنارے‘‘ شامل ہیں۔
خالدہ ریاست نے اپنی زندگی کے کئی ایام بہت سختیوں اور دکھ میں گزارے۔لاہور میں جب رہتی تھیں تو وہاں کے پروڈیوسر، ڈائریکٹر اور رائٹر سرمد صہبائی سے پہلی شادی کی لیکن کچھ وجوہات کی وجہ سے نباہ نا ہوسکا۔خالدہ نے دوسری شادی ایک سیاستدان سے کی جن کا تعلق جھنگ سے تھا۔ایک بار اپنے ایک انٹرویو میں خالدہ ریاست نے کہا تھا کہ میرے دو بچے ہیں، اس لئے میں ابھی اپنی شادی کا اعلان نہیں کر سکتی،اس کی وجوہات سیاسی ہیں۔
مشہور اداکار راجو جمیل نے اپنے ایک انٹرویو میں خالدہ ریاست کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ میں نے خالدہ ریاست سے ان کے انتقال سے چھ ماہ پہلے ہسپتال میں ملاقات کی،میں نے ان سے پوچھا کہ یہاں کیسے؟کہنے لگیں کہ کبھی کبھی بیماری کی اداکاری بھی کرنا چاہئے،لوگوں کی توجہ ملتی ہے۔میں اس وقت بہت ہنسا لیکن سچ تو یہ ہے کہ خالدہ اس وقت بھی ایک جنگ لڑ رہی تھیں۔
خالدہ ریاست فلم انڈسٹری والوں سے بہت نالاں تھیں، ایک انٹرویو میں کھل کر کہا کہ ہم ٹی وی والوں کو جب فلم میں لیتے ہیں تو لیڈ رول نہیں دیتے بلکہ شبنم اور ندیم کے ساتھ ایک سائیڈ رول دے دیتے ہیں۔ہم بھی بہت اچھا کام کرتے ہیں، کبھی ندیم کے ساتھ صرف مجھے کردار دے کر دیکھتے۔ہم زیادہ بہترین اداکاری کرتے۔ان کی اس بات سے فلم انڈسٹری کے کچھ لوگ خفا بھی ہوئے ۔
اپنی دلفریب اداکاری کے باعث مداحوں کو متاثر کرنے والی ماضی کی مشہور اداکارہ خالدہ ریاست نے پاکستان ٹیلی ویژن انڈسٹری میں مختلف کردار نبھا کر خود کو منوایا۔ خالدہ ریاست کی کامیابیوں کا مزید سلسلہ دراز ہوتا مگر کینسر جیسے موذی مرض نے اس باصلاحیت اداکارہ کو دیمک کی طرح چاٹ لیا۔زندگی سے بھرپور اور ہنس مکھ خالدہ ریاست کی زندگی میں بہت دکھ تھے لیکن انہوں نے کبھی گفتگو میں غم یا اداسی کا عنصر نہیں آنے دیا تھا۔ انہیں بریسٹ کینسر تھا لیکن کبھی سرجری نہیں کروائی۔ محض 43سال کی عمر میں کینسر سے لڑتے لڑتے 26 اگست 1996ء کوجان کی بازی ہار گئیں مگر ان کی ٹیلی ویژن کیلئے دی جانے والی خدمات آج بھی انھیں مداحوں کے دلوں میں زندہ رکھے ہوئے ہیں۔وہ کراچی میں سخی حسن کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔
ایک عجیب و غریب وصیت انہوں نے مرنے سے پہلے کی کہ ''میرے جنازے میں کوئی شوبز انڈسٹری سے نہ آئے اور نہ ہی میرے مرنے کے بعد۔ شوبز میں کوئی بھی اس بات کی حقیقت کو آج تک نہ جان پایا۔