کستوری ہرن مہنگی ترین خوشبو رکھنے والا جانور
اسپیشل فیچر
یہ ہرن خاندان کا ایک چھوٹا ہرن ہوتا ہے۔ اس کی ایک خاص پہچان یہ ہے کہ نر اور مادہ ہرن میں سینگ نہیں ہوتے جبکہ اس خاندان میں ہرن کے سینگ ہوتے ہیں۔ اس کے دو دانت باہر کی طرف نکلے ہوئے ہوتے ہیں، اس کے کان مقابلتاً بڑے ہوتے ہیں۔ اس کی پچھلی ٹانگیں اگلی ٹانگوں سے بڑی ہوتی ہیں یہی وجہ ہے کہ کستوری ہرن خرگوش کی مانند بھاگ سکتا ہے۔ اس کی دم چھوٹی ہوتی ہے۔ کستوری ہرن کے پیر کے کھر چٹانوں پر کودنے کیلئے پوری طرح مناسب ہیں۔ لیکن ان خصوصیات سے بڑھ کر اس میں ایک ایسی خصوصیت موجود ہے جس سے اس جانور کی ساری دنیا میں مانگ ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں اس کا نام کستوری ہرن کیوں ہے؟ کیونکہ نر کستوری ہرن کے نافہ میں غدود پائے جاتے ہیں ان سے مادہ رِستا رہتا ہے جو خشک ہو جانے پر کستوری یا مشک کہلاتا ہے۔ چین میں ایک جگہ ختن ہے جہاں دس ہزار فٹ کی اونچائی پر ایسے آہو پائے جاتے ہیں جن کی مشک بہت قیمتی ہوتا ہے۔ شکاری ان ہرن کو پکڑ لیتے ہیں اور مشک حاصل کرنے کیلئے کستوری ہرن کے جسم سے نافہ نکال لیتے ہیں۔ اس وقت اس میں اتنی سخت بدبو ہوتی ہے جو برداشت کے باہر ہے اور یہی وجہ ہے کہ شکاری منہ پر کپڑا باندھ کر کستوری نکالتے ہیں اگر شکاری کستوری کو اپنے منہ میں رکھ لیں تو کستوری کی گرمی کی وجہ سے ناک سے خون نکل سکتا ہے اس سے آپ اس کی گرمی کا اندازہ کر سکتے ہو۔ کستوری کو نکالنے کے بعد اسے دھوپ میں اس قدر خشک کرتے ہیں کہ اس سے خوشبو آنے لگتی ہے۔ اس کے بعد یہ مشک ہمارے ہاتھوں تک پہنچتی ہے۔ اس کی قیمت اس قدر زیادہ ہوتے ہوئے بھی آج دنیا کے سارے ملکوں میں مشک کی بے حد مانگ ہے کیونکہ مہنگے سے مہنگے عطر کی مہک بھی مشک کے سامنے پھیکی ہے۔
گرمیوں کے موسم میں کستوری ہرن آٹھ ہزار فٹ اونچے پہاڑ سے نیچے نہیں اترتا کیونکہ سردی تو کستوری ہرن کو لگتی ہی نہیں کیسی ہی سخت سردی کیوں نہ ہو۔ جب ہمالیہ کی زمین پر برف کا انبار ہوتا ہے اور وہاں کی زمین برف سے ڈھکی ہوتی ہے کستوری ہرن نہایت آرام سے ان برفیلے پہاڑوں پر گھومتے رہتے ہیں کیونکہ ان کے جسم میں موجود کستوری سخت گرم ہوتی ہے جس طرح یہ ہرن خرگوش سے مشابہ ہے اسی طرح یہ خرگوش کی مانند دن میں گھاس کے اندر چھپا رہتا ہے۔ کستوری ہرن عام طور پر صبح یا شام میں چرنے نکلتے ہیں۔
جس طرح ہم زیادہ بولنا اچھا نہیں سمجھتے اسی طرح کستوری ہرن بھی اس کا پابند ہے اور بہت کم بولتا ہے لیکن کستوری ہرن کو اگر کسی طرح پکڑ لیا جائے جو آسانی سے ممکن نہیں ہے یا وہ کسی طرح خود پھنس جائے تو مسلسل چیخیں مارتا ہے ورنہ عام طور پر یہ کبھی کبھی ''ہس ہس‘‘ کی آواز نکالتا ہے۔ اس کا شکار کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے کیونکہ یہ جلدی ہاتھ نہیں آتا اور ہلکی آہٹ سے بھی تیز ہوا کی طرح چوکڑی بھرتے ہوئے غائب ہو جاتا ہے۔ خیال ہے کہ کستوری ہرن کو آدمی کی آمد کا اندازہ اس کی خوشبو سے ہو جاتا ہے اور یہ بھاگ کھڑا ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود مشک کو حاصل کرنے کیلئے نر ہرن ایک بڑی تعداد میں ہر سال مارے جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ کستوری ہرن کی تعداد پہلے کے مقابلے میں بہت کم رہ گئی ہے۔ اور یہ خطرہ پیدا ہو گیا ہے کہ کہیں اسی طرح کستوری ہرن کا خاندان ختم نہ ہو جائے۔ اس لئے اب کستوری ہرن کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے اس کے شکار پر اب پابندی لگا دی گئی ہے۔
ہمارے سائنسدانوں نے اب ایسے طریقے دریافت کر لئے ہیں کہ اب ہرن کو بغیر مارے کستوری حاصل کی جا سکتی ہے، جس طرح اب سانپ کو مارے بغیر اس کے جسم سے زہر نکالا جا سکتا ہے اور جانور کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا ہے۔ کستوری کو نافے کے نچلے حصے میں ایک سوراخ کرنے کے بعد نکالتے ہیں اس طرح کستوری دوبارہ جمع ہو جاتی ہے جسے پھر نکالاجا سکتا ہے۔ اس طریقے سے اب ہم کئی بار کستوری حاصل کر سکتے ہیں۔ ہماچل پردیش میں کفرری کے قریب ایک فارم کستوری ہرن کو پالنے کیلئے قائم کیا گیا ہے۔ اس کا پالنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ اس کی بڑی دیکھ بھال کرنی پڑتی ہے کیونکہ یہ ہرن بہ آسانی کافی اونچی اور لمبی چھلانگ لگا سکتا ہے اس لئے اس کے احاطے کو جہاں انہیں رکھ جاتا ہے۔ مضبوط تار سے گھیرنا ضروری ہو جاتا ہے۔ اس میں شک نہیں کہ ہمالیہ کے علاقے میں ایسے فارم بنائے جا سکتے ہیں جہاں انہیں پالا جا سکتا ہے اور ان سے کستوری حاصل کی جا سکتی ہے اور ساری دنیا میں بھیجی جا سکتی ہے۔
ہرن عام طور پر جھنڈ میں رہتے ہیں لیکن کستوری ہرن اکیلا رہتا ہے یا پھر نر اور مادہ ساتھ رہتے ہیں انہیں پہاڑی تیندوئے یا دوسرے خطرناک جانوروں سے جان کا خطرہ رہتا ہے لیکن ان کا سب سے بڑا دشمن آدمی ہے۔ کستوری ہرن جو ایک شرمیلا جانور ہے ان خطروں سے واقف ہے۔ مادہ کستوری جون کے مہینے میں عام طور پر ایک بچہ دیتی ہے اگر ان کے دو بچے ہوتے ہیں تو یہ انہیں الگ الگ جگہوں پر چھپا کر رکھتی ہے اور انہیں وہیں جا کر دودھ پلاتی ہے۔
کستوری جو سونے سے تقریباً دگنی مہنگی ہے اس کا استعمال عطر، تیل اور مختلف خوشبوئوں میں ہوتا ہے۔ نوابین اسے پان کے ساتھ استعمال کرتے تھے۔ دل کو طاقت پہنچانے کیلئے اور طاقت کی دوائوں میں بھی کستوری استعمال کی جاتی ہے۔ لیکن یہ سیدھا کستوری ہرن جو اپنے نافے میں اتنی بیش قیمت خوشبو والی چیز چھپائے ہوئے ہے۔ پھر بھی کستوری ہرن اپنے جسم میں چھپی ہوئی اس خوشبو کو نہیں پہچانتا اور یہ اس کی تلاش میں بھٹکتا رہتا ہے جبکہ وہ بیش قیمت خوشبو خود اس کے پاس جسم میں ہے جسے ہم سب کستوری کہتے ہیں۔