حجاب مسلمان عورت کی پہچان بھی ، وقار بھی
اسپیشل فیچر
''حجاب‘‘ عربی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی ہیں آڑ، وہ پردہ جس کے پیچھے کوئی شے چھپی ہوئی ہو۔ عام طور پر حجاب سے مراد خواتین کا سر، چہرہ یا جسم کا ڈھکنا یا چھپانا لیا جاتا ہے۔ اسلام میں حجاب کا تعلق پردہ سے ہے جس کو شرم و حیا اور اخلاقی اقدار کے تحفظ کا ذمہ دار سمجھا جاتا ہے۔ یہ مسلمان عورت کی پہچان بھی ہے اور وقار بھی۔
چار ستمبر کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں ''حجاب کا عالمی دن‘‘ منایا جاتا ہے۔ اس دن کی بنیاد فرانس کی جانب سے پردے کے خلاف پابندیاں بنیں، عالمی یوم حجاب کے موقع پر مختلف تقریبات منعقد کی جاتی ہیں جن میں حجاب کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالی جاتی ہے جبکہ تمام بڑے شہروں میں خصوصی سیمینارز، کانفرنسز اور اجلاس کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔ ہر سال 4 ستمبر کو حجاب کا عالمی دن ان لاکھوں مسلمان خواتین کی نمائندگی کرتا ہے جو حجاب پہننے کا انتخاب کرتی ہیں۔ یہ دن تمام مذاہب کی خواتین کو حجاب پہننے اس کا تجربہ کرنے کی ترغیب دینے کا بھی دن ہے۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ مسلمان عورتیں رسول اللہﷺ کے ساتھ صبح کی نماز میں شریک ہوتیں۔ اس حال میں کہ انہوں نے اپنے جسم کو چادروں میں لپیٹا ہوتا، پھر وہ نماز ادا کرنے کے بعد اپنے گھروں کو واپس چلی جاتیں اور اندھیرے کی وجہ سے ان کو کوئی پہچان بھی نہ پاتا تھا(صحیح بخاری) لہٰذا، اگر کوئی پوچھے کہ حجاب یا پردہ کیوں ضروری ہے، تو صرف ایک ہی مناسب جواب ہو گا کہ اللہ اور اس کے رسولﷺ نے یہی فیصلہ فرمایا ہے۔
موجودہ دور میں حجاب کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کیونکہ حجاب اور پردہ ایسی چیز ہے جو عورت کو مکمل طور پر ڈھانپ لیتا ہے اور معاشرے میں بے حیائی کی ساری جڑیں کاٹ دیتا ہے۔ اکثر خواتین حجاب کو خوبصورتی کیلئے پہنتی ہیں۔ اب تو حجاب اور عبایا کو شادی شدہ خواتین اور گھریلو خواتین ہی نہیں بلکہ لڑکیاں بھی شوق سے پہن رہی ہیں۔ حجاب اور عبایا کو عورت کا حسن بھی کہہ سکتے ہیں۔ خواتین کی ان ہی دلچسپیوں کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے مارکیٹ میں حِجاب اور عبایا کے نِت نئے ڈیزائنز متعارف کرائے جا رہے ہیں، جو کہ خواتین کی توجہ اپنی طرف مبذول کرتے ہیں۔
جس طرح حجاب پردے کیلئے مفید ہے اسی طرح اس کے اور بھی بہت سے فائدہ دینے والے پہلو ہیں۔ جیسا کہ اس وقت ہر کوئی حجاب کے فیشن میں ملبوس ہے۔ اس میں نت نیا روپ بنایا جا رہا ہے۔ یہ ہر عمر کی خواتین میں فیشن کے رجحانات کے طور پر پھیل چکا ہے۔ جب کوئی باہر جاتا ہے تو اس کی جلد اور بالوں کا سب سے بڑا دشمن دھول اور سورج کی شعاعیں ہیں لہٰذا حجاب جلد اور بالوں کی حفاظت کا ایک اچھا طریقہ ہو سکتا ہے۔
حجاب دنیا کے بیشتر خطوں میں مقبولیت حاصل کر رہے ہیں۔خواتین اسے پردہ اور فیشن دونوں حوالوں سے استعمال کرتی ہیں۔ حجاب کی مختلف اقسام پر نظر ڈالی جائے تو عربی حجاب خواتین میں بہت مقبول ہیں اور یہ نہایت باوقار تاثر پیش کرتے ہیں۔ اسی طرح سلک حجاب ، ترکش حجاب اور پلینڈ حجاب بھی شخصیت کی خوبصورتی میں بے پناہ اضافہ کرتے ہیں۔
بہت سے ممالک ایسے ہیں جہاں حجاب پہننے پر پابندی ہے اور خواتین کو بے شمار مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، مثلاً سوئٹزرلینڈ ان پانچ ممالک میں سے ایک ہے جہاں چہرہ ڈھانپنے پر پابندی ہے۔ فرانس نے 2011ء میں عوام میں پورے چہرے کے نقاب پہننے پر پابندی لگا دی تھی۔ ڈنمارک، آسٹریا، نیدرلینڈز اور بلغاریہ میں بھی عوامی مقامات پر چہرے کے نقاب پر مکمل پابندی ہے۔
اس کے علاوہ بہت سے ممالک ایسے بھی ہیں جہاں حجاب لازمی ہے۔ ایران، افغانستان اور انڈونیشیا کے صوبہ آچے میں خواتین کیلئے حجاب لازمی ہے۔ 2018ء کے بعد سے، سعودی عرب میں قانون کے مطابق اب اس کی ضرورت نہیں ہے۔ دیگر ممالک، یورپ اور مسلم دنیا دونوں میں، حجاب پر پابندی کے قوانین منظور کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی دنیا کے بہت سے ممالک میں خواتین کے حجاب کو ترجیح دی جاتی ہے۔
اکیسویں صدی میں خواتین مردوں کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں۔ہر شعبے میں خواتین مردوں کا مقابلہ کرتی ہیں اور بہت سے میدان ایسے ہیں جہاں خواتین نے مردوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے اور دنیا بھر میں مسلمان خواتین نے اپنی منفرد پہچان بنائی ہے۔خواتین حجاب کے ساتھ کام کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتیں بلکہ حجاب والی لڑکیاں خود اعتمادی سے ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں۔