ٹاور برج دریائے ٹیمز کے گلے کا ہار
لندن میں ٹاور برج دریائے ٹیمز کے اوپر ایک خوبصورت معلق پل ہے۔ لندن شہر کے دس خوبصورت اور پرکشش مقامات کی فہرست میں یہ پل بھی شامل ہے۔ اپنے خوبصورت ڈیزائن اور محل وقوع کی وجہ سے یہ پل لندن شہر کی خاص علامت سمجھا جاتا ہے۔اس کو ٹاور برج اس لئے کہا جاتا ہے کہ یہ لندن کی مشہور عمارت لندن ٹاور کے قریب واقع ہے۔ ایک اور پل لندن برج اس ٹاور برج کے اوپر کی جانب صرف آدھے میل کے فاصلے پر بنا ہوا ہے۔
ٹاور برج کی تعمیر جون 1886ء میں شروع ہوئی اور جون 1894ء میں یہ پایہ تکمیل کو پہنچ گیا۔ اس پل کی سب سے انوکھی انفرادیت یہ ہے کہ یہ درمیان میں دو تختوں پر مشتمل ہے اور بوقت ضرورت ان کو پانچ منٹ میں ایک مشینی عمل کے ذریعے86ڈگری تک اوپر اٹھایا جا سکتا ہے اور یہی اس کی تعمیر میں انجینئرنگ کا کمال ہے۔ یہ پل اس وجہ سے اس طرح ڈیزائن کیا گیا تاکہ اس کے نیچے سے دریائی ٹریفک آرام سے گزر سکے۔
سرکاری طور پر اس پل کا افتتاح ایڈورڈ پرنس آف ویلز اور شہزادی الیزینڈر نے 30جون 1894ء کو کیا۔افتتاحی تقریب میں لارڈ چیمبر لین اور ہوم سیکرٹری کے علاوہ متعدد اہم شخصیات شریک تھیں۔
انیسویں صدی میں جب تجارتی سرگرمیوں میں تیزی آئی تو مشرقی لندن میں دریائے ٹیمز پر ایک نئے ل کی ضرورت شدت سے محسوس کی جانے لگی۔ 1877ء میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے نئے پل کے ڈیزائن کے لئے درخواستیں طلب کیں۔ ماہر تعمیرات کی طرف سے پچاس سے زائد ڈیزائن پیش کئے گئے۔ ان ڈیزائنوں میں سرہوریس جونز کا تیار کردہ ڈیزائن پسند کیا گیا۔ اس کی 1886ء میں تعمیر شروع کی گئی اور 1894ء میں یہ پل تیار ہو گیا۔
ٹاور برج کی لمبائی 800فٹ اور یہ سطح آب سے 213فٹ اونچا ہے۔ اس کے دونوں اطراف کے ٹاور 200فٹ اونچے ہیں۔ بوقت ضرورت اوپر اٹھائے جانے والے دونوں تختے270فٹ لمبے ہیں۔ ان تختوں کا وزن 1000ٹن ہے جو کہ مشین کی مدد سے اوپر اٹھائے جاتے ہیں۔ اس کی تعمیر میں11000ٹن سٹیل اور بنیادوں میں 70ہزار ٹن کنکریٹ استعمال کیا گیا۔ سٹیل کو آپس میں جوڑنے کیلئے 2ملین نٹ بولٹ اور اس کے علاوہ31ملین اینٹوں کا استعمال کیا گیا۔ اس پل کی تعمیر میں 432افراد نے حصہ لیا۔ اس پل کی تعمیر میں کل 11,84000پائونڈ خرچ ہوئے۔ 1885ء میں ایک ایکٹ کے ذریعے اس پل کی تعمیر کی منظوری دی گئی۔ یہ پل 250فٹ چوڑا ہے۔
اس ٹاور برج کو عبور کرنے کیلئے روزانہ چالیس ہزار افراد گزرتے ہیں جن میں کاریں، موٹرسائیکل، سائیکل سوار اور پیدل سفر کرنے والے شامل ہیں۔ کسی گاڑی کو 20میل(32کلو میٹر) فی گھنٹہ سے تیز رفتار کی اجازت نہیں۔ سپیڈ کو مخصوص کیمرے چیک کرتے ہیں اور کسی گاڑی کا وزن بھی 20ٹن سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے۔ ضوابط کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔
دریائی ٹریفک کو گزارنے کیلئے پل کے تختے ا وپر اٹھائے جاتے ہیں جس کیلئے روڈ ٹریفک بند کر دی جاتی ہے۔ ہمیشہ دریائی ٹریفک کو روڈ ٹریفک پر فوقیت دی جاتی ہے جو پہلے کی نسبت اب کم ہو گئی ہے۔ روڈ ٹریفک کو بند کرنے کے پروگرام کے مطابق میڈیا میں مطلع کر دیا جاتا ہے۔ یہ نوٹس24گھنٹہ قبل ویب سائٹ پر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
پیدل چلنے والے افراد کیلئے لفٹ کے ذریعے180فٹ اوپر بلندی والے راستہ سے گزرنا پڑتا ہے۔ اس پیدل راستہ پر شیشے کا فرش لگایا گیا ہے جس سے نیچے کی ٹریفک اور ارد گرد کا نظارہ بہت لطف دیتا ہے۔ ٹاور برج کے قریب ٹیوب سٹیشن ٹاور ہل لائن پر لندن برج ہیں۔ ٹیوب سٹیشن سے ٹاور برج کا پیدل راستہ صرف سات منٹ کے فاصلہ پر ہے۔
ٹاور برج ایک سال میں عموماً850مرتبہ روڈ ٹریفک کیلئے بند اور دریائی ٹریفک کیلئے کھولا جاتا ہے۔