ہن کانگ:ادب کا نوبل انعام حاصل کرنے والی کورین خاتون
دنیا میں بہت کم لوگ ایسے ہیں جن کی پرورش میں ان کا ادبی ماحول اتنا گہرا اثر چھوڑتا ہے کہ وہ خود ادب کا ایک ستون بن جاتے ہیں۔ ہن کانگ انہی خوش نصیب گنے چنے افراد میں سے ایک ہیں، جنہوں نے اپنی زندگی کا سفر ایک ایسے گھر میں شروع کیا جہاں کی ہر دیوار سے الفاظ اور جذبات کی خوشبو آتی تھی۔ جنوبی کوریا میں27 نومبر 1970 ء کو پیدا ہونے والی ہن کانگ کے والد بھی ایک معروف مصنف تھے۔ ان کا گھرانا ہمیشہ کتابوں اور ادب کی روشنی میں رہا اور اس ماحول نے ان کے ذہن پر گہرے نقوش چھوڑے۔ وہ کہتی ہیں ''ادب میرے لیے ہمیشہ سے ایک پناہ گاہ رہا ہے، جہاں میں دنیا کے شور شرابے سے دور خود کو محسوس کرتی ہوں۔
ہن کانگ نے سیول یونیورسٹی سے کورین ادب میں ماسٹرز کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی تربیت اور ماحول نے انہیں ہمیشہ ادب اور فن کی جانب راغب رکھا۔ ان کی تحریروں میں انسانی جذبات، نفسیات، اور انسانی تاریخ کی تلخیاں نمایاں طور پر جھلکتی ہیں۔ 1993 ء میں ان کی پہلی کہانیوں کی کتاب ''Love of Yeosu‘‘ شائع ہوئی، جو ان کے ادبی سفر کا آغاز تھا۔ ان کا اصل شہکار 2007 ء میں شائع ہونے والا ناول ''The Vegetarian‘‘ ہے جس نے انہیں عالمی سطح پر شہرت دلائی۔ اس ناول میں ایک خاتون کی کہانی بیان کی گئی ہے جو گوشت کھانے سے انکار کر دیتی ہے۔ یہ بظاہر ایک سادہ فیصلہ لگتا ہے، لیکن کانگ نے اس بغاوت کے ذریعے انسانی جسم اور نفسیات کے گہرے پہلوں کو دریافت کیا۔ اس ناول کا تھیم ایک خاتون پر نفسیاتی اور جسمانی دبائو کے ساتھ ساتھ معاشرتی دبائو اور اس کے نتیجے میں ہونے والی بغاوت ہے۔ اس کہانی نے نہ صرف ادبی دنیا میں ہلچل مچا دی بلکہ اس کی سادہ سی علامتی دنیا نے گہرے اور پیچیدہ موضوعات کو بڑی کامیابی سے پیش کیا۔
حال ہی میں ہن کانگ کو 2024 ء کا ادب کا نوبل انعام دیا گیا ہے جس نے ان کے ادبی دنیا میں مقام کو مزید مستحکم کیا ہے۔ ان کی تحریروں میں انسانی وجود،دماغ اور تاریخ کے پیچیدہ مسائل کو ایک منفرد انداز میں پیش کیا گیا ہے۔
'' The Vegetarian‘‘ نے انسانی احساسات اور نفسیات کو کچھ اس طرح سے کھول کر سامنے رکھا کہ پڑھنے والا ان کے الفاظ کی گہرائی میں ڈوب جاتا ہے۔ اس ناول نے دنیائے ادب میں بڑی مقبولیت حاصل کی، جس میں ایک عورت کے سماجی اور جسمانی پابندیوں سے نکلنے کی جدو جہد کو بیان کیا گیا ہے۔ ناول کی مرکزی کردار''یونگ ہی‘‘ معاشرتی روایات سے بغاوت کرتے ہوئے گوشت کھانا چھوڑ دیتی ہے، جس سے وہ اپنے خاندان کی نظروں میں غیر معمولی بن جاتی ہے۔ یہ کہانی نفسیاتی اور سماجی حدود پر گہری نظر ڈالتی ہے اورانسانی خواہشات و مشکلات کا نہایت گہرا اور پیچیدہ تجزیہ کرتی ہے۔اس ناول کو 2016ء میں ''بکر ایوارڈ‘‘ سے بھی نوازا گیا۔
ہن کانگ کی سوچ اور اقوال میں انسانی زندگی اور ادب کے گہرے معانی ملتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں''ادب ہمیں ہماری زندگی کی تلخیوں اور خوشیوں کا آئینہ دکھاتا ہے اور ہمیں خود کو پہنچاننے کا موقع دیتا ہے‘‘۔ان کے نزدیک ادب صرف ایک تخلیقی عمل نہیںبلکہ انسانی جذبات اور زندگی کے فلسفے کو سمجھنے کا ایک ذریعہ ہے۔ہن کانگ کی زندگی کا ایک اہم واقعہ 1980 ء کا ''گوانگجو قتل عام‘‘ تھا، جس نے ان کی شخصیت اور تحریروں پر گہرا اثر ڈالا۔ اس سانحے میں سیکڑوں بے گناہ شہری مارے گئے تھے۔ ان کا ناول ''Human Acts‘‘اسی سانحے پر مبنی ہے، جس میں انہوں نے انسانی جسم اور روح کے ربط اور اس کے ٹوٹنے کا المیہ بیان کیا۔
اس ناول میں انسانی تکالیف، تاریخ کی تلخیاں اور انسانی فطرت کے اندھیرے پہلو کو نمایاں کیا گیا ہے۔ان کے کتاب ''دی وائٹ بک‘‘ (The White Book)ان کے اپنے جذباتی سفر پر مبنی ہے، جس میں مصنفہ اپنی زندگی کے غموں اور خوشیوں کو بڑے دلنشین انداز میں بیان کرتی ہیں۔نوبل انعام حاصل کرنے کے بعد ہن کانگ نے اپنی کامیابی کاجشن اپنے بیٹے کے ساتھ سادگی سے ایک کپ چائے پی کر منایا، جس سے ان کی عاجزی اور سادگی جھلکتی ہے۔ انہوں نے ہمیشہ اپنی زندگی میں سادگی کو ترجیح دی، اور ان کا یہ رویہ ان کی ادبی شخصیت میں بھی نمایاں ہے۔
ہن کانگ کے ناول پر دنیا کے بڑے اخبارات اور ادیبوں نے بے شمار تبصرے کیے ہیں۔ ''نیو یارک ٹائمز‘‘ نے انہیں ''ادب کی دنیا کی ایک نایاب آواز‘‘قرار دیا، جبکہ ''دی گارڈین‘‘ نے ان کے کام کو ''شاعرانہ اور فلسفیانہ عمق کا نمونہ‘‘کہا۔ ہن کانگ کی ادبی زندگی ہمیں بتاتی ہے کہ ادب انسانی جذبات، تاریخ، اور نفسیات کی گہرائیوں میں جھانکنے کا ایک منفرد ذریعہ ہے۔
ان کی تحریریں ہمیں احساس دلاتی ہیں کہ زندگی کی ناپائیداری اور انسانی تجربات کی شدت کو سمجھنے کیلئے ہمیں الفاظ اور احساسات کی دنیا میں جانا ہوگا۔ ہن کانگ کا منفرد اسلوب ہمیں ہمیشہ انسانیت اور تاریخ کے پیچیدہ مسائل کے بارے میں سوچنے پر مجبور کرتا رہے گا۔